آخر سائرہ شاہ حلیم کی کامیابی کیوں ضروری ہے؟

دانش ریاض،معیشت،ممبئی

ممبئی میں رہتے ہوئے مغربی بنگال کی سیاست پر یوں تو میں گذشتہ الیکشن سے ہی نظریں گڑائے بیٹھا ہوں لیکن آج کے ضمنی الیکشن میں سائرہ شاہ حلیم کی کامیابی کیوں ضروری ہے اس پر لکھنا اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں۔بالی گنج ضمنی انتخاب میں جہاںحزب اقتدار ترنمول کانگریس نے بی جے پی کے سابق ممبر پارلیمنٹ بابل سپریو کو اپنا امیدوار بنایا ہے تو بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) نے کیا گھوش کو اپنا امیدوار بناکر دونوں ہاتھ میں لڈو بٹورنے کا پلان تیار کیا ہے۔ایک مسلم اکثریتی علاقے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کےافکار سے متاثر دو امیدوار اگر کھڑے ہوئے ہیں تو سائرہ شاہ حلیم کا یہ کہنا کہ وہ بی جے پی کے دودو امیدوار سے پنجہ آزمائی کررہی ہیں بے جا نہیں ہے۔آخر سائرہ شاہ حلیم کی جیت کیوں ضروری ہے اور بابل سپریو کی ہار کے کیا معنی ہوں گے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو یہ یقین ہے کہ مسلمان ان کا باج گزار ہےاور وہ ترنمول کانگریس کا دامن نہیں چھوڑے گا کیوں کہ بی جے پی کا بھوت ہمیشہ انہیں ان کی گود میں لابٹھائے گا اور وہ مسلمانوں کو جس طرح چاہیں استعمال میں لاسکتی ہیں ۔دیدی کا یہی وہ غرور ہے جس نے بابل سپریو کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہےاور یہ جانتے ہوئے کہ بابل سپریو مسلم مخالفت میں نہ صرف اہم رول ادا کرچکے ہیں ترنمول پارٹی کا امیدوار بنایا ہے۔لہذا باج گزار کی لعنت سے بچنا ہے تو سائرہ شاہ حلیم کو کامیاب بنانا انتہائی ضروری ہے۔
سائرہ شاہ حلیم جس خانوادے سے آتی ہیں اس نے ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب میں دوررس اثرات مرتب کئے ہیں .لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ضمیر الدین شاہ ہوں یا فلم اداکارنصیر الدین شاہ،ان دونوں کی محبتوں میں پلی سائرہ شاہ حلیم نے ان طاقتوں سے لوہا لیا ہے جسے ہندوستان میں فسطائی طاقت کہا جاتا ہے ۔بالی گنج ضمنی انتخاب میں بھی ایک طرف فسطائی طاقت کے علمبردار ہیں تو دوسری طرف ناتواں سائرہ شاہ حلیم ،اگر ایسے میں مسلمانوں نے بھی ساتھ نہ دیا تو پھر فسطائی طاقتوں سے لڑنے والی کوئی آواز ایسی نہیں اٹھے گی جو ببانگ دہل پنجہ آزمائی کا حوصلہ کرسکے۔

بابل سپریو نے سی اے اے این آر سی مومنٹ کے دوران مسلمانوں کی مخالفت میں جو زہر افشانی کی تھی اس کے ویڈیوز آج بھی انٹرنیٹ پر گردش میں ہیں ۔خود ممتا بنرجی کے تعلق سے جو باتیں کہی گئی تھیں وہ بھی ان دنوں وائرل ہوچکی ہیں ایسے میں اگر مسلمانوں کا یکطرفہ ووٹ سائزہ شاہ حلیم کو نہیں پڑتا تو پھر پوری قوم پر فاتحہ پڑھ لینا ہی عقل مندی ہے چہ جائے کہ اس کی داستان سنائی جائے۔
ان دنوں ہندوستان میں فسطائی طاقتوں سے جن لوگوں نے لوہا لے رکھا ہے اور ان کے خلاف کھل کر بول رہے ہیں ان میں ایک بڑا نام فلم اداکار نصیر الدین شاہ کا ہے ۔نصیر الدین شاہ نے بھی سائرہ شاہ حلیم کے حق میں ووٹنگ کی اپیل کی ہے ۔اگر یہ اپیل بھی مسلم ووٹرس کو اپنی جانب راغب کرنے میں کامیاب نہیں ہوپاتی تو پھر کون سی چیز ہے جو مسلمانوں کو ان کی طرف راغب کرسکتی ہے؟
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ مغربی بنگال کے مسلم لیڈران جو ممتا بنرجی کے زیر اثر ہیں وہ بالی گنج کی عوام پر اثر انداز ہورہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ بابل سپریو کے حق میں ہی اپنا فیصلہ سنائیں لیکن یہی وہ موقع ہے جب عوام کو یہ ثابت کرنا ہے کہ ان پر کوئی بھی چیز زبردستی تھوپی نہیں جاسکتی۔اگر یہ پیغام ابھی چلا گیا اور سائرہ شاہ حلیم کامیاب ہوگئیں تو یقیناً آئندہ اس کے دور رس اثرات پڑیں گے اور ممتا دیدی کو بھی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا پڑے گا۔
تجزیاتی طور پر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ بالی گنج ضمنی انتخاب میں ایسا پہلی بار ہورہا ہے کہ ہندووں کے ووٹ دو خانوں میں تقسیم ہونے والے ہیں لہذا مسلمانوں کی عقلمندی بھی اسی میں ہے کہ وہ پارٹی کو نا دیکھتے ہوئے امیدوار کی طرف توجہ مرکوز کریں اور اپنا یکطرفہ ووٹ سائرہ شاہ حلیم کے حق میں ڈالیں تاکہ کثیر ووٹوں سے ان کی کامیابی ہو اور کم از کم مغربی بنگال میں فسطائی طاقتیں ہوش کے ناخن لے سکیں۔
سائرہ شاہ حلیم نے اپنی کامیابی کے ساتھ جو باتیں میڈیا کے گوش گذار کی ہیں وہ یہ ہیں کہ اگر وہ کامیاب ہوتی ہیں تو علاقے کے تعلیمی،سماجی ،ثقافتی امور پر توجہ دیں گی اور اس بات کی کوشش کریں گی کہ مذکورہ علاقے میں ایسے تعلیمی ادارے ہوں جو اقلیتوں کے تعلیمی مسائل کو حل کرسکے۔میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر صرف اسی نقطے پر ہی انہوں نے کامیابی کے بعد کام کرنا شروع کردیا تو مسلمانوں کا بڑا مسئلہ حل ہوجائے گا جس کی دہائی اکثر صاحب علم طبقہ دیا کرتا ہے۔
اگر ان نکات کو پڑھنے کے بعد بھی مسلمانوں نے یکطرفہ طور پرسائرہ شاہ حلیم کو اپنا ووٹ نہیں دیا تو یہ مسلمانوں پر ایک بدنما داغ ہوگا جسے مستقبل قریب میں کسی طرح دھویا نہیں جاسکے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *