Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

افغانستان: خواتین ٹی وی اینکرز کا چہرہ ڈھانپ کر پروگرام کرنے سے انکار

by | May 21, 2022

کابل :(ایجنسی)

افغان طالبان نے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں تمام ٹی وی چینلز پر آنے والی خواتین کو چہرے پر پردہ یا نقاب کرنے کا کہا گیا تھا۔ افغانستان میں گزشتہ سال اقتدار میں آنے کے بعد سے طالبان نے سول سوسائٹی پر بہت سی پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن میں سے اکثر نے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق پر مزید قدغنیں لگا دی ہیں۔

اس مہینے کے آغاز میں افغانستان کے سپریم لیڈر نے خواتین کے لیے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے مطابق خواتین کو عوامی مقامات پر بشمول ان کے چہرے پورے جسم کو برقعے سے ڈھانپنے کا کہا گیا تھا۔

طالبان کی نیکی کی ترویج اور برائی کی روک تھام کی وزارت نے خواتین ٹی وی پریزینٹرز کو بروز ہفتہ تک مکمل نقاب کے ساتھ ٹی وی پر نشریات پیش کرنے کے حکم کی پیروی کرنے کا حکم دیا۔ اس سے پہلے خواتین کو معمول کے لباس کے ساتھ صرف اسکارف پہننے کی ضرورت ہوتی تھی۔ تاہم، نشریاتی ادارے طلوع نیوز، شمشاد ٹی وی اور ون ٹی وی نے ہفتے کے روز شو میں خواتین اینکرز کے چہروں کو چھپائے بغیر لائیو پروگرام نشر کیے۔

شمشاد ٹی وی کے ہیڈ آف نیوز عابد احساس نے کہا، ’’ہماری خواتین ساتھیوں کو تشویش ہے کہ اگر وہ اپنے چہرے کو ڈھانپتی ہیں، تو اگلے حکم میں انہیں کام کرنے سے روکنے کے لیے کہا جائے گا۔‘‘ انہوں نے بتایا، ’’یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ابھی تک اس حکم پر عمل نہیں کیا۔‘‘

 

نیکی کی ترویج اور برائی کی روک تھام کی وزارت کے ترجمان محمد صادق عاکف مہاجر کا کہنا ہے کہ خواتین طالبان کی ہدایت کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔ عاکف کا کہنا ہے، ’’اگر وہ اس حکم نامے کی تعمیل نہیں کرتی ہیں تو ہم متعلقہ مینیجرز اور سرپرستوں سے بات کریں گے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’کوئی بھی شخص جو کسی خاص نظام اور حکومت کے تحت رہتا ہے اسے اس نظام کے قوانین اور احکامات کو ماننا ہوتا ہے، اس لیے انہیں حکم پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔‘‘

طالبان نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر خواتین سرکاری ملازمین نئے ڈریس کوڈ پر عمل کرنے میں ناکام رہیں تو انہیں ملازمت سے نکال دیا جائے۔ حکومتی محکموں میں کام کرنے والے مردوں کی بیویاں یا بیٹیاں اگر اس حکم نامے کی تعمیل نہیں کرتیں تو انہیں بھی معطلی کا خطرہ ہے۔ عاکف کے مطابق اگر حکم پر عمل نہیں کیا گیا تو میڈیا مینیجرز اور منحرف خواتین اینکرز کے مرد سرپرستوں پر بھی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

طالبان کی گزشتہ حکومت کے ختم ہونے کے بعد 20 سالوں میں قدامت پسند دیہی علاقوں میں بہت سی خواتین نے برقع پہننا جاری رکھا۔ تاہم، زیادہ تر افغان خواتین، بشمول ٹی وی پریزینٹرز، نے اسلامی ہیڈ اسکارف کا انتخاب کیا۔ طالبان کے حکم کے بعد ٹیلی وژن چینلز نے پہلے ہی ایسے ڈراموں اور سوپ اوپیرا وغیرہ کو نشر کرنا بند کر دیا ہے جن میں خواتین کو دکھایا گیا ہے۔

 

 

 

 

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...