ڈاکٹر مظفر حسین غزالی
اچھی صحت سب سے بڑی نعمت، پائیدار انسانی ترقی کی بنیاد، دنیا میں خوشی کا واحد راستہ، انسانی حقوق، اقتصادی ترقی اور معاشرے کے لئے اہم کردار ادا کرنے والے عنصر کی حیثیت رکھتی ہے ۔ صحت ہر ملک کی ترقی کے اہم اشارے میں سے ایک ہے، خاص طور پر کم درمیانی آمدنی والے ممالک کی پائیدار ترقی کے حصول میں ۔ کووڈ -19 وبا کے بعد سے، دنیا بھر کے ممالک صحت کے عالمی انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ مستقبل میں صحت کی ہنگامی صورتحال کے لئے مؤثر طریقے سے تیاری کی جا سکے ۔ صحت عامہ کی اگلی ایمرجنسی یا وبائی مرض کے بارے میں “اگر” کا سوال نہیں بلکہ “کب” کا سوال ہے ۔ کیوں کہ دنیا کو متعدی بیماریوں کے مسلسل پھیلنے کے خطرے کا سامنا ہے ۔
کووڈ -19 وبائی مرض نے عالمی برادری کے سامنے ایک غیر معمولی چیلنج کھڑا کیا جس کے نتیجے میں صحت کے شعبہ سے آگے بڑھ کر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے، اس نے عالمی صحت کے ماحولیاتی نظام میں موجود کمزوریوں اور خامیوں کو سمجھنے کا اہم موقع فراہم کیا ۔ جی20 ممالک نے گزشتہ چند سالوں کے دوران صحت کے عالمی انفراسٹرکچر کو مزید لچکدار، ذمہ دار، جامع، مضبوط بنا کر آگے بڑھانے کے لئے پیش رو کا کردار ادا کیا ہے ۔ جی20 بین الاقوامی اقتصادی تعاون کا بین حکومتی فورم ہے ۔ اس میں مالی شمولیت پر مبنی عالمی شراکت داری اور ممبران ممالک کے مالیاتی نظام کے بنیادی ڈھانچے میں سدھار، نئی تکنیک کا استعمال، فنڈ ٹرانسفر کو آسان بنانا، مالی مدد اور ڈیجیٹل مالی خواندگی جیسے معاملات پر غور و خوص کیا جاتا ہے ۔ جی20 میں آسٹریلیا، ارجنٹائن، برازیل، کنیڈا، چین، فرانس، جرمنی، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، جمہوری کوریائی، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، ترکی، برٹین، امریکہ اور یورپین یونین شامل ہے ۔ بھارت جی20 کے قیام سے ہی اس کا حصہ رہا ہے ۔ ان ممالک کی عالمی جی ڈی پی میں 85 اور کاروبار میں 75 فیصد حصہ داری ہے ۔ یہ ممالک دنیا کی دو تہائی آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں ۔
بھارت کو جی20 کی صدارت ملنا نہ صرف بڑی بات ہے بلکہ اسے مشترکہ ترقیاتی چیلنجز کا حل پیش کرنے اور موجودہ نئی عالمی پالیسی میں اپنا راستہ بنانے کا غیر معمولی موقع ملا ہے ۔ وہ اس کے ذریعہ گلوبل جنوب کی آواز بن سکتا ہے ۔ بھارت نے جی20 کی صدارت کا آغاز ایک تاریخی سنگ میل کے طور پر کیا ۔ وہ ٹرائیکا (مخصوص تین) کا حصہ ہے ۔ جس میں موجودہ، سابق اور اگلے صدر ملک یعنی بھارت، انڈونیشیا اور برازیل شامل ہیں ۔ یہ پہلا موقع ہے جب ٹرائیکا میں تین ترقی پذیر ابھرتی معیشت والے ممالک پر مشتمل ہے ۔ جی20 ہیلتھ ٹریک کے تحت بھارت کی صدارت میں چار ہیلتھ ورکنگ گروپ (ایچ ڈبلیو جی) کی اور ایک وزراء صحت کی سطح کی میٹنگ شامل ہوگی ۔ بھارت نے بات چیت کو تقویت دینے، اس کی تکمیل اور حمایت کرنے کے لئے ایچ ڈبلیو جی کی میٹنگوں کے ساتھ ساتھ مختلف مقامات پر چار ضمنی پروگراموں کی میزبانی کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔ ان میں میڈیکل ویلیو ٹریول اور ڈیجیٹل ہیلتھ کے ضمنی ایونٹ شامل ہیں ۔ یہ اجلاس ملک بھر میں مختلف مقامات پر ہوں گے ۔ بھارت کی قابل قدر اور متنوع تہذیب و ثقافت کا اظہار کرنے کے لئے وزیر اعظم کے کال ٹو ایکشن کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا گیا ہے ۔ صحت کے عالمی مدوں پر بات چیت کو بڑھانے اور جی20 ممالک کو ان سے واقف کرانے کے لئے 2017 میں جرمنی کی صدارت کے تحت ہیلتھ ورکنگ گروپ کا قیام عمل میں آیا تھا ۔ گروپ موجودہ اور آنے والی نسل کے لئے صحت کی سہولیات باہم پہنچانے کے لئے فلاحی سماج بنانے کی سمت میں کام کرتا ہے ۔ بھارت میں اس کی پہلی میٹنگ 18-20 جنوری 2023 کو ترواننت پورم میں منعقد ہوئی ۔ ہیلتھ ٹریک کے تحت وزارت صحت اور خاندانی بہبود کی طرف سے درج ذیل ترجیحات کی نشاندہی کی گئی ہے ۔
1. صحت اور اے ایم آر پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ صحت ایمرجنسی (ہنگامی صورتحال) کے لئے روک تھام کی تیاری اور ردعمل ۔
