
اسلام جمخانہ میں اقبال میمن آفیسر کی ۷۲؍ویں سالگرہ پر استقبالیہ یوتھ ونگ کی جانب سے اس موقع پر ملک بھر میں ضرورت مندوں میں امداد تقسیم
ممبئی: آل انڈیا میمن جماعت فیڈریشن کی طرف سے پورے ملک میں یکم ستمبر کو فیڈریشن کے صدر اقبال میمن آفیسر کی ۷۲ ویں سالگرہ منائی گئی ۔ اسلام جمخانہ ممبئی میں آل انڈیا میمن جماعت فیڈریشن کی یوتھ ونگ نے سالگرہ کے موقع پر استقبالیہ پروگرام کا بعد نماز عشاء انعقاد کیا۔پروگرام سے اسلام جمخانہ کے صدر یوسف ابراہانی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بڑی خوش نصیب جماعت ہے میمن جماعت فیڈریشن جسے اقبال میمن آفیسر جیسا ذمہ دار شخص ملا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان کی محنت، لگن، جذبے کو دیکھتے ہوئے یہ نہیں لگتا کہ ان کی عمر ۷۲ سال ہوگئی ہے وہ اس عمر میں بھی رفاعی، سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں اور دوسروں کو انسانیت کی خدمات کےلیے ابھار بھی رہے ہیں۔ کانگر یس کے سینئر لیڈر نظام الدین راعین نے بتایا کہ اقبال میمن آفیسر سبھی قوم کےلیے کام کرتے ہیں، خاص طور پر اقبال صاحب نے ممبئی پولس کےلیے آزاد میدان میں پینے کے پانی کا انتظام کروایا ہے جہاں آج بھی ہفتے میں دس ہزار سے زائد پولس اہلکار سیراب ہوتے ہیں۔ اقبال میمن آفیسر نے کہا کہ جب سال گزشتہ میری عمر ۷۱ سال ہوئی تھی تو مجھے ۱۷ سال کا کہاگیا تھا، آج جب میں ۷۲ سال کا ہوا ہوں تو مجھے ۲۷ سال کا کہا جارہا ہے اور جب آئندہ سال ۷۳ کا ہوں گا تو لگتا ہے کہ مجھے ۳۷ سال کا خطاب دیاجائے گا ۔ لوگوں کا تو ہرسال ایک برس بڑھتا ہے لیکن میں تو دس سال آگے بڑھتا ہوں۔ قبل ازیں پروگرام کا آغاز عبدالعزیز بھائی سانڈا کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا، اس کے بعد حضورﷺ کی مدح سرائی کےلیے نعت شریف کا نذرانہ پیش کیاگیا۔ یوتھ ونگ کے صدر عمران غنی فروٹ والا نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور اقبال میمن آفیسر صاحب کی زندگی اور ان کے ذریعے کیے گئے بے پناہ فلاحی کاموں پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں آل انڈیا میمن جماعت فیڈریشن کے عہدیداران سمیت علی ایم شمسی، ڈاکٹر پاٹنکر، عمران علوی، سرفراز آرزو، مشتاق ناخوا، فاروق تلاڈیا، دلاور چوگلے، سلیم الوارے، فاروق سید، مشیر انصاری کے علاوہ مختلف سیاسی وسماجی شخصیات موجود تھیں جنہوں نے اقبال میمن آفیسر کو درازی عمر کی دعائیں دیں۔ بتادیں کہ آل انڈیا میمن جماعت فیڈریشن کی یوتھ ونگ کی جانب سے پورے ملک میں اقبال میمن آفیسر کی یوم پیدائش منائی گئی اس موقع پر ضرورت مند لوگوں میں پھل تقسیم کیے گئے، کہیں پیسوں سے مدد دی گئی،تو کہیں میڈیکل کیمپ منعقد کرکے بیماروں کی شفایابی کےلیے کوششیں کی گئیں۔