نیو یارک : مارچ 2020 میں 23 سالہ ہندوستانی ی شہری وتسل نہاتا امریکہ کی ییل یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے اور یہ وہ دن تھے جب کورونا وائرس کے باعث عالمی معیشت شدید دباؤ کا شکار تھی اور دنیا بھر میں لوگ نوکریوں سے نکالے جارہے تھے۔ وتسل نہاتا کو یہ فکر تھی کہ اگلے دو ماہ میں ان کی ڈگری پوری ہونے والی تھی اور وہ اس فکر میں تھے کہ انہیں اگر نوکری نہ ملی تو انڈیا واپس جانا پڑے گا کیونکہ نوکری نہ ملنے کا مطلب یہ تھا کہ کوئی کمپنی ان کا ویزہ سپانسر نہیں کرے گی۔ اپنی ایک ’لنکڈ ان‘ پوسٹ میں وتسل نہاتا لکھتے ہیں کہ ’میں نے خود سے کہا کہ میرے ییل یونیورسٹی آنے کا کیا فائدہ جب میں ایک نوکری بھی حاصل نہیں کرسکتا؟
انہوں نے مزید لکھا کہ ’میں اس بات پر راضی نہیں تھا کہ انڈیا واپس جاؤں اور یہ بھی سوچ رکھا تھا کہ میری پہلی نوکری ڈالر میں ہی ہوگی۔‘ وتسل نہاتا کو پہلی نوکری ورلڈ بینک میں ملی۔ مگر یہ سب کیسے ہوا؟ وتسل نہاتا اپنی پوسٹ میں نیٹ ورکنگ کے فوائد گنواتے ہوئے بتاتے ہیں کہ انہوں نے دو ماہ میں لنکڈ ان پر تقریباً 1500 افراد کو کنیکشن ریکویسٹ بھیجی، 600 ای میلز لکھیں اور تقریباً 80 کالز کیں۔
انہوں نے لکھا کہ ’میں نے اتنے دروازے کھٹکھٹائے کہ میری حکمت عملی کام کرگئی۔ مئی تک میرے پاس چار نوکریوں کی پیش کش آچکی تھی جن میں سے میں نے ورلڈ بینک کا انتخاب کیا۔‘ وتسل نہاتا لکھتے ہیں کہ ’انہیں اس سب کے بعد اندازہ ہوا کہ نیٹ ورکنگ میں بہت طاقت ہے۔‘