
دھرم سنسد معاملے میںدہلی پولس کی تساہلی پرسپریم کورٹ برہم
نئی دہلی: دسمبر 2021 میں، دہلی میں دھرم سنسد میں نفرت انگیز تقریر کیس پر سپریم کورٹ کا سخت مؤقف نظر آیا۔ عدالت نے دہلی پولیس پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اس معاملے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے دہلی پولیس پر خوب نکتہ چینی کی۔ عدالت نے پولیس پر سوالات کی بوچھاڑ کردی۔ دہلی میں دھرم سنسد میں نفرت انگیز تقریر کے معاملے پر سپریم کورٹ نے دہلی پولیس پر کئی بڑے سوال اٹھائے ہیں۔ سپریم کورٹ نے پوچھا کہ دھرم سنسد 19 دسمبر 2021 کو ہوئی تھی تو ایف آئی آر پانچ ماہ بعد کیوں درج کی گئی۔
عدالت نے سخت لہجے میں دہلی پولیس سے سوال کیا کہ ایف آئی آر درج ہونے کے 8 ماہ بعد بھی تفتیش کہاں پہنچی ہے۔ کیس میں کتنے لوگوں کو گرفتار کیا گیا؟ کتنے لوگوں سے پوچھ گچھ کی گئی۔ اس سلسلے میں کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ پولیس نے سپریم کورٹ سے اس معاملے میں دہلی پولس کی کارروائی کو لے کر کئی سوالات پوچھے۔
۲؍ہفتوں میں رپورٹ داخل کرنے کا حکم
دہلی نفرت انگیز تقریر کیس پر سپریم کورٹ نے بہت سخت موقف اپنایا ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے دو ہفتوں میں اسٹیٹس رپورٹ طلب کرلی۔ سپریم کورٹ کی پھٹکار کے بعد اب دہلی پولیس کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ پولیس کو دو ہفتوں میں عدالت میں کیس سے متعلق معلومات دینا ہوں گی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ 19 دسمبر 2021 کو دہلی میں ہندو یووا واہنی کے زیر اہتمام دھرم سنسد پروگرام میں نفرت انگیز تقریر کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ جس کے بعد ایس کیو آر الیاس اور فیصل احمد نے مبینہ نفرت انگیز تقریر کی شکایت درج کرائی۔ ان دونوں نے اپنی شکایت میں دعویٰ کیا تھا کہ دسمبر 2021 میں گووند پوری میٹرو اسٹیشن کے قریب بنارسی داس چندی والا آڈیٹوریم میں ہندو یوا واہنی کے زیر اہتمام ایک پروگرام میں نفرت انگیز تقریر کے ذریعے لوگوں کے جذبات بھڑکائے گئے۔ جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