دوبئی :دوبئی میں جائیداد خریدنے کا جنون دنیا بھر کے امیروں میں بڑھتا جا رہا ہے۔ ہندوستانی امیرترین افرادبھی اس ریس میں پیچھے نہیں ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اپریل ۲۰۱۵ء سے مارچ ۲۰۲۲ء کے درمیان صرف ہندوستانی شہریوں نے دبئی میں ۱ء۸۶؍ لاکھ کروڑ روپے کی جائیداد خریدی ہے۔ یہ بات بھی ریکارڈ پر آئی ہے کہ ۲۰۰۴ء کے بعد دبئی میں جائیداد خریدنے میں ہندوستانیوں کی دلچسپی تیزی سے بڑھی ہے۔
برطانیہ اور روس کے بعد یہاں جائیداد خریدنے والے غیر رہائشیوں میں ہندوستانیوں کی تیسری بڑی تعداد ہے۔ اس کی وجہ بھی ایک خاص اصول ہے، جس کے تحت یہاں جائیداد خریدنے والے یہاں ۱۰؍سال تک بغیر ویزار کے رہ سکتےہیں۔کورونا کے دور کے بعد ۲۰۲۲ء میں دبئی میں پراپرٹی کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
رہائشی جائیداد کی قیمت ۳۰؍ہزار فی مربع فٹ تک پہنچ گئی ہے ۔ دبئی کے بڑے ڈیولپر ڈینیوب رئیل اسٹیٹ کے مالک رضوان ساجن کے مطابق گزشتہ ایک سال میں روس، یوکرین اور برطانیہ کے امیروں نے دبئی کا رخ کیا ہے۔ اس کی ایک وجہ جنگ ہو سکتی ہے جب کہ دوسری وجہ برطانیہ میں جائیداد کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہے۔ دبئی میں جائیداد کی قیمتیں یورپ کی نسبت سست رفتاری سے بڑھی ہیں۔
دبئی میں جائیداد خریدنے کے معاملے میں، ہندوستان پچھلے ۲۰؍سال سے ٹاپ ۵؍ میں شامل ہیں۔ لیکن، لگژری پراپرٹی خریدنے کے معاملے میں پہلے نمبر پر پہنچ گیا ہے۔ رئیل اسٹیٹ کے لگژری زمرے کے ایک بڑے ڈیولپر ڈیمیک پراپرٹیز کی ریلیشن مینیجر زینہ صمد کے مطابق صرف وہی ہندوستانی یہاں آباد ہونا چاہتے ہیں، جو ضرورت پڑنے پر چند گھنٹوں میں ہندوستان کا سفر کر سکتے ہیں۔
یہ یورپ امریکہ ممالک سے ممکن نہیں۔ صمد کے مطابق، دبئی رئیل اسٹیٹ ۲۰۲۲ء میں خریداری کی قیمت مںی ۷۶؍فیصد اور تعداد میں ۴۴؍فیصد اضافہ ریکارڈ کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ حیران کن اعداد و شمار ہیں۔ صرف ایک سال میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاروں کی تعداد میں ۵۳؍فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
دبئی لینڈ ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل، سلطان بھٹی بن میجورن نے کہا، “ایمریٹس کا رئیل اسٹیٹ سیکٹر مستقبل کے لیے نئے شہروں کی ترقی پر پوری طرح مرکوز ہے۔ ۲۰۰۶ء ہم دبئی کو دنیا کے بہترین رہائشی مرکز کے طور پر ترقی دینے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ دبئی انتظامیہ کے مطابق رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لئے ۲۰۴۰ءکا ماسٹر پلان تیار کر لیا گیا ہے۔ اسی کے تحت پراپرٹی کو منصوبہ بند طریقے سے تیار کیا جا رہا ہے، تاکہ مستقبل میں رہائشی شعبے کی ترقی میں تیزی سے اضافہ ہوتا رہے۔ سب سے کم پراپرٹی ٹیکس بھی یہاں پر کشش کا باعث بن سکتا ہے۔