
بجٹ ۲۰۲۳ : ٹیکس سے استثناء آمدنی کی حد ۳؍ لاکھ تک بڑھی ، ٹیکس ’ری بیٹ‘ کی حد ۷؍لاکھ
نئی دہلی : یکم فروری ۲۰۲۳ء کو بجٹ پیش کرتے ہئوے ، وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے متوسط طبقے کو معمولی سی راحت دینے کے لیے سلیب کو تبدیل کیا ہے۔ سیتارامن نے کہا کہ “نئی حکومت کے تحت، چھوٹ میں اضافہ کرنے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ وہ ٹیکس ادا نہ کریں ۔ نئی مجوزہ ٹیکس پالیسی کےمطابق سالانہ تین لاکھ روپے تک کی انکم پر کوئی ٹیکس ادا نہیں کرنا ہوگا۔ پہلے یہ چھوٹ ڈھائی لاکھ تھی۔ ۲۰۱۴ء کے بعد سے اس میں پہلی بار تبدیلی کی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ ’ری بیٹ‘ کے فائدہ میں کی حد میں بھی توسیع کی گئی ہے ۔ پہلے یہ ۵؍لاکھ تک تھی۔ یعنی اب ۳؍لاکھ سے ۷؍لاکھ سالانہ کمانے والے لوگ ’ٹیکس ری بیٹ‘ کے ذریعے ٹیکس میں رعایت پاسکتےہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ۲۰۲۰ء کے جڑواں ڈھانچے کا نظام ختم کر دیا گیا ہے۔ جس میں شہریوں کو بغیر کسی رعایت کے ۲۵؍ فیصد اور رعایت کے ساتھ ۳۰؍فیصد اجازت دی گئی۔بجٹ ۲۰۲۰ء میں وزیر خزانہ نے انکم ٹیکس دہندگان کو یہ اختیار دیا کہ وہ یا تو پرانی شرح پر ٹیکس ادا کرتے رہیں، جس کے تحت وہ اب بھی ٹیکس چھوٹ کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔
مرکزی بجٹ ۲۰۲۳ء پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا، “نئے انکم ٹیکس کے سیکشن ۸۷؍اے کے تحت چھوٹ کو بڑھا کر ۷؍ لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔” پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ ۲۴۔۲۰۲۳ء پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت مالیاتی خسارے کا تخمینہ ۲۰۲۵ء کےلئے جی ڈی پی کا اندازۃ ۵ء۹؍فیصد لگایا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت ۲۶۔۲۰۲۵ء تک مالیاتی خسارے کو جی ڈی پی کے ۴ء۵؍فصد تک لانے کے لیے پرعزم ہے۔
نیا ٹیکس سلیب
آمدنی ۔۔۔۔۔۔۔ ٹیکس
تین لاکھ تک ۔۔۔۔کوئی ٹیکس نہیں
۳؍تا۶َٓلاکھ ۔۔۔۔۔۵؍فیصد
۶؍تا ۹؍لاکھ ۔۔۔۔۔۱۰؍فیصد
۹؍تا ۱۲؍لاکھ ۔۔۔۔ ۱۵؍فیصد
۱۲؍تا ۱۵؍لاکھ ۔۔۔۲۰؍فیصد
۱۵؍لاکھ سے اوپر۔۔۔۳۰؍فیصد