Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

سماج وادیوں اور سوشلسٹوں کے کندھے پر بیٹھ کر سنگھ اقتدار تک پہنچی ہے ۔

by | Nov 25, 2022

مشرف شمسی 
۔میرا روڈ ،ممبئی
بھارت کی سیکولر سیاست میں لالو پرساد یادو کا مقام ہمیشہ اونچا رہیگا۔لالو یادو بھلے ہی چارہ گھوٹالہ میں جیل کی سزا ہو چکی ہے لیکن اُنہونے پوری زندگی فرقہ پرست طاقتوں سے سمجھوتہ نہیں کیا ۔ورنہ ملک کی سوشلسٹ اور سماجوادی طاقتیں ہی بی جے پی جیسی فرقہ پرست طاقتوں کو کندھوں پر بیٹھا کر اقتدار تک پہنچانے کا کام کیا ہے۔
گجرات جو ہندوتوا کی لیباٹری مانی جاتی ہے کبھی وہاں سماجوادی چمن بھائی پٹیل کی حکومت ہوا کرتی تھی لیکن جنتا دل کی وہ حکومت کانگریس کی مخالفت میں پوری کی پوری بی جے پی میں سما گئی اور بی جے پی کو مضبوط بنانے کا کام کیا ۔جس کا نتیجہ ہے کہ آج ستائیس سال سے کانگریس گجرات میں واپس اقتدار میں نہیں آئی ہے ۔ کرناٹک جسے جنوب بھارت کا دروازہ کہا جاتا ہے سوشلسٹ اور سماجوادی رام کرشن ھیگڑے نے بی جے پی کا ساتھ لیا اور بی جے پی  ہیگڑے کے کندھے پر بیٹھ کر کرناٹک میں پیڑ رکھنے میں کامیاب ہوئی اور آج کی تاریخ میں بی جے پی کرناٹک میں حکومت کر رہی ہے۔
ہریانہ کی بات کریں تو سماجوادی دیوی لال کے خاندان نے بی جے پی کو ریاست میں پیڑ رکھنے کا موقع دیا اور آج بھی بی جے پی اُنہیں کے بدولت ہریانہ میں حکومت میں ہے۔
بہار میں نتیش کمار ضرور  اب لالو پرساد یادو کی پارٹی کی حمایت سے وزیر اعلی بنے ہیں لیکن بہار میں بی جے پی کو بڑا کرنے میں یقیناً سماجوادی نتیش کمار کا کردار اہم رہا ہے۔ نتیش کمار لالو یادو کی مخالفت میں بی جے پی سے اتحاد کیا اور آج نتیش کمار کی پارٹی بی جے پی کے ساتھ چناؤ لڑنے کے باوجود بی جے پی سے تقریباً نصف سیٹ ہی حاصل کر سکی۔ملائم سنگھ یادو نے باضابطہ بی جے پی سے کوئی اتحاد نہیں کیا لیکن ملائم سنگھ کے بعد اکھلیش یادو نے بی جے پی یا فرقہ پرست طاقتوں سے لڑائی میں سنجیدگی نہیں دکھائی ہے۔بلکہ اکھلیش یادو اپنی سیاست بچانے کے لئے خاندان کے کسی نہ کسی فرد کو بی جے پی کے ساتھ جوڑے رکھا ہے ۔بھلے ہی اُسے کنبے میں دراڑ کے طور دکھایا جا رہا ہو ۔
کہنے کا مطلب صاف ہے کہ سماجوادی اور سوشلسٹوں کے لیے فرقہ پرست پارٹیاں کبھی اچھوت نہیں رہی ہے بلکہ  کانگریس کو کمزور کرنا اور اُسے حکومت سے بے دخل کرنا سماج وادیوں کا ایک مقصد رہا ہے ۔
سوشلسٹ اور سماجوادی رام منوہر لوہیا اور مدھو ڈندواتے کے درمیان اسلئے آپس میں اختلاف رہتا تھا کہ لوھیا کانگریس کو حکومت سے بے دخل کرنے کے لیے سنگھ کا ساتھ لینے میں کوئی بھی قباحت محسوس نہیں کرتے تھے ۔جبکہ مدھو دنڈواتے کی ایسی سوچ نہیں تھی۔وہ سنگھ سے دوری بنا کر سیاست کرنا پسند کرتے تھے ۔
