سنگ بنیاد کے لیے اُردو جلوس کی اجازت نہیں ملی،سیاسی چپقلش کانتیجہ،اردوداں طبقے میں بے چینی پائی جاتی ہے
ممبئی ،15ستمبر
ممبئی کے آگری پاڑہ علاقہ میں پولیس اسٹیشن سے مقابل اردو گھرکی تعمیر کھٹائی میں پڑ سکتی ہے کیونکہ بعدنماز جمعہ سنگ بنیاد سے قبل نکالے جانے والے اُردو جلوس کی پولیس موجودہ حالات کا حوالہ دیتے ہوئے اجازت نہیں دی ہے ،جس کی وجہ سے اُردو داں طبقہ میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے۔اسے شیوسینا کے دوگروہوں ادھوٹھاکرے اور ایک آٹھ شندے جے درمیاں چپقلش کا نتیجہ قرار دیاجارہاہے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق جمعہ کو نماز کے بعد دوپہر 3 بجے محمد حسین پلے گراونڈ وائی ایم سی اے سے
اگری پاڑہ پولیس کے نزد اُردو گھر کے سنگ بنیاد کی تقریب سے قبل تک نکلنے والے اردو جلوس کوتمام تر کوششوں کے باوجود پولیس انتظامیہ نے موجودہ حالات کے پیشِ نظر اجازت دینے سے صاف انکار کردیا ہے۔
مدیر، ماہنامہ گل بوٹے فاروق سیدنے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ پولیس کے انکار کے بعد بادل ناخواستہ اردو جلوس اور اردو لرننگ سینٹر کا سنگِ بنیاد آئندہ تاریخ تک ملتوی کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ اردو مرکز کے بارے میں اطراف کے اردوداں علاقے ناگپاڑہ،بھنڈی بازار، ناگپاڑہ،بائیکلہ، مدنپورہ،ممبئی سینٹرل،اگری پاڑہ،کماٹی پورہ،دوٹانکی اور ڈونگری جیسے علاقوں میں جوش وخروش نظر آرہا تھا اور اسے خواب کی تعبیر کے دن مترادف کیا جارہا تھا،جب اردو والوں کی محنت رنگ لاتی ،لیکن پولیس نے اجازت دینے سے انکار کردیا ہے
دراصل اردولر نگ سینٹرکی تعمیر کے لیے بائیکلہ اسمبلی حلقہ کی شیوسیناباغی گروپ کی ایم ایل اے یامنی جادھونے تجویز پیش کی تھی اور اُن کے شوہر اور سابق اسٹینڈنگ کمیٹی چیئرمین یشونت جادھو کی کامیاب کوشش کے نتیجے میں اوبی سی دفتر سے متصل اور آگری پاڑہ پولیس اسٹیشن کے مقابل دس ہزار مربع فٹ جگہ اردولر نگ سینٹرکے لیے بی ایم سی نے الاٹ کردی تھی ، اور میونسپل کارپوریشن نے اس کی تعمیر کے لیے تقریباً 13کروڑ روپیے کا ٹھیکہ بھی دے دیاہے اور جلد از جلد تعمیراتی کام کی شروعات ہوجاتہ ،لیکن پولیس نے جلوس اور تقریب کی اجازت سے منع کردیا ہے۔
معتبر ذرائع نے بتایا کہ بی ایم سی پر اب بھی شیوسینا گروپ کا دبدبہ ہے اور آگری پاڑہ علاقے میں بھی شیوسینا کا اثرورسوخ ہے جبکہ ایم ایل اے یامنی یادو اور اُن کے شوہر یشونت جادھو شندے گروپ میں شامل ہوگئے ہیں ،اس لیے مقامی لوگوں نے اُردو لرنگ سینٹر پر مبینہ طورپر اعتراض کیا ہے،پولیس کو موقعہ مل گیا ہے،اُس نے “اردو جلوس” اور سنگ بنیاد کے لیے تقریب کی اجازت بھی نہیں دی ہے۔حالانکہ ایک قدم اردو کے لیے کے نعرہ کے ساتھ اردو اخبارات،نیوزچینل ،زبان کی فروغ و ترویج میں سرگرم تنظیمیں بھی پیش تھیں اور شہر بھر میں معاشرے کے سبھی لوگوں نے اس جلوس میں شرکت کے لیے کمر کس لی تھی۔