Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

19 جنوری 2023 کلکتہ پارک سرکس میدان میں اجتماع خواتین

by | Jan 20, 2023

امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند مغربی بنگال نے پریس کانفرنس میں کیا اعلان

ملک کے اندر عورتوں پر بڑھتے ہوے مظالم کیخلاف اور خواتین کی حقوق کی ادائیگی اور تحفظ کے مطالبہ اور حجاب پر پابندی کی ناپاک ساذش کیخلاف آئیندہ 19 جنوری2023 کلکتہ کے پارک سرکس میدان میں صبح ۱۱ بجے سے اجتماع خواتین کا انعقاد ہوگا آج اسکی جانکاری جماعت اسلامی ہند مغربی بنگال کے امیر حلقہ مولانا عبد الرفیق نے پریس کانفرنس میں دیا آج کے پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی ہند مغربی بنگال حلقہ خواتین کی شمالی بنگال کی سکریٹری محترمہ نعیمہ انصاری جنوبی بنگال کی سکریٹری محترمہ ریحانہ سلطانہ ، سکریٹری جماعت اسلامی ہند مغربی بنگال ڈاکٹر مسیح الرحمن اور شاداب معصوم موجود تھے کانفرنس کی نظامت محترمہ منظورہ خاتون نے کیا۔امیر حلقہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سماج میں خواتین کو با اختیار اور باوقار بنانے کے لئے ان کے حقوق کی ادائیگی کو یقینی بنانا ہوگا اور محض قانون کی کتابوں تک حقوق کو محدود رکھنے سے خواتین کو مستحکم نہیں بنایا جاسکتا، اسکے لیئے سماجی سطح پر اور حکومتی سطح پر ایماندارانہ کوشش ضروری ہے، تبھی جاکر خواتین کے حقوق کی ادائیگی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔اسکے لئے عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنا ضروری ہوگا اور ان تقاضوں کو پورا کرنے کے لیئے ضروری ہوگا کہ جس کا جو حق اسے وہ دیا جائے۔اس سلسلے میں مر و زن کے توازن کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے۔ریحانہ سلطانہ نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بناے ور انکی عزت و آبرو کو سماج میں یقینی بنانے کے لیے خواتین کو تحفظ فراہم کرنا بھی ضروری ہے۔اگر انہیں سماج میں تحفظ حاصل نہیں ہوتا تو خواتین سماج اپنے مطلوبہ رول ادا نہیں کرسکیں گی اپنی بچیوں کو نظر انداز کرنا اور انکی تعلیم و تربیت کے تعلق سے غفلت برتنا خواتین کی بے حرمتی ہے۔مادر رحم میں بچیوں کا قتل ایک انتہائی شرمناک جرم ہے جو ہمارے ملک کے اندر خطرناک صورتحال اختیار کرتے جارہا ہے۔بچوں کی طرح بچیوں کی پرورش اور تعلیم و تربیت والدین کی اہم ترین ذمہداری ہے اور اس سلسلے میں مدد کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔”بیٹی بچاو بیٹی پڑھاو” اسے صرف سلوگن کی حد تک رکھنا نہیں ہوگا بلکہ سماج میں اسکا نفاذ کرنا ہوگا۔
ڈومیسٹک وایلینس (DomesticViolence) سے خواتین کو تحفظ فراہم کرنا سماج کی اہم ترین ذمہ داری ہے۔جہیز کیخلاف عوامی تحریک وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کیونکہ ڈومیسٹک وایلینس کے اکثر معاملات جہیز سے ہی جڑے ہوتے ہیں۔اسی طرح شرابی شوہر کے ذریعہ زد و کوب کا نشانہ خواتین بنتی ہیں شراب پر مکمل پابندی کے بغیر خواتین کو تحفظ نہیں فراہم کیا جاسکتا پر مگر حکومت ٹیکس کی اصولی کے لئے شراب کو لائسینس فراہم کردیتی ہیں اور جرائم کو بڑھانے میں اپنا رول ادا کرتی ہیں۔
جنسی ہراسانی،عصمت دری، اور عصمت دری کے بعد قتل جیسے واقعات سماج کو کمزور کررہے ہیں۔اسی طرح کے جرائم کی شکار اکثر غریب اور پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھنے والی خواتین ہوتی ہیں ان جرائم سے متاثرہ خواتین کے پوری فیملی کسطرح ذہنی اذیت کا شکار ہوتی ہیں آنے لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا اور انہیں انصاف بھی نہیں ملتا۔اسکے خلاف سبکو ملکر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔
