نیتا جی اگر زندہ ہوتے توملک کی تقسیم نہ ہوتی:اندریش

مسلم راشٹریہ منچ کے سرپراہ اندریش کمار نے کہا کہ اگر سبھاش چندر بوس زندہ ہوتے تو ملک کی تقسیم نہ ہوتی۔ پاکستان جانے والے لاکھوں بے گھر لوگوں کو مہاجرین کر وہاں زندگی نہیں گزارنی پڑتی۔

انہوں نےکہا کہ جواہرلال نہرواورمحمدعلی جناح اس تقسیم کے ذمہ دار ہیں۔ انہی کی وجہ سے پاکستان جیسا شیطانی ملک بنا۔ جہاں بلوچستان، سندھی اور پختون کے ساتھ ساتھ ایک بہت بڑی آبادی دردناک زندگی گزار رہی ہے۔اس موقع پر آر ایس ایس کےسینئر رہنما نے کہا ہے کہ یوگا کی ابتدا ہندوستان میں ہوئی۔ آج دنیا کے کونے کونے میں یوگا پھیل چکا ہے۔اس کو پھیلنے میں نہ مذہب رکاوٹ بنا اور نہ کسی زبان نے اس میں رخنہ ڈالا۔

آئین اور سماجی اتحاد

اندریش کمار نئی دہلی کے ایوان غالب کے آڈیٹوریم میں مسلم راشٹریہ منچ فورم اور سٹرڈے کلب آف لٹریچر کے زیر اہتمام منعقدہ افطار پارٹی سے خطاب کر رہے تھے۔ یہ پروگرام ‘ڈاکٹر بی آر امبیڈکر: آئین اور سماجی اتحاد’ کے موضوع پر منعقد ہوا تھا۔ یہ پروگرام آئین ہند کےمعمار ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے یوم پیدائش پر منعقد کیا گیا تھا۔

اندریش کمار نے باباصاحب کی زندگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ باباصاحب کو امبیڈکر کا نام اپنے استاد سے ملا، جو ایک برہمن تھے۔

اندریش کمار نے کہا کہ جب بابا صاحب نے سناتنی مذہب چھوڑنے کا فیصلہ کیا تو مسلمانوں اورعیسائیوں نے انہیں اپنے مذہب میں شامل ہونے کی دعوت دی۔ تاہم بابا صاحب صاف صاف کہ دیا کہ باہر کے مذاہب ہماری شناخت کو کھا جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ نام بھی تبدیل کردیتے ہیں۔ چنانچہ بابا صاحب نے بدھ مت قبول کر لیا۔

ماں اور مادر وطن

اس موقع پر اندریش کمار نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ جو اپنی ماں اور مادروطن کا نہیں ہوا،وہ کسی کا نہیں ہوسکتا۔اسی مادروطن کی وجہ سے ہم ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں۔انہوں نے معاشرے پر زور دیا کہ وہ ایسے مسلم مجاہدین آزادی کے ناموں کو عام کریں، جنہوں نے ملک کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ مسلم معاشرہ کے اکثر لوگوں کی زبان پرایسے چند ہی نام ہیں جب کہ ان کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

ہندوستان اور یوگا

سنگھ رہنما نے یوگا کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ صدیوں سے دنیا بھر میں لوگوں نے یوگا کو اپنارکھا ہے۔ حفظان صحت اور انسانیت کی بہتری کے لیے اس پر عمل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ یوگا کی شروعات ہندوستان میں ہوئی تاہم اسے پوری دنیا میں صدیوں سے بنی نوع انسان کی بھلائی کے لیےاستعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوگا کرنے سے دماغ اور جسم صحت مند رہتا ہے،اس لیے ہر کوئی کسی نہ کسی شکل میں یوگا کرتا ہے۔ اور یوگا کا استعمال لوگوں کی فلاح و بہبود اور انسانوں کی بھلائی کے لیے کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے دنیا نے وزیر اعظم نریندر مودی کی 2014 میں 21 جون کو بین الاقوامی یوگا ڈے منانے کی تجویز کو قبول کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان کی جانب سے دی جانے والی پہلی ایسی تجویز تھی، جسے بغیر کسی بحث و مباحثہ کے صدفی صد لوگوں نے قبول کر لیا۔ اب ہر سال بین الاقوامی سطح پر21 جون کو یوگا ڈے منایا جاتا ہے۔

افطارپارٹی میں امن اور ہم آہنگی کی اپیل

منتظمین نے مسلم راشٹریہ منچ کی جانب سے رمضان المبارک کے مقدس مہینے کو ہم آہنگی اور امن کے پیغام کو پھیلانے کے لیے ‘خیر سگالی’ کے مہینے کے طور پر منانے کے فیصلے کے طورپرافطار کا اہتمام کیا۔

اندریش کمار نے لوگوں کو حب الوطنی اور بھائی چارے کا درس دیتے ہوئے کہا کہ لوگ تقسیم کرنے کی کوشش کریں گے۔ لڑنے کی کوشش کریں گے لیکن جڑنے کی کوشش کرنی ہوگی۔

اس موقع پر مسلم راشٹریہ منچ کے عہدیداران مثلاً شاہد اختر، عمران چودھری، حافظ محمد صابرین، ذبیح اللہ ذبیح، خورشید راج کا، شاہد سعید کے علاوہ یونیورسٹی کے کئی پروفیسرز اور طلبہ بھی موجود تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *