نئی دہلی : وزارت خزانہ کی ٹیم بجٹ کے ساتھ ساتھ ملک کے اقتصادی سروے کی تیاری بھی کرتی ہے۔ یہ بھی بجٹ سے متعلق ایک اہم دستاویز ہے۔ جو بجٹ سے ایک دن پہلے پارلیمنٹ میں پیش کیا جاتا ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن منگل (۳۱؍جنوری ) کو ایوان میں پری بجٹ اکنامک سروے پیش کریں گی۔ اس کے بعد چیف اکنامک ایڈوائزر پریس کانفرنس میں اس سروے کے بارے میں معلومات دیں گے۔ اس سال چیف اکنامک ایڈوائزر وی اننتھ اکنامک سروے پڑھیں گے۔
اقتصادی سروے کیا ہے؟
یہ اقتصادی سروے ایک دستاویز ہے جو گزشتہ سال کے ملک کے معاشی اور مالیاتی رجحانات کو بیان کرتا ہے۔ یہ ہر شعبے کے تفصیلی اعدادوشمار دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ دیگر اقتصادی نکات پر بھی ایک جائزہ پیش کرتا ہے جن میں زراعت، صنعتی پیداوار، انفراسٹرکچر، روزگار، افراط زر، کاروبار اور زرمبادلہ کے ذخائر شامل ہیں۔
اس سروے کی بنیاد پر حکومت مختلف شعبوں کے لیے مختص کیے جانے والے بجٹ کا اندازہ لگا سکتی ہے۔ اسی کی بنیاد پر ملکی معیشت سے متعلق منصوبہ بندی بھی طے کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ملک کی جی ڈی پی بڑھانے کے لیے اس سروے کی بنیاد پر پالیسی ساز نئے چیلنجز سے نمٹنے کی تیاری کرتے ہیں۔
پہلا اقتصادی سروے کب متعارف کرایا گیا؟
ملک کا پہلا اقتصادی سروے ۵۱۔۱۹۵۰ءمیں پیش کیا گیا تھا۔ اس وقت یہ سروے مرکزی بجٹ کے ساتھ ایوان میں پیش کیا گیا تھا۔ بجٹ سے قبل اقتصادی سروے ایوان میں رکھنے کی روایب ۱۹۶۴ء سے شروع ہوئی۔
آخری اقتصادی سروے کب پیش کیا گیا؟
سال ۲۰۲۲ء میں اقتصادی سروے چیف اکنامک ایڈوائزر سنجیو سانیال نے تیار کیا تھا۔ ہر سال پیش کیے جانے والے اقتصادی سروے کا ایک موضوع ہوتا ہے۔
ہر سال یہ سروے دو جلدوں میں پیش کیا جاتا تھا لیکن پچھلے سال اسے ایک ہی جلد میں پیش کیا گیا تھا۔ پچھلے سال کے اقتصادی سروے نے ۲۲۔۲۰۲۱ء میں ۹ء۲؍ فیصد کی اقتصادی نموکی پیش گوئی کی تھی، جبکہ ۲۳۔۲۰۲۲ء کےلئے جی ڈی پی کی شرج نمو ۸؍سے ساڑھے فیصد کے درمیان رکھی گئی ہے ۔