کانگریس کی مخالفت میں جے پی آندولن دراصل فرقہ پرست سنگھ اور سماجوادی لوگوں نے مل کر لڑا تھا اور اسی جے پی آندولن کے بعد 1977 میں جب جنتا پارٹی کی سرکار قائم ہوئی تھی تو سنگھ اور سماج وادیوں نے مل کر سرکار بنائی  تھی ۔اس آندولن نے ملک کو بڑے بڑے رہنماء دیئے لیکن سنگھ نے سماج وادیوں سے اس رشتے کا خوب استعمال کیا اور کانگریس کو پوری طرح سے اقتدار سے باہر کرنے میں کامیاب ہوئی ۔سماج وادیوں نے اپنا نمبر ون سیاسی دشمن کانگریس کو دیکھا اور کانگریس کو ختم کرنے اور خود  اقتدار تک پہنچنے کے لیے سماجوادی رہنماؤں  نے فرقہ پرست بی جے پی کو جگہ دیا۔جارج فرنا دیس جیسا سوشلسٹ اقتدار میں شامل ہونے کے لئے اٹل بہاری واجپائی کو وزیر اعظم بنانے میں کوئی قباحت محسوس نہیں کی ۔اب بی جے پی بھسما سور بن چُکا ہے ۔اس نے سماجوادی کو اقتدار تک پہنچنے کے لئے سیڑھی بنایا ۔اب مودی حکومت میں اسی بچے کھوچے ہوئے سماج وادی رہنماؤں  کو کانگریس کے ساتھ ہمیشہ کے لیے
سیاست سے بے دخل کر دینا چاہتے ہیں ۔لیکن داد دینی چاہیے لالو یادو کو جس نے بیماریوں کے باوجود جیل جانا پسند کیا لیکن بی جے پی کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا۔
لالو یادو کے علاوہ بی جے پی کی فرقہ پرست سیاست سے صرف اور صرف کمیونسٹ پارٹیاں لڑتی نظر آ رہی ہیں ۔اور بی جے پی اور سنگھ سے ملک کو بچانے کے لئے آخری لڑائی کمیونسٹوں کی قیادت میں ہی لڑی جائیگی۔کانگریس بھی اپنے آپ کو بچانے کے لئے کمیونسٹوں کی پالیسی اپنا کر مودی سرکار پر حملھ آور ہے۔لالو یادو ہو یا کانگریس یا پھر دوسری علاقائی پارٹیاں جو اپنے وجود بچانے کی لڑائی لڑ رہی ہیں وہ سبھی تبھی مودی حکومت کو شکست دے سکتی ہے جب عام آدمی کے مفاد کی لڑائی لڑے گی اور عام آدمی کی لڑائی ہمیشہ کمیونسٹ ہی لڑتی رہی ہے۔لیکن سماج وادیوں اور کانگریس کی مجبوری ہے کہ بی جے پی کی کارپوریٹ پالیسی کے خلاف عام آدمی کے مفاد کی خاطر لڑائی لڑے۔لیکن سماج وادیوں اور سوشلسٹوں نے بی جے پی کو حکومت میں لا کر ملک کا جو نقصان کیا ہے وہ نا قابل تلافی ہے۔اگر آنے والے لوک سبھا چناؤ میں سماج وادی نتیش کمار اور لالو یادو بہار میں بی جے پی کو روک دیں اور اکھلیش یادو اور مایاوتی بی جے پی کو اُتر پردیش میں روک دیں اور اُسے حکومت تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہونے دیئے تو کچھ حد تک سماج وادی رہنماؤں کے گناہ دھل جائیں گے ۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...