خواتین پر ہورہے مظالم کے سلسلے میں نیشنل کرائم ریکارڈ کی رپوڑٹ انتہائی تشویش ناک ہیں۔ان حالات کی تبدیلی کے لئے ضروری ہے کہ عوامی تحریک شروع کئ جائے۔آئیے ہم سب ملکر سماج میں خواتین کی حقوق کی ادائیگی اور ناکے تحفظ کے لئے بیداری لائیں۔
حجاب کے تعلق سے بہت سے افراد منفی رویہ اختیار کرتے ہیں جبکہ یہ ثابت شدہ حقیقت ہے کہ حجاب خواتین کا محافظ ہے۔آج جسطرح کے گندے لباس خواتین کو زیب تن کرائے جارہے ہیں انکا موازانہ اگر حجاب سے کیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ حجاب عورتوں کو باوقار بناتا ہے اور انہیں تحفظ فراہم کرتا ہے۔اسی وجہ اسلام نے حجاب کو خواتین کے لیئے لازمی قرار دیا ہے۔اسکاطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ اسلام نے عورتوں کو گھروں میں قید کردیا ہے بلکہ اسلام نے حدود میں رہتے ہوے خواتین سماج کے ہر سطح پر انکے رول کی ادائیگی کو یقینی بناتا ہے۔آج خواتین کو لباس کے اختیار کرنے کی آزادی کی بات کہی جاتی ہے مگر وہی خواتین جب اپنی خواہش پر حجاب پہنتی ہیں تو یہ انکے آزادی کیخلاف کیوں تصور کیا جاتا ہے؟؟
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارا دستور ہمیں مذہب کے اختیار اور پیروی کی آزادی دیتا ہے اور حجاب پر پابندی کی بات کر کہ ان آزادی پر شبخون مارنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
خواتین کی تحفظ کے لیے اصولی اور اخلاقی تعلیم کا فروغ ضروری ہے۔مردوں کے سامنے یہ واضح رہنا چاہیے کہ عورت کسی کی ماں ،کسی کی بہن اور کسی کی بیوی ہے اور اسطرح سماج میں اسے عزت حاصل ہوگا۔
حقوق نسواں کی ادائیگی اور تحفظ خواتین کی اس آواز کو بلند کرنے کے لئے آئیندہ ۲۲ جنوری ۲۰۲۳ صبح ۱۱ بجے سے پارک سرکس میدان میں اور ۲۳ جنوری ۲۰۲۳ مرشدآباد دھلیان میں خواتین کا اجتماع منعقد ہورہا ہے
محترمہ نعیمہ انصاری نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ
۱) خواتین کی تحفظ کے لیے بنائے گے قوانین کی تنفیذ کرنی ہوگی
۲) خواتین پر ظلم کرنے والے ظالموں کو انکے مذہب، ذات وغیرہ دیکھکر نرم رویہ اختیار کرنا خود ایک بہت بڑا ظلم ہے۔مجرمین کوئ بھی ہو اسے سخت سے سخت سزا دی جائے
۳) قانون سے آزاد کوئ نہ ہو ۔قانون کی بالادستی قائم کی جائے
۴) خواتین پر ہورہے ظلم کے تعلق سے فاسٹ ٹریک عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے۔ہر محکمہ میں فاسٹ ٹریک عدالت قائم کیا جائے
۵) جرائم کے انسداد کے لئے
۶) تعلیمی اداروں میں اخلاقی تعلیم کو شامل کیا جائے
۷) سی سی ٹی وی کیمروں اور اسٹریٹ لائٹ ہر جگہ لگائے جائیں
۸) انتظامیہ کو سیاسی لوگوں کی دباؤ سے آزاد ہونا ہوگا۔مجرم کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتا ہو اسے قانون کے دائرے میں لایا جائے
۹) انتظامیہ کو مجرمیں کو کیفر کردار تک پہچانے کے لیے بیدار ہونا ہوگا
۱۰) دستور میں شراب کی پابندی کے تعلق سے کہا گیا ۔شراب پر ملک بھر میں مکمل پابندی لگانی ہوگی
۱۱) سپریم کورٹ ، حجاب کے سلسلے میں چل رہے مقدمہ میں حجاب کو مسلمانوں کا مذہبی فریضہ قرار دیکر کرناٹک حکومت کی پابندی کو کالعدم قرار دے یہ مطالبہ ہم سب کرتے ہیں
۱۲) خواتین اور طالبات کو شیلف ڈیفینس ٹریننگ دیا جائے
۱۳) ریاست بھر کہ بسوں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں خواتین کے لئے متناسب مخصوص نشستوں کا انتظام کیا جائے

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...