Skip to content
  • About us
    • Bold News history
    • Contact
    • Marketing
    • People
    • Services
    • Under construction
  • Blog
    • Post grid five columns
    • Post grid four columns
    • Post grid six columns
    • Post grid three columns
    • Post single
    • Post tiles five columns
    • Post tiles four columns
    • Post tiles six columns
    • Post tiles three columns
  • Footer
  • Footer landing new
  • Galleries
    • Gallery grid five columns
    • Gallery grid four columns
    • Gallery grid four columns with filter
    • Gallery grid six columns
    • Gallery single
    • Gallery tiles five columns
    • Gallery tiles four columns
    • Gallery tiles four columns no gap
    • Gallery tiles six columns
    • Gallery tiles three columns
  • Home
    • Bold Magazine
    • Bold Media
    • Bold News
    • Bold News – version 2
    • Bold News – version 3
    • Bold News – version 4
    • Bold Sport
  • Landing
  • Sample Page
  • Shop
    • Cart
    • Checkout
    • My Account
    • Products five columns wide
    • Products four columns
    • Products six columns wide
    • Products two columns
    • Shop single
  • Sport copy
  • Sub Sections
    • Sub Section Layout 1
    • Sub Section Layout 2
    • Sub Section Layout 3
    • Sub Section Layout 4
    • Sub Section Layout 5
    • Sub Section Layout 6
    • Sub Section Layout 7
    • Sub Section Layout 8
    • Sub Section Layout 9
  • ویڈیوز

Maeeshat – معیشت

عالمی معیار کا معاشی و تجارتی رسالہ

Latest News
*اردو صحافت کےنسبت ملک میں اپنی نوعیت کی پہلی ایوارڈ تقریب*  |  
ہیجڑا بھی مرد بن جاتا ہے جب پاؤرکے ساتھ ہو  |  
کیا متبادل کرنسی کا استعمال ڈالر کی بالادستی کا خاتمہ کر پائے گا؟  |  
پیر پنجال میں بدلتا سیاحتی منظر  |  
حوصلے بلند ہوں تو مشکل نہیں کوئی کام  |  
وہ کیا گیے کہ محفل اداس ہے  |  
اردو ادب کا ایک درخشندہ ستارہ تھے رہبر تابانی دریا آبادی  |  
محمد سراج اور گودی میڈیا  |  
سعودی عرب: ترقی کا سفر اورمستقبل کے چیلنجز  |  
جامعہ ہمدرد کا 14واں کانووکیشن بھر پور جوش و جذبے سے منعقد ہوا ۔  |  
پیاس سے تڑپتے راجستھان کے دیہی علاقے  |  
المنصور ٹرسٹ کے زیر اہتمام انور آفاقی :آئینہ در آئینہ پر گفتگو کا انعقاد  |  
معذور افراد کو زندگی کے ہر شعبے میں درپیش مسائل  |  
قبرستانوں پر قبضے کرنے والے زیادہ مسلمان ہیں یا کوئی اور؟  |  
ڈیجیٹل روپیہ متعارف کرانے کی تیاری میں ریزروبینک  |  
مدرس قوم کی بنیاد کا معمار ہوتا ہے  |  
راجستھان کے ڈاکٹر اعظم بیگ برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب کریں گے، تعلیم کے میدان میں اہم خدمات پر انہیں ہاؤس آف کامنز، لندن میں اعزاز سے نوازا جائے گا  |  
تعلیم گاہ کو نفرت سے بچانا ضروری!  |  
موجودہ ای ڈی چیف کے لئے نیا عہدہ  |  
کھلے آسمان کے نیچے بچے تعلیم حاصل کرنے کو مجبور  |  
  • 7:25 am
  • Monday
  • October 2, 2023
  • About us
    • Bold News history
    • Contact
    • Marketing
    • People
    • Services
    • Under construction
  • Blog
    • Post grid five columns
    • Post grid four columns
    • Post grid six columns
    • Post grid three columns
    • Post single
    • Post tiles five columns
    • Post tiles four columns
    • Post tiles six columns
    • Post tiles three columns
  • Footer
  • Footer landing new
  • Galleries
    • Gallery grid five columns
    • Gallery grid four columns
    • Gallery grid four columns with filter
    • Gallery grid six columns
    • Gallery single
    • Gallery tiles five columns
    • Gallery tiles four columns
    • Gallery tiles four columns no gap
    • Gallery tiles six columns
    • Gallery tiles three columns
  • Home
    • Bold Magazine
    • Bold Media
    • Bold News
    • Bold News – version 2
    • Bold News – version 3
    • Bold News – version 4
    • Bold Sport
  • Landing
  • Sample Page
  • Shop
    • Cart
    • Checkout
    • My Account
    • Products five columns wide
    • Products four columns
    • Products six columns wide
    • Products two columns
    • Shop single
  • Sport copy
  • Sub Sections
    • Sub Section Layout 1
    • Sub Section Layout 2
    • Sub Section Layout 3
    • Sub Section Layout 4
    • Sub Section Layout 5
    • Sub Section Layout 6
    • Sub Section Layout 7
    • Sub Section Layout 8
    • Sub Section Layout 9
  • ویڈیوز

