گوگل کو اپنے چیٹ بوٹ کے لانچ کے بعد نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کی وجہ سے بدھ کو گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کے شیئرز میں زبردست گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیٹ جی پی ٹی کے لانچ کے بعد تقریبً ۱۰۰؍ارب ڈالر یعنی ۸۲۵۰؍ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس کی وجہ گوگل کی پروموشنل ویڈیو ہے، جس میں ایک غلطی نظر آئی ہے۔
دراصل لانچ کی پروموشنل ویڈیو میں بورڈسے ایک سوال پوچھا گیا تھا، جس میں ایک ۹؍ سالہ بچے کو جیمز ویب اسپیس ٹیلی سکوپ کی نئی دریافت کے بارے میں کیا بتایا جائے؟ اے آئی بارڈ نے جواب دیا کہ جیمز ویب اسپیس ٹیلی سکوپ کا استعمال خلاء میں تصویر کشی کے لیے کیا جاتا ہے۔ چیٹ بوٹ کا یہ جواب غلط تھا۔ اس کے بعد ہی دنیا میں چیٹ جی پی ٹی کی مصنوعی ذہانت پر سوال اٹھنے لگے۔
آرٹی فیشیل انٹلی جنس یعنی مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والی کمپنی ’اوپن اے آئی‘ نے ایک نیا چیٹ بوٹ بنایا ہے۔ چیٹ بوٹ کا مطلب ہے مشین سے بات چیت کرنا، لیکن اس میں آپ کو انسان سے بات کرنے کا احساس ملے گا۔ اس کا نام ’چیٹ جی پی ٹی ‘یعنی جنریٹو پریٹرینڈ ٹرانسفارمر ہے۔ یہ ایک مکالماتی ’اے آئی ہے۔ ایک مصنوعی ذہانت جس کے ساتھ آپ انسانوں کی طرح بات چیت کر سکتے ہیں۔ یعنی آپ اس سے کچھ پوچھیں گے تو وہ انسانوں کی طرح تفصیل سے لکھ کر کرکرا انداز میں اس سوال کا جواب دے گا۔ یہ بہت درست ہوگا۔
گوگل نے ’چیٹ جی پی ٹی‘ تیار کرنے کیلئے مصنوعی ذہانت پر ۶؍ سال کام کرنے کے بعد اپنا چیٹ بوٹ ‘جاری کیا ہے۔ ایک بلاگ پوسٹ میں، گوگل کے سی ای او سندر پچائی نے وضاحت کی کہ بوٹ کیا ہے اور اس کی کچھ بنیادی خصوصیات کے بارے میں معلومات دیں۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...