نئی دہلی : ملک میں پہلی بار لیتھیم کے ذخائر پائے گئے۔اندازے کے مطابق ان ذخائر میں ۵۹؍لاکھ ٹن لیتھیم موجود ہے۔ لیتھیم کے ان ذخائر کے ساتھ ساتھ سونے کے ۵؍بلاکس بھی ملے ہیں۔ یہ پہلا لیتھیم (جی ۳) سائٹ ہے جس کی کھوج جیولوجیکل سروے آف انڈیا نے جموں اور کشمیر میں کی ہے۔ لیتھیم ایک مہنگی دھات ہے، جو موبائل لیپ ٹاپ، الیکٹرک وہیکل اور دیگر قابل چارج بیٹریاں بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ یہ زمین کا ایک نایاب عنصر ہے۔ ہندوستان اس وقت لیتھیم کے لیے مکمل طور پر دوسرے ممالک پر منحصر ہے۔بھارت اپنی ضروریات کا ایک بڑا حصہ درآمد کرتا ہے۔ ۲۰۲۰ء سے، ہندوستان لیتھیم کی درآمد کے معاملے میں دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔ ہندوستان اپنی لیتھیم آئن بیٹریوں کا تقریبا ۸۰؍فیصد چین سے حاصل کرتا ہے۔ ہندوستان اس شعبے میں خود کفیل بننے کے لیے ارجنٹائن، چلی، آسٹریلیا اور بولیویا جیسے لیتھیم سے مالا مال ممالک میں حصہ خریدنے پر کام کر رہا ہے۔ ۶۲؍یں سی جی پی بی میٹنگ کے دوران، جی ایس آئی نے ۵۱؍ معدنی بلاکس بشمول لیتھیم اور گولڈ کی رپورٹ ریاستی حکومتوں کو پیش کی۔ ان میں سے ۵؍بلاک سونے کے ذخائر ہیں۔ ان کے علاوہ، پوٹاشیم ، مولبڈینم بنیادی دھاتوں سے وابستہ ہیں۔ یہ دھاتیں ۱۱؍ ریاستوں کے مختلف اضلاع میں پائی گئی ہیں۔ ان ریاستوں میں جموں و کشمیر، آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ، گجرات، جھارکھنڈ، کرناٹک، مدھیہ پردیش، اڈیشہ، راجستھان، تمل ناڈو اور تلنگانہ شامل ہیں۔
یوکرین کے خلاف روس کی جنگ چھیڑنے کی ایک بڑی وجہ وہاں زمین کے نیچے چھپے سفید سونے یعنی لیتھیم کے بے پناہ ذخائر ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اگر یہ یوکرین لتیم کے سب سے بڑے ذخائر کے ساتھ ملک بن سکتا ہے اگر اس کا صحیح استعمال کیا جائے۔ خاص بات یہ ہے کہ لیتھیم کے زیادہ تر ذخائر یوکرین کے مشرقی ڈونباس علاقے میں ہیں