ذہانت کی بارہ قسمیں اوران سےمتعلق کیرئیر، ذہین بننےکا سب سےموثر نسخہ

ایک مثالی ادارے کا سب سے اہم جزو کیا ہے؟

مشن تقویتِ امت قسط 15، شاہ راہِ زندگی سیریز 2

قیام الدین قاسمی سیتامڑھی

گزشتہ قسط میں ہم نے ایکیگائی کی تفہیم کے بعد قابلِ غور تین چیزوں اپنی ذات، دوست اور حالات میں سے معرفتِ ذات کے حوالے سے سات اشیاء کا ذکر کیا تھا، آئیے ان پر ذرا تفصیلی نظر ڈالتے ہیں

1 مقصد: اس کی تشریح چودہویں قسط میں آچکی، ہمیں کرنا یہ ہے کہ کاپی قلم لے کر بیٹھیں اور لکھیں:

“میں محض اللہ کی رضا کی خاطر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کے ذریعے لوگوں کو نفع پہنچانا چاہتا ہوں”

خالی جگہ پر آپ ایک یا متعدد میدانِ کار کا تذکرہ کرسکتے ہیں، اب ان کی تعیین کیسے کریں اس کے لیے معرفت ذات و دوست و حالات سے ہوکر گزرنا ہوگا

2 ذہانت کی تعیین

ذہانت کی تقریباً بارہ قسمیں ہیں

1 حسابی و منطقی ذہانت logical mathematical intelligence، ان کے اندر کسی بھی چیز پر منطقی و معقولی طریقے و ترتیب سے سوچنے اور صحیح فیصلے کرنے کی قابلیت دوسروں کے مقابلے زیادہ ہوتی،  اس ذہانت کے حامل اچھے، نظریہ ساز، تجزیہ نگار، کمپیوٹر پروگرامر، ریسرچر، ماہر معاشیات اور محاسب بن سکتے ہیں،

  2 لسانی ذہانت linguistic intelligence، اس ذہانت والوں میں گرامر، الفاظ اور زبان وغیرہ سیکھنے کی رفتار اور قوتِ گفتار دوسروں کے مقابلے زیادہ ہوتی ہے، یہ لوگ بہترین ایڈیٹر، ٹیچر، جرنلسٹ، وکیل اور خطیب بن سکتے ہیں

 3 خلائی و ابعادی ذہانت spatial intelligence: ان کے اندر بعد و مسافت اور سمت کا صحیح اندازہ لگانے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے، تخیلاتی قوت غیر معمولی ہوتی ہے اور منظر کشی بہترین طریقے سے کرسکتے ہیں، ایسے لوگ زیادہ اچھے گرافک ڈیزائنر، پائلٹ، آرکیٹیکٹ، کندہ کار اور آرٹسٹ بن سکتے ہیں

 4 موسیقی و نغماتی ذہانت musical intelligence: انہیں نغموں اور سروں کو سیکھنے پہنچاننے اور آلات نغمہ کو استعمال کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے ایسے لوگ بہترین نعت خواں ثابت ہوسکتے ہیں

 5 جسمانی و عضلاتی ذہانت Kinesthetic intelligence: ان کے بازؤں میں طاقت اور جسمانی حرکت والے کام کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے، حس لمس تیز ہوتی ہے، اور ان کے ذہن و جسم میں بہترین مطابقت ہوتی ہے، ایسے لوگ پڑھنے سے زیادہ باہر جاکر اپنے اعضاء کو استعمال کرتے ہوئے سیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں، ایسے لوگ بہترین، اسپورٹس مین، فزیکل تھیراپسٹ، فزیکل ٹرینر، لوہار، مستری ٹیکنیشین اور ویلڈر بن سکتے ہیں

 6 تعاملی ذہانت interpersonal intelligence: ان میں مخاطب کی نیت، تحریض اور تمنا کو سمجھنے اور استعمال کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے، تحریری اور زبانی رابطے میں جلد مہارت حاصل کرلیتے ہیں، ایسے لوگ زیادہ بہتر مینیجر، ایڈمنسٹریٹر اور کاؤنسلر بن سکتے ہیں