2. محفوظ، موثر، معیاری اور سستی طبی انسدادی تدابیر کی دستیابی اور رسائی کے لیے فارماسیوٹیکل سیکٹر میں تعاون کو مضبوط بنانا –
3. ویکسین، علاج اور تشخیص،
یونیورسل ہیلتھ کوریج اور ہیلتھ کیئر سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانے کے لیے ڈیجیٹل ہیلتھ ایجادات اور حل ۔
ہیلتھ ورکنگ گروپ میٹنگ کا افتتاح کرتے ہوئے مرکزی وزارت برائے صحت و خاندانی بہبود میں وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پورا نے کہا کہ “وباء کے بارے میں بھارت کی پالیسی ہماری صحت پالیسی کا فیصلہ کن حصہ ہونا چاہئے کیونکہ آج آپس میں جڑے عالم کی کثیر علاقائی نوعیت کی وجہ سے کوئی بھی صحت بحران اقتصادی بحران بن سکتا ہے” ۔ اس موقع پر گروپ ممبران نے سستی اور معیاری دواؤں کی پہنچ کو یقینی بنانے اور رکاوٹوں کو دور کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ انسانی زندگی، صحت اور ترقی کے حقوق میں شامل ہے ۔
جی20 کی صدارت بھارت کو سونپے جانے پر وزیر اعظم نریندرمودی نے پرجوش طریقے سے اپنی بات دنیا کے سامنے رکھی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی کے 75 ویں سال میں صدارت کا ملنا عزت کی بات ہے اور ملک کے لئے یہ ایک بڑا موقع ہے ۔ موقع بڑا ہوتا ہے تو ذمہ داری بھی بڑی ہوتی ہے ۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت کی صدارت جامع، عمل پر مبنی اور فیصلہ کن ہوگی ۔ اس کی تھیم: ‘ایک زمین، ایک کنبہ، ایک مستقبل’ ہے ۔ جو بھارت کے فلسفہ ‘واسودیوا کٹمبکم’ کے عین مطابق ہے ۔ یہ دنیا سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ وبائی امراض کے بعد بہتر شروعات، مواقع اور امیدوں کے ساتھ اجتماعی طور پر آگے بڑھے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کووڈ -19 کے دوران اپنے ساتھ 120 سے زیادہ ممالک کی ضرورت کو بھی پورا کیا اور 2.19 ارب سے زیادہ ٹیکے لگانے کا انتہائی اہم ہدف حاصل کیا ۔ بھارت کی صدارت جی20 ممالک کو معیاری اور موثر طبی طریقوں کی دستیابی، پہنچ اور صلاحیت کے فرق کو دور کرنے کے لئے مستقل اور بااثر حصہ داری پر غور و خوص کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کرے گی ۔
جی20 سربراہ کے طور پر بھارت کا مقصد صحت کی ترجیحات اور پچھلی صدارتوں کے اہم نکات کو جاری رکھنا اور مضبوط کرنا ہے ۔ نیز ان اہم شعبوں کو اجاگر کرنا ہے جن کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے ۔ بھارت میں لاکھوں نوعمر اور بچے رہتے ہیں ۔ ان کی زندگی کو محفوظ بنانے کے لئے یونیسیف حکومت کے شانہ بشانہ مل کر کام کر رہا ہے پھر بھی یہ ایک بڑا چیلنج ہے ۔ کیوں کہ بھارت کا نظام صحت پیچیدہ اور کثیر جہتی ہے ۔ یہاں سرکاری ونجی سیکٹر 1.3 بلین سے زیادہ آبادی کو صحت کی سہولیات مہیا کرا رہا ہے ۔ حکومت نے یونیسیف کے تکنیکی تعاون سے دیہی آبادی کے لئے صحت سہولیات تک پہنچ کو بہتر بنانے کے لئے کئی قدم اٹھائے ہیں ۔ جن میں ایوشمان بھارت اسکیم بھی شامل ہے ۔
علاوہ ازیں بھارت صحت سے متعلق تعاون میں مصروف مختلف کثیر جہتی فورمز پر بات چیت میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے ساتھ مربوط کارروائی کی سمت میں کام کرے گا ۔ کووڈ -19 کے دوران پرائمری صحت دیکھ بھال، تقسیم میں ڈیجیٹل صحت کی بڑھتی مانگ اور پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے اپنے تجربات کو بھی ساجھا کر سکتا ہے ۔ حال ہی میں ٹیلی مشاورت کے لئے بھارت کے ای سنجیونی پلیٹ فارم نے آٹھ کروڑ سے زیادہ لوگوں کی رہنمائی کرنے کا قابل ذکر کام کیا ہے ۔ بھارت کی ترجیحات خواتین کو با اختیار بنانا، عوامی ڈیجیٹل ڈھانچہ اور تکنیک پر مبنی ترقی، آب و ہوا، عالمی سطح پر خوردنی اشیاء کا تحفظ اور توانائی کا تحفظ بھی ہوں گی ۔ اس کے لئے وہ ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے گا ۔ بھارت کے پاس ممبر ممالک کے ساتھ مل کر مجموعی اتحاد، صحت اور معیشت کو فروغ دینے کے لئے مشترکہ ایجنڈہ بنانے کا اچھا موقع ہے ۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس کوشش میں کتنا کامیاب ہو گا ۔