کشن گنج 27/ جنوری: خواجہ غریب نواز کے عرس میں تشریف لے جانے والے سبھی زائرین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے سماجی کارکن قاری ارشد رضا چشتی بانس باڑی نے اپنے بیان میں کہا کہ خواجہ غریب نواز انسانیت کے علم بردار تھے، وہ ایک سچے صوفی، مبلغ اور خدا ترس بزرگ تھے، انہوں نے اہل وطن کو انسانیت، محبت و اخوت اور امن و آشتی کا پیغام دیا ہے۔حضر ت خواجہ کی اجمیر میں آمد کے سلسلے میں انہوں نے بتایا کہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کس سن میں اجمیر تشریف لائے اس سلسلے میں آپ کے تذکرہ نگاروں کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ ویسے زیادہ تر اس بات پر متفق ہیں کہ آپ 785ھ /1911ء کو اجمیر شہر پہنچے۔ جہاں پہلے ہی دن سے آپ نے اپنی مؤثر تبلیغ،حُسنِ اَخلاق، اعلی سیرت و کردار اور باطل شکن کرامتوں سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرلیا۔ اہلِ اجمیر نے جب اس بوریہ نشین بزرگ کی روحانی عظمتوں کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا تو جوق در جوق مسلمان ہونے لگے۔ اس طرح رفتہ رفتہ اجمیر جو کبھی کفر و شرک اور بت پرستی کا مرکز تھا، اسلام و ایمان کا گہوارہ بن گیا۔ قاری ارشد رضا چشتی نے کہا کہ بزرگوں کی شخصیات صرف نام لینے اور نعرے لگانے کے لیے نہیں ہیں، بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان بزرگوں کے نقش قدم پر چل کر اپنے آپ کو اللہ کا بندہ بنایا جائے اور اللہ کی رضا و خوشنودی حاصل کی جائے۔ لہذا ہم خواجہ اجمیری کے عرس میں تشریف لے جانے والے سبھی زائرین کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور ان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اولیاء کے مزاروں پر جائیں تو عقیدت و آداب کی رعایت رکھیں۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...