بھارت کے مسلمانوں کے سامنے دو راستے ہیں بی جے پی یا لیفٹ۔

August 13, 2022 DANISH REYAZ
مشرف شمسی
ملک میں  موجودہ سیاسی حالات میں مسلمانوں کے سامنے در پیش مسائل سے اُردو اخبارات کے صحافی اور دانشور مضطرب ہیں لیکن کسی بھی دانشور اور صحافی کے پاس موجودہ صورتحال میں مسلمان کیا کرے اس لائحہ عمل کیا ہو اس پر کچھ نہیں کہا جا رہا  ہے ۔مسلم صحافی اور دانشور حالات کا صحیح صحیح مشاہدہ کریں تو مسلمانوں کے لیے موجودہ سیاسی حالات مشکل ضرور ہے لیکن اس حالات میں مسلمانوں کے پاس راستے کیا بچ جاتے ہیں یہ صاف نظر آ رہے ہیں ۔
ملک کی حکمراں جماعت بی جے پی کی حکمت عملی 2014 کے بعد کو سمجھیں تو اس سیاسی جماعت کے ذریعے اٹھائے گئے سبھی طرح کے اقدامات کا مقصد چناؤ میں فائدہ اٹھانا ہے ۔بی جے پی ملک کے غریبوں کو راشن تقسیم کرتی ہے جہاں اُسکا مقصد صرف ووٹ حاصل کرنا ہے تو دوسری جانب موب لينچنگ کرنے والوں کے ساتھ بی جے پی کے رہنماء نظر آتے ہیں اور اُنکے حق میں بیان دیتے ہیں تو وہ بھی چناوی حکمت عملی کا ہی حصہ ہے ۔اتنا ہی نہیں جمّوں کشمیر کا معاملہ ہو یا پھر حجاب کا معاملہ ہو یا پھر سرجیل امام ، عمر خالد اور کیرل کے صحافی صدیق کو ضمانت نہیں دیے جانے کا معاملہ ہو سبھی معاملے میں ملک کی موجودہ سرکار اپنے ووٹرز جو اکثریت ہندوؤں کی ہے اُنھیں سندیش دیتی ہے کہ مسلمانوں کو اس ملک میں ایک نہیں چلنے دی جا رہی ہے ۔مسلمانوں کے خلاف نفرت کی سیاست کر کے بی جے پی کو آسانی سے ووٹ حاصل ہو رہا ہے ۔موجودہ بی جے پی قیادت کے لئے حکومت بنانا سب سے اہم ترین کام رہ گیا ہے۔ چاہے حکومت کیسے بھی آئے ۔حزب اختلاف کے منتخب نمائندے کو ای ڈی اور سی بی آئی بھیج کر اُنھیں  پریشان کیا جاتا ہے اور پھر اُن نمائندوں کو اپنے پالے میں لا کر اکثریت حاصل کی جاتی ہے ۔غرض کہ ووٹ اور حکومت حاصل کرنے کے لئے موجودہ حکمراں جماعت کسی بھی حد تک جا سکتی ہے ۔اس معاملے میں یعنی  جو بھی جماعتیں یا سماج بی جے پی کو حکومت تک پہنچنے میں رکاوٹ بنتی ہیں تو ان جماعتوں اور سماج کے خلاف بی جے پی جارحانہ رویہ اختیار کر لیتی ہے ۔ملک کے حالات کو اس نظریے سے مشاہدہ کریں تو مسلمانوں کا بی جے پی اگر نمبر ون دشمن نظر آتی ہے تو بی جے پی کو حکومت تک پہنچنے میں سب سے بڑی رکاوٹ مسلمان ہی بنتے ہیں ۔چونکہ مسلمانوں کی پورا کا پورا ووٹ بی جے پی کے خلاف جاتا رہا ہے اور مسلمانوں کے ووٹوں کے خسارے کو منٹین کرنے کے لئے بی جے پی کو کافی مشقت کرنی پڑتی ہے اس لیے بھی مسلمانوں کو سب سے زیادہ ٹارگیٹ کیا جاتا ہے ۔
آخر مسلمانوں کے سامنے اس ملک میں عزت کے ساتھ رہنے کے لئے راستہ کیا رہ جاتا ہے ۔آج کے سیاسی ماحول میں مسلمانوں کے سامنے  دو راستے رہ جاتے ہیں ۔پہلا راستہ ہے کہ بی جے پی رہنماؤں کی مسلم مخالف بیان بازی کے باوجود مسلمان اپنے محلے میں اُنھیں خوش آمدید کہیں اور اُنھیں ووٹ دیں۔یقین مانئے جس دن مسلمان بی جے پی کو ووٹ دینا شروع کر دیا اس دن بی جے پی  رہنماؤں کے بول مسلمانوں کے تئیں  بدل جائیں گے ۔ٹھیک اسی طرح جس طرح سے حزب اختلاف کے ایم ایل اے کے خلاف جانچ اسی وقت تک چلتی ہے جب تک وہ ایم ایل اے بی جے پی کے پالے میں نہیں آ جاتے ہیں ۔