 7 خود شعوری ذہانت intrapersonal intelligence: ان میں خود کو بہتر طریقے سے جاننے، اپنے مزاج، امید، تمنا اور احساسات کو بہتر طریقے سے سمجھنے کی صلاحیت ہوتی ہے، ایسے لوگ بہترین سائیکالوجسٹ یعنی ماہر نفسیات، تھیراپسٹ اور ماہر الہیات بن سکتے ہیں

 8 جذباتی ذہانت emotional intelligence: یہ ذہانت اوپر کے دونوں ذہانت کا مجموعہ ہے نیز ان میں دوسروں کے جذبات کو سمجھنے اور محسوس کرنے کی صلاحیت دوسروں کے مقابلے زیادہ ہوتی ہے ایسے لوگ بہترین رائٹر فلم میکر اور اداکار بن سکتے ہیں

 9 فطرت پسند ذہانت naturalistic intelligence: انسان اور دیگر مخلوقات میں ربط کا احساس و تفہیم ان میں زیادہ ہوتی ہے، اور فطرت کی کھوج کا رجحان ان میں زیادہ پایا جاتا ہے، ایسے لوگ جانور ٹرینر، بائیولوجسٹ، ماہر نباتات اور بہترین فوٹوگرافر بن سکتے ہیں

 10 آئیڈیاتی و تخلیقی ذہانت creative intelligence ان میں غیر معمولی زاویے سے سوچنے کی صلاحیت ہوتی ہے، تخیلاتی دنیا کے باسی ہوتے ہیں، نئے نئے آئیڈیاز ڈھونڈنا مشکلات کے سولوشن بتانا اور ہر وقت کسی نئے خیال کے جستجو میں رہنا ان کی خاصیت ہوتی ہے

11 وجودی و روحانی ذہانت existential and spiritual intelligence: بنیادی قسم کے سوالات ان کی زندگی کے خیالات کا محور ہوتے ہیں مثلاً زندگی کا مقصد کیا ہے موت کے کیا معنی ہیں مرکر ہم کہاں جائیں گے وغیرہ وغیرہ، یہ روحانی و فلسفیانہ مزاج ان کا زیادہ ہوتا ہے، یہ زیادہ مراقبہ کرنے اور  اکیلے بیٹھ کر سوچتے رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، ایسے لوگ بہترین صوفی، فلسفی، مبلغ، مراقبہ ٹرینر اور پبلک اسپیکر بن سکتے ہیں

12 اجتماعی ذہانت collaborative intelligence: ٹیم کو لے کر کام کرنے اور تعلقات بنانے کی صلاحیت ان میں زیادہ ہوتی ہے، ایسے لوگ زیادہ بہتر لیڈر، سوشل ورکر اور پروجیکٹ مینیجر بن

سکتے ہیں

ہر ذہانت سے متعلق مزید کیرئیر اور میدان کار کی معلومات کے لیے نیٹ پر careers related to… Intelligence خالی جگہ پر مطلوبہ ذہانت کا نام لکھ دیں

بندہ کے نزدیک ایک کامیاب ادارے کی تعریف کا سب سے اہم جزو یہ ہے کہ وہ ادارہ اپنے نصاب تعلیم و تربیت کے ذریعے ایک بچے کو ذہانت کی ان تمام اقسام کو استعمال کرنے کے مواقع فراہم کرتا ہو، اور ان کی نشو نما پر اپنے بجٹ کا اکثر حصہ خرچ کرتا ہو

