ایک بے باک صحافی کا استعفا

 آفتاب اظہرؔ صدیقی
  رویش کمار نے این ڈی ٹی وی سے استعفا دے دیا ہے، آج ان کے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو اپلوڈ ہوئی ہے جس کے بعد کچھ ہی گھنٹوں میں ان کے چینل پر سبسکرائبرز بڑھ کر دس لاکھ ہوگئے ہیں،رویش کمار نے این ڈی ٹی وی سے استعفا دینے کے بعد اپنے آفیشل یوٹیوب چینل پر آکر بتایا کہ انہوں نے این ڈی ٹی وی سے کیوں اور کس لیے استعفا دیا، رویش ایک ایسے جواں ہمت اور باحوصلہ صحافی ہیں کہ انہوں نے اس چینل پر جب تک صحافت کی، سچائی اور ایمانداری کے ساتھ عوام کے حق کی صحافت کی، ان کی آواز مظلوموں، مزدوروں، مجبوروں اور سسٹم کی مار سے پریشان حال لوگوں کی آواز ہواکرتی ہے۔اسی لیے انہیں ایشیا کا نوبل انعام سمجھے جانے والے ریمن میگسیسے ایوارڈ سے بھی نوازا جاچکا ہے۔
  آج میں اپنے ایک رشتے دار کے یہاں سے نکاح کی تقریب کا حصہ بن کر واپس لوٹ رہا تھا، بنگال سے بہارکا سفر تھا؛ لیکن مسافت صرف ایک گھنٹے کی تھی، راستے میں رویش کمار کے آفیشل چینل پر اپلوڈ کی گئی تازہ ویڈیو سننے لگا، جب رویش جی نے اپنی بات شروع کی تو آج کہیں بھی ویڈیو اسکپ کرنے کا من نہیں کیا، وہ جس طرح سے پرائم ٹائم پیش کرتے ہیں، ٹھیک اسی طرح اپنے منفرد انداز میں بولنا شروع کیااور بولتے گئے، بھارت کے الیکٹرانک میڈیا کی بدلتی صورت پر بولے، اپنی یادوں پر بولے، اپنے حامیین اور معاونین کا شکریہ ادا کیا۔ ان کا یہ جملہ دیکھیے کہ ”میں نے این ڈی ٹی وی میں رہ کر بہت کچھ سیکھا ہے؛ بس ڈانس نہیں سیکھا“ یہ طنزیہ اشارہ ہے ان زرخرید اینکرزکے لیے جو اینکرنگ کے نام پر ڈانسنگ اسٹائل میں نیوز سے زیادہ نفرت پروستے ہیں، کچھ زرخرید اینکرز تو ایسا چلاتے اور شور مچاتے ہیں کہ گویا وہ بھارت اور پاک کی سرحد پر کھڑے ہوں اور پورا ملک ان ہی پر آس لگائے بیٹھا ہو۔
  رویش کمار نے کہا کہ آج کی شام ایک ایسی شام ہے؛ جہاں چڑیا کو اس کا گھونسلہ نظر نہیں آرہا ہے،کیوں کہ کوئی اور اس کا گھونسلہ لے گیا ہے، مگر اس کے سامنے تھک جانے تک ایک کھلا آسمان ضرور نظر آرہا ہے۔
  رویش کمار نے اس ویڈیو میں اپنے صحافتی سفر کو مختصر انداز میں بیان کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ وہ شروع میں این ڈی ٹی وی کو بھیجے گئے خطوط چھانٹتے تھے، پھر انہوں نے ترجمہ نگاری کا کام کیا، پھر رویش کی رپورٹ پروگرام کیا، اس کی مقبولیت کے بعدوہ پرائم ٹائم کرنے لگے۔رویش کمار نے کہا کہ مجھے بھارت کے ہر صوبے کے لوگوں سے پیار ملا ہے، الگ الگ زبانوں کے دوستوں نے میرے لکھے ہوئے کا اپنی زبانوں میں ترجمہ کیا، لوگوں نے الگ الگ انداز میں میری حوصلہ افزائی کی۔ رویش کمار کا ماننا ہے کہ ایک ڈرا ہوا صحافی مرا ہوا شہری پیدا کرتا ہے۔
  واضح رہے کہ رویش کمار کا استعفیٰ ”پرنئے رائے اور”رادھیکا رائے“ کے آر آر پی آر ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹرز کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے ایک دن بعد آیا ہے۔ یہ کمپنی NDTV کی پروموٹر گروپ کا اہم ترین حصہ ہے۔ رویش کمار نے این ڈی ٹی وی کو اڈانی گروپ کے قبضے میں لے لینے کے بعد استعفیٰ دیا ہے۔اس سال اگست میں، اڈانی گروپ نے میڈیا کمپنی این ڈی ٹی وی میں بالواسطہ طور پر 29.18/ فیصد شیئرز خریدے اور پھر باقی حصہ خریدنے کے لیے کھلی پیشکش کا اعلان کیا۔ اگست میں اڈانی گروپ کے NDTV میں حصے خریدنے کے بعد چینل کے اہم چہروں کے چینل چھوڑنے کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں۔
  رویش کمار کی صحافت میں جہاں معنوی خوبیوں کا کمال پوشیدہ ہوتا ہے؛ وہیں لفظوں کی خوبیاں بھی صاف جھلکتی ہیں، خواہ وہ تلفظ کی بات ہو کہ وہ زا کو زا، خا کو خا اور شین کو شین بولتے ہیں، یا پھر لفظوں کا انتخاب ہو کہ وہ بہت گہری مار دینے والی تنقید بھی بہت سادہ اور سہل الفاظ میں کر جاتے ہیں۔ ایسی بہت سی خوبیاں ہیں جو رویش کمار کو رویش کمار بناتی ہیں اور تمام دیگر صحافیوں سے الگ بناتی ہیں۔
 آفتاب اظہرؔ صدیقی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *