نئی دہلی : آنے والے وقت میں ملک میں چینی کی قیمت میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔ اس کی وجہ ملک میں چینی کی پیداوار ہے۔ ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق شوگر ملوں میں کرشنگ وقت سے پہلے رک سکتی ہے۔ مہاراشٹر میں ۴۵؍سے ۶۰؍ دن پہلے کرشنگ بند ہو جائے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ گنے کی سپلائی کم ہونے کی وجہ سے کرشنگ رک سکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپریل کے آخر تک بیشتر ملوں میں کرشنگ بند ہو جائے گی۔ واضح رہے کہ سال ۲۲۔۲۰۲۱ءمیں بھی مہاراشٹر میں گنے کی کرشنگ کم ہوئی تھی۔ ۲۲۔۲۰۲۱ء میں گنے کی کرشنگ صرف جون تک کی گئی تھی۔ دراصل بارش کی وجہ سے گنے کی فصل بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ملک کی چینی کی کل پیداوار کا ایک تہائی حصہ مہاراشٹر کا ہے ۔ سال ۲۳۔۲۰۲۲ء میں چینی کی پیداوار ۱۲؍ملین ٹن ہوسکتی ہے جبکہ اس سے قبل ۱ء۳۸؍کروڑ ٹن پیداوار کا ہدف مقر ر کیا گیاتھا۔ ۔ قابل ذکر ہے کہ چینی کی مارکیٹنگ کا سیزن یکم اکتوبر سے شروع ہو رہا ہے۔
حکومت نے ۶۰؍ لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ جبکہ ۵۷؍ لاکھ ٹن برآمدات کے معاہدے کیے گئے ہیں۔ دسمبر تک ۱۸؍لاکھ ٹن چینی برآمد کی گئی۔ہندوستان کئی ممالک کو چینی برآمد کرتا ہے۔ ان میں انڈونیشیا اور بنگلہ دیش کے ساتھ ساتھ ملائیشیا بھی شامل ہے۔ اس کے ساتھ ہندوستان کی چینی سوڈان، صومالیہ اور متحدہ عرب امارات کو بھی برآمد کی جاتی ہے۔واضح رہے کہ ہندوستان پہلے ہی گیہوں کی کمی سے نبرد آزما ہے۔ مرکزی حکومت نے گندم اور آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت گندم اور آٹے کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اپنے بفر اسٹاک سے ۳۰؍ لاکھ ٹن گندم اوپن مارکیٹ میں فروخت کرے گی۔اس وقت ملک میں آٹے کی اوسط قیمت تقریبا ۳۸؍ روپے فی کلو تک بڑھ گئی ہے۔
خوراک کے سکریٹری سنجیو چوپڑا نے ۱۹؍جنوری کو کہا تھا کہ گیہوں اور آٹے کی خوردہ قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت جلد ہی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرے گی۔گندم کے بعد شکر بھی عوام کو پریشان کرسکتی ہے ۔