کشن گنج 23/ جنوری : جمعیۃ فروغ تعلیم ٹھاکرگنج و پوٹھیا بلاک کی طرف سے کولتھا پل بستی کی وقتیہ مسجد میں ایک اہم میٹنگ کا انعقاد عمل میں آیا جس کی میزبانی کا شرف پنچایت کے مکھیا عبدالتواب نے حاصل کیا، میٹنگ کا آغاز قاری عبید الرحمن محمدی کی تلاوت سے ہوا، صدارت مولانا مزمل حق ندوی نے فرمائی، جبکہ شیخ عبدالکریم جامعی ناظم جمعیۃ فروغ تعلیم پوٹھیا و ٹھاکرگنج نے نظامت کا فریضہ انجام دیا۔ تمام شرکاء کے سامنے ایجنڈہ رکھا گیا کہ جمعیۃ فروغ تعلیم جس طرح سے پہلے اپنے نام اور بینر کے ساتھ دعوتی کام انجام دے رہی تھی کیا اسی طرح انجام دیا جائے یا جیسا کہ گذشتہ میٹنگوں میں ضلعی جمعیت کے ساتھ اسے ضم کردیا گیا تھا، اسی کے ماتحت کام کیا جائے، شرکاء کے اتفاق رائے سے یہ ایجنڈہ پاس ہوا کہ جمعیۃ فروغ تعلیم کسی تنظیم کے ماتحت کام نہیں کرے گی؛ بلکہ پہلے کی طرح اپنے نام اور اپنے بینر کے ساتھ ہی دعوتی مشن کو جاری رکھے گی۔ میٹنگ میں موجود علمائے کرام نے شادیوں میں ہونے والی خرافات کے سد باب کے لیے کام کرنے کا عزم لیا اسی طرح جن بستیوں میں کوئی خطیب نہیں ہے وہاں جمعہ کے لیے خطیب بھیجنے کی بات بھی سامنے آئی۔ میٹنگ میں شرکت کرنے والے افراد میں شیخ آزاد سلفی، شیخ اسحاق حقانی، شیخ عبدالخالق سلفی، شاہ نواز بخاری، غلام مرتضی رحیمی، شیخ منظور عالم بیرپور، شیخ جہانگیر بخاری، شیخ عبدالکریم محمدی، محمد یوسف بخاری، شیخ علاء الدین فیضی،شیخ عبدالواحد بخاری، شیخ عبدالمنتقم فرقانی، ماسٹر مبارک آزاد، شیخ ثناء اللہ رحیمی، شیخ مظفر مفتاحی، شیخ اختر عالم دیگھلی، شیخ نجم الحق رحیمی، فرض الحق جھارباڑی اور نور الاسلام فیضی کے نام بھی قابل ذکر ہیں۔آخر میں مکھیا عبدالتواب نے سبھی مہمانوں کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...