Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

عراق:بارودی سرنگوں سے500 سے زائد بچے ہلاک یا زخمی

by | Apr 7, 2022

جنیوا:عراق میں بارودی سرنگوں اور نہ پھٹنے والے بموں کا نشانہ بچے بن رہے ہیں۔ سینکڑوں بچے جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ زخمی ہونے والے بچوں کا مستقبل تاریک ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ عراق میں گزشتہ پانچ برسوں میں بارودی سرنگوں اور پھینکے جانے کے وقت نہ پھٹنے والے بموں سے کم از کم 519 بچے ہلاک یا زخمی ہوئے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسیف نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے، ”متاثر ہونے والے بچوں میں سے 80 فیصد لڑکے ہیں۔‘‘ یونیسیف نے یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے ادارے مائن ایکشن سروس (یو این ایم اے ایس) کے تعاون سے تیار کی ہے اور یہ پیر کی رات جاری کی گئی۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، ”چائلڈ لیبر کے واقعات کی وجہ سے لڑکے غیر متناسب طور پر متاثر ہوئے ہیں کیوں کہ لڑکے ہی بھیڑ بکریوں کو چرانے یا دھاتیں جمع کرنے کا کام کرتے ہیں۔‘‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ عراق گزشتہ برسوں کے دوران ”کھلے تنازعات کا شکار نہیں ہوا لیکن دھماکہ خیز ہتھیاروں کے اثرات آنے والے برسوں تک دیکھنے میں آتے رہیں گے۔‘‘ خیراتی ادارے ہیومینیٹی اینڈ انکلوژن کی ایک رپورٹ کے مطابق عراق کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جو دھماکہ خیز مواد سے سب سے زیادہ آلودہ ہیں۔

اندازوں کے مطابق بتیس سو پچیس مربع کلومیٹر (1245 مربع میل) سے زیادہ رقبہ اب تک نہ پھٹنے والے بموں اور دھماکہ خیز مواد سے خطرناک حد تک آلودہ ہے۔ یہ دھماکا خیز مواد خاص طور پر ایران، کویت اور سعودی عرب کے ساتھ سرحدوں کے قریب پایا جاتا ہے۔ یہ تمام علاقے وہ ہیں، جہاں عراق گزشتہ چار دہائیوں سے مسلح تنازعات میں ملوث رہا ہے۔ بغداد نے 1980ء سے 1988ء تک ایران کے ساتھ جنگ لڑی، اسی طرح پہلی خلیجی جنگ، جو 1990 میں کویت پر حملے سے شروع ہوئی تھی۔

بعد ازاں سن 3200ء میں امریکہ نے عراق پر حملہ کر دیا اور پھر لڑائی کے دوران مزید بارودی سرنگیں بچھائی گئیں۔ امریکی افواج کے انخلا کے بعد عراقی فوج نے بھی 2014ء اور 2017ء کے درمیان ایک بین الاقوامی اتحاد کی حمایت سے جہادی گروہ ‘اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف جنگ لڑی تھی۔ یونیسیف اور یو این ایم اے ایس کے ایک مشترکہ بیان میں تمام فریقوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بارودی سرنگوں اور اب تک نہ پھٹنے والے بموں کو ہٹانے کے لیے ہر ممکن کوشش کو تیز کرنے میں مدد فراہم کریں۔

اس بیان میں کہا گیا ہے، ”تمام فریق بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز مواد کی باقیات کو ہٹانے، متاثرین کے لیے امداد کو بہتر بنانے اور محفوظ ماحول میں رہنے کے بچوں کے بنیادی حق کی حمایت کرتے ہوئے اپنی کوششیں تیز کریں۔‘‘ دنیا کے کم از کم 59 ممالک میں اب بھی بارودی سرنگوں سے آلودہ علاقے موجود ہیں۔

سوڈان اور افغانستان ایسے متاثرہ ترین ممالک میں شامل ہیں۔ ہر سال چار اپریل کو بارودی سرنگوں کے خاتمے کے لیے مہم اور اس سے متعلق آگہی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...