Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

پونے: الخیر گروپ کی پہل، غریب بچوں کے لیے اسٹڈی روم

by | Apr 22, 2022

شاہ تاج خان، پونے

انسانی زندگی میں تعلیم کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ اس کے بغیر زندگی کی تصور ہی محال ہے۔ کسی بھی فرد و معاشرہ کی فلاح و بہبود کے لیے تعلیم انتہائی ضروری ہے۔سچ ہی کسی نے کہا کہ تعلیم کے بغیر زندگی کا کیا فائدہ؟

تعلیم کے بغیر سماجی تبدیلی نہیں آسکتی۔ تعلیم انسانی زندگی کی راہ ہموار کرتی ہے۔ اگرچہ تعلیم کا پہلا اور آخری ہدف کسی بھی فرد  کی ہمہ گیر ترقی ہے۔ تعلیم لوگوں کو معاشرے سے روشناس کراتی ہے۔

ریاست مہاراشٹر کے شہر پونے کی ایک غیر سرکاری تنظیم الخیر گروپ نے بھی تعلیم حاصل کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ایک چھوٹی سی پہل کی ہے۔  الخیر گروپ نے بنیادی سہولیات کے ساتھ مفت اسٹڈی روم فراہم کرایا ہے۔ نیز تعلیم کے درمیان فرق کو ختم کرنے کی بھی مہم چلائی ہے۔

الخیر گروپ کے ذمہ دارکچی آبادیوں میں جا کر بچوں اور ان کے والدین کو تعلیم کی اہمیت سمجھاتے ہیں اور انہیں بتا رہے ہیں کہ کامیابی کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے، مثبت سوچ اور محنت ہی کامیابی کا راز ہے۔ جس کے لیے تعلیم حاصل کرنا بہت ضروری ہے، تعلیم کے بغیر سماجی تبدیلی ممکن نہیں۔

تعلیم معاشرے کے لیے

اس میں شک نہیں زمانہ کے بدلتے ہوئے منظرنامہ نے لوگوں کو تعلیم کی اہمیت سے بخوبی واقف کرا دیا ہے۔غریب بچوں کی تعلیم پر بھی توجہ دی جارہی ہے۔ کوئی غریب بچوں کو مفت پڑھا رہا ہے اور کوئی ان کے لیے کتابوں کا بندوبست کر رہا ہے۔

پونے کے الخیر گروپ نے پایا کہ ان سہولیات کے باوجود بہت سے بچے ایسے ہیں جنہیں مختلف مسائل کا  سامنا ہے۔ دس بائی دس کے کھولی میں رہتے ہوئے بچوں کو پڑھائی کے لیے پرامن اور مناسب ماحول ملنا ناممکن ہے۔ چھوٹے گھروں میں اندر اور باہر اتنا شور ہوتا ہے کہ ان کے لیے دھیان سے پڑھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اسی لیے الخیر گروپ نے بچوں کے لیے نہ صرف اسٹڈی روم کا انتظام کیا بلکہ بچوں کے لیے غذائیت سے بھرپور کھانے کا بھی انتظام کیا ہے۔

تعلیم ترقی کا ضامن

پونے کے کچی بستیوں جیسے کاشی واڑی، لوہیا نگر،بھوانی پیٹھ، گنج پیٹھ، اندرا نگر اوربہت سے دوسرے کےبچوں کی ایک بڑی تعداد نے مطالعہ کے لیےاس سہولت کا فائدہ اٹھانا شروع کیا۔ الخیر گروپ کے صدر عبدالغفارشیخ کا کہنا ہے کہ اس سے قبل ہم نے ایک اسٹڈی روم تیار کیا تھا۔اس میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے گئے تھے، بہت سے بچے دن میں کام کرتے اور رات کو اپنے امتحانات کی تیاری کراتے تھے، بہت سے بچوں کو ہم نے چابی دے دی تھی تاکہ وہ اپنی سہولت کے مطابق پڑھائی کرسکے۔ ہمیں بہت جلد ایک اور اسٹڈی روم کا بندوبست کرنا پڑا لیکن ہم سب خوش تھے کہ بچوں نے بہت محنت سے پڑھائی۔ دسویں اور بارہویں کے امتحانات کی تیاری کرنے والے بچوں کی تعداد یہاں زیادہ تھی۔

الخیر گروپ کے نائب صدر آفیسرشیخ کا کہنا ہے کہ شروع میں ہم نے صرف ناشتے کا انتظام کیا تھا لیکن جلد ہی ہمیں معلوم ہوا کہ کچھ بچے سارا دن یہاں پڑھتے ہیں، اس لیے فوری طور پر ان بچوں کے لیے غذائیت سے بھرپور کھانے کا انتظام کرنا پڑا۔

الخیر گروپ کے سیکرٹری سمیر شیخ کا کہنا ہے کہ دنیا میں ہر ضرورت مند کی مدد کرنا ممکن نہیں ہے۔ لیکن ہم صرف ان کی مدد کر سکتے ہیں جو ہمارے سامنے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ہم کسی پر احسان نہیں کر رہے، ہم صرف ان بچوں کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جنہیں ضرورت ہے۔

عبدالغفارشیخ کہتے ہیں کہ ہمارا مقصد صرف یہ ہے کہ ضرورت مند کی اس طرح مدد کی جائے کہ وہ نہ صرف اپنی اور اپنے خاندان کی مدد کر سکے بلکہ بعد میں وہ دوسروں کی مدد کرنے کے قابل ہو جائیں۔

کامیابی کا راستہ

کامیابی کا راستہ تعلیم سے گزرتا ہے۔ آدتیہ جنہوں نے اسٹڈی روم کی سہولت حاصل کی ہے، کہتے ہیں کہ میں گزشتہ ایک ماہ سے یہاں بارہویں جماعت کے امتحانات کی تیاری کے لیے آ رہا ہوں۔ پہلے میں نے ایک اسٹڈی روم میں میز کرائے پر لی تھی۔ لیکن اب کرایہ ادا کرنا مشکل ہو رہا تھا اس لیے یہاں آگیا۔

وہیں نفیس دسویں جماعت کا امتحان دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے والد کا انتقال کووڈ کی وجہ سے ہوا اور اچانک انہیں گھر کی ذمہ داری اٹھانی پڑی۔ وہ دن میں گھر گھر جا کر بچوں کو ٹیوشن پڑھاتے ہیں اور شام کو اسٹڈی روم میں آکر اپنے امتحانات کی تیاری کرتے ہیں۔

نعیمہ شیخ کہتی ہیں کہ وہ یہاں بے فکر ہوکر پڑھائی کرتی ہے۔ وہ پچھلے دو ماہ سے یہاں آرہی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ بارہویں جماعت کے بعد وہ مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کے لیے بھی یہاں آتی رہنا چاہتی ہیں۔

اسٹڈی روم کی سہولت

عبدالغفار شیخ کا کہنا ہے کہ پہلے ہمارا خیال تھا کہ ہم صرف امتحان کے وقت بچوں کو یہ سہولت فراہم کریں گے لیکن کچھ بچے جو مختلف امتحانات کی تیاری کر رہے ہیں، ان کے لیے اب یہ اسٹڈی روم سال بھر 24 گھنٹے کھلا رہے گا۔ ایک چھوٹی سی کوشش کسی کا مستقبل بدل سکتی ہے۔ ہر انسان کی مشکلات اور پریشانیاں مختلف ہوتی ہیں۔ مصیبت میں پڑنے والے کو مشورے کی نہیں سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔ آئیے سب مل کراس میں اپنا حصہ ادا کریں۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...