نئی دہلی :
ملک کا بجٹ آپ کے گھر کے بجٹ جیسا ہے۔ ایسے میں آپ کے لیے یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ حکومت کہاں سے کماتی ہے اور کہاں خرچ کرتی ہے۔ مالی سا ل ۲۴۔۲۰۲۳ء میں میں کل اخراجات ۴۵ء۰۳؍لاکھ کروڑروپے ہوں گے۔ یہ مالی سال ۲۳۔۲۰۲۲ء کے مقابلے میں ۷ء۵؍فیصد زیادہ ہے۔ ملک کا بجٹ بہت بڑا ہے۔ اتنی بڑی رقم سے حکومت کی کمائی اور اخراجات کو سمجھنا مشکل ہے۔ تو آئیے جانتے ہیں ایک روپے کے حساب سے مکمل حساب۔
حکومت کہاں سے کتنی کماتی ہے؟
ایک روپے میں سے، حکومت قرض اور دیگر واجبات سے سب سے زیادہ کماتی ہے۔ فرض کریں کہ حکومت کی آمدنی ایک روپے ہے، تو وہ قرض اور واجبات سے ۳۴؍ پیسے کماتی ہے۔ اس کے بعد زیادہ سے زیادہ کمائی جی ایس ٹی اور دیگر ٹیکسوں سے ہوتی ہے۔ اس سے حکومت ۱۷؍پیسے کماتی ہے ۔ حکومت انکم ٹیکس سے ۱۵؍اور کارپوریٹ ٹیکس سے ۱۵؍پیسے کماتی ہے۔ حکومت کو یونین ایکسائز ڈیوٹی سے ۷؍پیسے ملتے ہیں۔ نان ٹیکس وصولی سے چھ پیسے، کسٹم سے چار پیسے، غیر قرضہ دار سرمائے سے حکومت کو ۲؍پیسے حاصل ہوتے ہیں۔
حکومت اتنا پیسہ کہاں خرچ کرتی ہے؟
اگر ہم حکومت کے اخراجات کی بات کریں تو حکومت کا سب سے زیادہ پیسہ سود کی ادائیگی خرچ ہوتا ہے۔ ایک روپے میں سے حکومت اس پر ۲۰؍ پیسے خرچ کرتی ہے۔ ریاستوں کو ٹیکس اور دیگر چارجز میں ۱۸؍پیسے دئیے جاتے ہیں۔ مرکزی حکومت کی اسکیموں پر ۱۷؍ پیسے اور فائنانس کمیشن اور اس طرح کی دیگر چیزوں پر ۹؍ پیسے خرچ ہوتے ہیں۔ حکومت مرکزی اسپانسرڈ اسکیموں پر بھی ۹؍پیسے خرچ کرتی ہے۔ متفرق اخراجات پر ۸؍پیسے ، دفاع پر ۸؍پیسے ، سبسڈی پر ۸؍پیسے اور پنشن پر ۴؍پیسے خرچ ہوتےہیں۔