اذان اسلام کا حصہ ہے لیکن لاؤڈ اسپیکر بنیادی حق نہیں:ہائی کورٹ

الہ آباد: الہ آباد ہائی کورٹ نے لاؤڈ اسپیکر سے اذان دینے کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو خارج کر دیا ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دینا بنیادی حق نہیں ہے۔

درخواست میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بتادیں کہ اتر پردیش کے بدایون کے رہنے والے عرفان نے الہ آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں نوری مسجد سے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دینے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اب اس درخواست کو الہ آباد ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے پر اہم تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اذان اسلام کا لازمی حصہ ہے، لیکن لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دینا اسلام کا حصہ نہیں ہے۔

جسٹس بی کے وڈلا اور جسٹس وکاس کی ڈویژن بنچ نے عرضی کو خارج کر دیا۔ غور طلب ہے کہ یوپی-مہاراشٹر سمیت کئی ریاستوں میں لاؤڈ اسپیکر کو لے کر تنازعہ جاری ہے۔ یوپی میں یوگی حکومت نے بڑے پیمانے پر مندروں اور مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹا دیے ہیں۔

اس کے علاوہ کئی مذہبی مقامات پر لاؤڈ سپیکر کی آواز کم کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب مہاراشٹر میں لاؤڈ اسپیکر کو لے کر مسلم مذہبی رہنماؤں نے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ فیصلے کے مطابق اب صبح کی اذان لاؤڈ اسپیکر کے بغیر دی جائے گی۔ ممبئی کی مشہور سنی بڑی مسجد مدن پورہ اور مینارا مسجد میں صبح کی اذان لاؤڈ اسپیکر کے بغیر دی گئی۔ دراصل، بدھ کی رات دیر گئے، جنوبی ممبئی کی 26 مساجد کے مذہبی رہنماؤں نے ملاقات کی اور فیصلہ کیا کہ اب صبح کی اذان لاؤڈ اسپیکر کے بغیر دی جائے گی۔ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کیا جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *