آر ایس ایس سربراہ کا مسلمانان ہندپر ایک اور متنازع بیان

اپوزیشن جماعتوں نےبیان کو اشتعال انگیز اور غیر آئینی قرار دیا

 

نئی دہلی :راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے ہندوستانی مسلمانوں کے حوالے ایک بار پھر متنازع بیان بازی کی۔ موہن بھاگوت کے حالیہ متنازع بیان پر اپوزیشن جماعتوں نے متحد ہوکر اس بیان کو اشتعال انگیز اور مسلمانوں کے خلاف تشدد پر اکسانے والا قرار دیا۔ اپوزیشن رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ عدالت ان کے بیان کا از خود نوٹس لے اور کارروائی کرے۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا۔مارکسسٹ (سی پی آئی ایم) کی رہنما برندا کرات نے بدھ کو موہن بھاگوت پر تنقید کی۔ انہوں نے بھاگوت کے بیان کو قابل اعتراض اور آئین مخالف قرار دیا۔برندا کرات نے کہا کہ کیا آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت فیصلہ کریں گے کہ ملک میں کس کو رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ موہن بھاگوت کو آئین ہندکو ضرور پڑھنا چاہیے، خاص طور پر آرٹیکل ۱۴؍اور ۱۵؍۔ ملک میں ہر شہری کو مساوی حقوق حاصل ہیں، چاہے وہ کسی بھی مذہب کا ہو۔
کانگریس لیڈر اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰدگ وجے سنگھ نے بھاگوت کے بیان پر کہا کہ، ’’بھارت جوڑو یاترا آر ایس ایس کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ تبھی موہن بھاگوت مدرسہ پہنچے۔ آئین میں ہندو قوم کی کوئی بات نہیں ہے۔ بھاگوت سناتن دھرم کو بالکل نہیں جانتے، وہ ایک کرسی کے لیے سناتن دھرم بیچ رہے ہیں۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی بھاگوت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا، “موہن بھاگوت کون ہوتےہیں جو مسلمانوں کے ہندوستان میں رہنے کا فیصلہ کریں۔ ملک میں سب سے بڑا آئین ہے اور آئین ہمیں اپنے مذہب کی پیروی کرنے کی آزادی دیتا ہے ؟ ہم ہندوستانی ہیں کیونکہ اللہ نے چاہا، بھاگوت نے ہماری شہریت سے انکار کیا ہے۔” آپ کی ہمت کیسے ہوئی شرائط عائد کرنے کی؟ ہم یہاں اپنے عقیدے کو ایڈجسٹ کرنے یا ناگپور میں نام نہاد برہمچاریوں کے ایک گروپ کو خوش کرنے کے لیے نہیں ہیں۔
دوسری طرف آر ایس ایس سربراہ کے تبصرے پر آزاد رکن پارلیمنٹ کپل سبل نے بدھ کو ٹویٹ کر کے رد عمل کا اظہار کیا، “بھاگوت !ہندوستان کو ہندوستان ہی رہنا چاہیے، میں مانتا ہوں، لیکن انسان کو انسان ہی رہنا چاہیے۔” شیوسینا لیڈر سنجے راوت نے اپنے ردعمل میں ٹویٹ کیا کہ آپ لوگوں کے ذہنوں میں خوف پیدا کر کے زیادہ دیر تک سیاست نہیں کر سکتے۔ اگر موہن بھاگوت جی نے یہ نکتہ پیش کیا ہے تو بی جے پی کو اس پر غور کرنا چاہیے۔ ملحوظ رہے کہ آر ایس ایس کے ترجمان آرگنائزر اور پنج جنیہ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں سنگھ کے سربراہ نے کہا ، ہندو ہماری شناخت، قومیت اور سب کو قبول کرنے کا رجحان ہے اور اسلام کو ملک میں کوئی خطرہ نہیں ہے، وہ اس ملک میں رہ سکتےہیںلیکن مسلمانوں کو برتری کا احساس چھوڑنا پڑے گا۔ ‘
سرسنگھ چالک نے یہ بھی کہا، “ہندوستان، ہندوستان رہیں۔ مسلمان اگر مسلمان بن کر رہنا چاہتےہیں تو مسلمان رہیں۔ آباؤ اجداد کے دھرم (ہند ودھرم) میں پاس واپس آنا چاہتے ہیں، تو آجائیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *