نئی دہلی: دنیا کے کچھ حصوں میں کووڈ انفیکشن کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔ ساتھ ہی امریکہ میں کساد بازاری کے حوالے سے بھی تشویش پائی جاتی ہے۔ دریں اثنا، غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاروں نے جنوری کے پہلے دو ہفتوں میں ہندوستانی اسٹاک مارکیٹوں سے ۱۵؍ہزار کروڑ روپے نکالے۔ غیر ملکی مالیاتی ادارے شتہ چند ہفتوں سے ہندوستانی اسٹاک مارکیٹوں کے لیے محتاط رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔ کوٹک سیکیورٹیز لمیٹڈ کے ایکویٹی ریسرچ (خوردہ) کے سربراہ شری کانت چوہان نے کہا کہ آگے بڑھتے ہوئے، ایف پی آئی کی آمد غیر مستحکم رہے گی۔ تاہم اب ملکی اور عالمی افراط زر میں کمی آرہی ہے۔
ڈپازٹری کے اعداد و شمار کے مطابق،غیر ملکی مالیاتی اداروں نے 2 سے 13 جنوری کے دوران ہندوستانی اسٹاک مارکیٹوں سے ۱۵؍ہزار کروڑ روپے کی خالص واپسی کی ہےغیر ملکی مالیاتی اداروں نے جنوری میں 10 تجارتی سیشنز میں صرف دو دنوں میں خالص خریدار رہے ہیں۔ اس سے پہلے غیر ملکی مالیاتی اداروں نے دسمبر میں اسٹاک مارکیٹوں میں ۱۱؍ہزار ۱۱۹؍کروڑروپے کا خالص کیا تھا۔ نومبر میں، اس نے ۳۶؍ہزار ۲۳۹؍ کروڑ روپے کی خالص سرمایہ کاری کی تھی۔
مجموعی طور پر ، غیر ملکی مالیاتی اداروں نے سال 2022 میں ہندوستانی اسٹاک مارکیٹوں سے ایک لاکھ ۲۱؍ہزار کروڑ روپے نکال لیے تھے۔ اس کی بنیادی وجہ عالمی سطح پر مرکزی بینکوں کی جانب سے شرح سود میں جارحانہ اضافہ ہے، خاص طور پر فیڈرل ریزرو کا جارحانہ موقف، خام تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور روس یوکرین جنگ کی وجہ سے اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ۔ پچھلا سال ایف پی آئی کی سرمایہ کاری کے لحاظ سے بدترین رہا ہے۔ پچھلے تین سالوں میں، غیر ملکی مالیاتی ادارے ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ میں خالص سرمایہ کار تھے۔
ہمانشو سریواستو، ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر(منیجر ریسرچ،) مارننگ اسٹار انڈیا نے کہا، “کووڈ کا خطرہ اب بھی دنیا کے مختلف مقامات پر برقرار ہے۔ اس کے علاوہ، امریکہ میں سست روی کے خدشات غیر ملکی مالیاتی ادارے ہندوستان جیسے ابھرتے ہوئے ممالک میں سرمایہ کاری کرنے سے روک رہے ہیں۔ جنوری میں، اسٹاک کے علاوہ، غیر ملکی مالیاتی اداروںنے قرض یا بانڈ مارکیٹ سے 957 کروڑ روپے نکال لیے ہیں۔ ہندوستان کے علاوہ انڈونیشیا میں ایف پی آئی کی آمد منفی رہی ہے۔ تاہم، وہ فلپائن، جنوبی کوریا اور تھائی لینڈ کی مارکیٹوں میں خالص خریدار رہے ہیں۔