اس ملک کے مسلمان یہ سمجھ لیں بی جے پی اور آر ایس ایس کی پالیسی مسلمانوں کے تئیں نہیں بدل سکتی ہے ۔کیونکہ بی جے پی اور آر ایس ایس کو وقت وقت پر یہ عندیہ دیتے رہنا ہے کہ وہ مسلمان مخالف ہے تبھی ہندوؤں کی اکثریت خاصکر اونچی ذات کے ووٹ اُنکے ساتھ بنا رہے گا ۔ویسے بھی مسلمانوں کی مخالفت کے باوجود بی جے پی جو چاہ رہی ہے مسلمانوں کے خلاف کر رہی ہے ۔ اکثریت مسلمان اگر بی جے پی میں شمولیت اختیار کرتے ہیں تو بھی وہ اپنے ایجنڈے پر کام کرتی رہے گی ۔ہاں آئے دن مسلمانوں کے خلاف بیان بازی میں کمی آئےگی۔یہ ٹھیک اسی طرح کا معاملہ ہے جس طرح سے مسلمانوں نے شیوسینا کو اچھوت سمجھنا چھوڑ دیا تو شیوسینا بھی مسلم معاملے میں حملہ آور ہونا ترک کر دیا ۔
مسلمانوں کے سامنے دوسرا راستہ سنگھرش یا جدّو جہد کا ہے۔اس ملک میں مسلمان اپنی سیاسی بقاء حاصل کرنے کے لئے کسی مسلم پارٹی کو مضبوط کرنے سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا اور نہ ہی علاقائی جماعتوں یا کانگریس کی حمایت کر کے مسلمان اپنے لیئے حق و انصاف حاصل کر سکتے ہیں ۔کیونکہ یہ علاقائی جماعتیں یا کانگریس صرف اور صرف مسلمانوں کو ووٹ بینک سمجھتی رہی ہیں لیکن مسلمانوں کے اصولاً موضوع پر بھی ان سیکولر پارٹیوں کے رہنماء خاموشی اختیار کر لیتے ہیں ۔پھر کہیں بدقسمتی سے فساد ہو جاتا ہے تو ان سیکولر پارٹیوں کے کارکن ہندو ہندو ہو جاتے ہیں اور مسلمان مسلمان۔
ایسے میں صرف بائیں بازو کی جماعتیں  ہیں جن جماعتوں  کے ہندو اور مسلمان کارکن فساد میں بھی صرف انسان بن کر فساد روکنے کا کام کرتے ہیں ۔لیفٹ پارٹیاں اصولی سیاست کرتی ہیں ۔اقلیتوں اور غریبوں کے حق میں آواز اٹھاتی رہی ہیں ۔آج بھی موجودہ تانا شاہی سرکار سے زمین پر لیفٹ کے لوگ ہی لڑ رہے ہیں ۔مسلمان یا کسی بھی اقلیت کے حق میں لیفٹ ہی کھڑا ہو رہا ہے ۔دلّی فساد میں جس طرح لیفٹ کی رہنما برندا کرات بلڈوزر کے سامنے کھڑی ہو گئی وہ صرف لیفٹ کے لوگ ہی کر سکتے ہیں ۔لیفٹ چونکہ اصولی سیاست کرتی ہے ووٹ بینک کی سیاست نہیں کرتی ہے اسلئے جب اقلیت کوئی غلط قدم اٹھاتے ہیں تو اُسکی بھی مخالفت لیفٹ کرتی ہے ۔اسلئے مسلمانوں کی اس ملک میں غریب اور اقلیتوں کی سیاست کی اونچائی کو دیکھنا ہے تو لیفٹ کی حمایت کریں اور ان جماعتوں کو مضبوط کریں ۔کیونکہ لیفٹ ہی اس ملک کے کمزوروں کا  آخری حل ہے ۔جس طرح سری لنکا کو جب اکثریتی سیاست نے برباد کر دیا تو کمیونسٹ پارٹی کے ایک رہنما گناوردنے کو وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھایا گیا ہے ۔بھارت کی سیاست کا بھی آخری حل لیفٹ ہی ہے۔لیکن لیفٹ میں مولویوں کو وہ توّجہ نہیں ملتی ہیں جو دوسری سیاسی جماعتوں میں مِلتی ہیں اسلئے مسلمانوں کا لیفٹ کے ساتھ جانا نا ممکن نہیں مشکل ضرور نظر آ رہا ہے ۔لیکن لیفٹ ہی اس ملک کے مسلمانوں کا آخری متبادل ہے ۔

Page 3 of 3
سیاست, نظریہ و تجزیہ

Post navigation

ٹھاکرے کابیان اور بہار میں بی جے پی اقتدار سے بے دخل
*اقراء ایچ جے تھیم کالج کے عدنان شیخ کو کراٹے میں قومی سطح کا گولڈ میڈل*

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Proudly powered by WordPress | Theme: news-box by wpthemespace.com.