نئی دہلی : سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس کاٹجو نے ٹی وی اینکرز کے بارے میں سپریم کورٹ کے حالیہ تبصرے پر کہا کہ مجھے یقین ہےکہ اس سے اینکرز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔یہ بیان بازی ہے فیصلہ نہیں، انہو ںنے الزام لگایا کہ میڈیا بِک گیا ہے اور آزادی اظہار پر پہرہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار جسٹس کاٹجو نے ایک نیوز ویب سائٹ سے گفتگو کے دوران کیا۔
سپریم کورٹ کے مشاہدہ پر اپنے مؤقف کی وضاحت کرتے ہوئے جسٹس کاٹجو نے کہا کہ صرف ڈانٹ ڈپٹ سے کوئی فائدہ نہیں ، ٹی وی اینکرز ڈانٹ ڈپٹ سے کوئی فائدہ نہیں، ٹی وی اینکرز ڈانٹ ڈپٹ کے باوجود اپنی روش نہیں بدلیں گے جب تک کہ انہیں سخت سزا نہ دی جائے۔ فرقہ پرستی پھیلانا تعزیرات ہند کی دفعہ ۱۵۳؍اے اور دفعہ ۲۹۵؍اے کے تحت قابل سزا جرم ہے ۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ عدالتیں اکثر فرقہ پرستی کے خلاف تقریریں کرتی ہیں، لیکن اسے پھیلانے والوں کو سزا نہیں دیتیں۔ خالی بیانات سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہ ٹی وی اینکرز فرقہ واریت پھیلا کر اپنی روزی کماتےہیں۔ کوئی پیٹ پر لات نہیں مارے گا جب تک کہ اسے خوف نہ ہوکہ ایسا کرنے پر سخت ہوگی۔ یہ ٹی وی اینکر سمجھتے ہیں کہ عدالت کی ڈانٹ ڈپٹ محض گھڑکی اور بیان بازی ہے۔ حکومت ان کی پشت پناہی کررہی ہے۔
ملحوظ رہے کہ دو روز قبل دھرم سنسد میں اشتعال انگیز تقاریر پر سپریم کورٹ نے ٹی وی چینلز اور نیوز اینکرس کو پھٹکارنے لگاتے ہوئے سخت تبصرہ کیاتھا۔ عدالت نے ٹی وی کو اشتعال انگیز بیان بازی کا پلیٹ فارم بتاتے ہوئے حکومت کو بھی خاموش تماشائی بنے رہنے پر پھٹکار لگائی۔ عدالت عظمیٰ نے واضح طور پر کہا کہ ہیٹ اسپیچ اور اشتعال انگیز بیانات کا اسٹیج بن چکے ٹی وی کا تخریبی سیاست کرنے والے لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ عدالت نے میڈیا کو اشتعال انگیزی اور سماج میں نفرت پھیلانے میں سب سے اہم کردار کہاتھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