تو ہمیں کرنا یہ ہے کہ ان تمام اقسام کی مشق کے مواقع ڈھونڈنے ہیں اگر نہیں ہیں تو مواقع بنانے ہیں، مثلاً مدارس میں منطقی ذہانت کی مشق کے لئے ڈبیٹ اور بحث میں شرکت کرنا، لسانی ذہانت کے لیے نئی نئی زبانیں سیکھنا، خلائی و ابعادی ذہانت کے لیے لکڑی کے قلم سے کیلیگرافی سیکھنا، عضلاتی ذہانت کے لیے جیم کرنا کراٹے سیکھنا، نغماتی ذہانت کے لیے حسن قراءت اور نعت کی مشق کرنا نعتیہ و قراءت کے مسابقوں میں شرکت، تعاملی ذہانت کے لیے تبلیغی جماعت میں وقت لگانا اور ضلعی و ریاستی انجمنوں کے تقریری و تحریری مسابقوں میں شرکت، خود شعوری ذہانت کے لیے نفسیات کو پڑھنا اور خود پر اپنے دوستوں پر اس کے تجربات کرنا، جذباتی ذہانت کے لیے مصیبت زدہ لوگوں کی اذیت کو محسوس کرنا ان کے درمیان وقت گزارنا، شاعری پڑھنا، وقتاً فوقتاً رونے کی عادت ڈالنا کیوں کہ آنسو ہمارے احساس میں شدت اور خلوص پیدا کرتے ہیں، فطرت پسند ذہانت کے لیے خالی اوقات کو فطری مناظر کے قریب گزارنا، پالتو جانوروں کو کھلانا ان کے ساتھ کھیلنا، وجودی ذہانت کے لیے مراقبہ، تصوف کے منازلِ سلوک طے کرنا، کچھ وقت اکیلے گھر کی کسی خاموش جگہ پر یا جنگلوں میں ٹہلتے ہوئے زندگی کی معنویت پر غور کرنا، تخلیقی ذہانت کے لیے ہر اس چیز پر جسے آپ دیکھ رہے ہوں سن رہے ہوں یا پڑھ رہے ہوں، غور کرنا کہ اس میں مزید کیا کیا جاسکتا ہے، کیا احتمالات ہوسکتے ہیں، مزید کن زاویوں سے اس پر سوچا جاسکتا ہے، مسائل کے حل تلاش کرنا، اور اجتماعی ذہانت کے لیے سوشل ورک کرنا، انجمنوں کے انتظامی امور سے مربوط رہنا، ویلفئیر کے کاموں میں سیاسیت میں حصہ لینا وغیرہ وغیرہ

اور مجموعی طور پر اپنی ذہانت میں اضافہ کرنے کا سب سے بہترین طریقہ ہے لکھنا، کیوں کہ یہ سوچنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے، ہماری سوچ کو مرتب و منظم کرتا ہے، یہ ایک سان چڑھانے والا پتھر ہے جس پر ہم اپنے دماغ کی چھڑی کو دھار دار بنا سکتے ہیں، تلوار کے بعد قلم سب سے بڑا ہتھیار ہے جس سے خیالی اور حقیقی دنیا دونوں کو فتح کیا جاسکتا ہے، بلکہ قلم کو بایں طور تلوار پر جزوی فضیلت حاصل ہے کہ تلوار سے خیالی دنیا پر فتح نہیں مل سکتی، اور حقیقی انقلاب کے لیے پہلے خیالی دنیا پھر مادی دنیا دونوں پر فتح لازم ہے، ایک کے بغیر دوسرے کی فتح ہمیشہ عارضی اور قلیل المدتی ہوتی ہے۔

میرے اندر کون سی ذہانت خدا داد ہے؟
اب تمام اقسام کی مشق کرنے کے بعد ہوگا یہ کہ کچھ اقسام کی جانب فطری میلان محسوس ہوگا یعنی اس طرف میرا ذہن زیادہ چل رہا ہے، یہ ہماری خدا داد ذہانت ہوگی، خدا داد کا مطلب بس اتنا ہے کہ محنت کرنے پر ذہانت کی اس قسم سے متعلق میدانوں پر ہماری گرفت اوروں کے مقابلے جلدی ہو جائے گی، اس قسم کو متعین کریں، اس سے متعلقہ فیلڈز پر فوکس کریں لیکن مشق مسلسل تمام اقسام کی جاری رکھنی ہے کیوں کہ یہ تمام اقسام آپس میں ایک دوسرے سے گھلے ملے ہوئے ہیں، ذہانت کی ایک قسم پر مشق دوسری قسم کو بھی مضبوط کررہی ہوتی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *