
چین اور ہندوستان تجارت میں ’کاروبارکا فرق‘ نئی بلندی پر
نئی دہلی : چین اور ہندوستان تجارت میں ’کاروبارکا فرق‘ Trade Deficitاب ۱۰۰؍ بلین ڈالر پر پہنچ گیا ہے ۔ ۔ اس کے ساتھ ہی دونوں ممالک کے درمیان تجارتی خسارہ پہلی بار 100 ارب ڈالر کے ہندسے کو پار کیا ہے ۔
چینی کسٹمز کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق 2022 میں بھارت اور چین کے درمیان تجارت ۱۳۵؍بلین ڈالررہی جو پچھلے سال کے مقابلے میں ۴؍عشاریہ ۸؍ فیصد زیادہ ہے۔ 2021
2022 میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت چین کے حق میں زیادہ رہی۔ چین سے درآمدات سال بہ سال ۷ء۲۱؍فیصد بڑھ کر ۱۱۸؍بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ ساتھ ہی، اس مدت کے دوران چین کو ہندوستان کی برآمدات کم ہو کرکر ۱۷ء۴۸؍ بلین ڈالر پر آ گئی ہیں۔ اس میں سالانہ بنیادوں پر ۹ء۳۷؍ فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔
تجارتی خسارہ کیا ہوتا ہے ؟
تجارتی خسارہ یا trade deficit اس فرق کو کہتےہیں جو دو ممالک کے درمیان تجارتی لین دین میں ہوتا ہے ۔ یا پھر کسی ایک ملک کا دوسرے ملک سے ایکسپورٹ اور امپورٹ کا فرق ہوتا ہے ۔ اگر کسی ملک کا ایکسپورٹ زیادہ ہے اور امپورٹ کم ہے تو اسے تجارتی دنیا میں ملک کی بہتر معاشی حالات کے طور پر مانا جاتا ہے اور اگر امپورٹ زیادہ ہو اور ایکسپورٹ کم ہو تو اسے معاشی نقطہ نظر سے بہتر نہیں سمجھا جاتا ہےہندوستان اور چین کا معاملہ ایسا ہی ہے ۔ہندوستان چین سے جتنے مال فروخت کرتا ہے اس سے ۱۳۷؍بلین ڈالر زیادہ کے مال وہ چین سے خریدتا ہے۔