ریزرو بینک آف انڈیا کے مرکزی بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ۱۱؍فروری کو اپنی پوسٹ بجٹ میٹنگ کی۔ میٹنگ کے بعد وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اور آر بی آئی کے گورنر شکتی کانتا داس نے پریس کانفرنس کی۔ داس نے کہا کہ حقیقی سود کی شرحیں ابھی مثبت ہیں۔ آر بی آئی کی طرف سے شرح سود میں اضافہ قیمتوں میں استحکام برقرار رکھنے کے عمل کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بینکوں پر منحصر ہے کہ وہ اپنے نرخ طے کریں۔ہم نے تیل کی قیمت ۹۵؍ ڈالر فی بیرل فرض کی تھی۔ اس سال اوسط ۹۸؍ ڈالر فی بیرل رہی ہے۔ یورپ میں جنگ کے بعد سال کے آغاز میں تیل کی قیمت ۱۲۰؍ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئی تھی۔ اس کی اوسط تقریبا ۹۳؍ ڈالر فی بیرل ہے۔ تمام عوامل کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے جائزے میں بہت قدامت پسند رہے ہیں۔ سال ۲۴۔۲۰۲۳ء کے لیے ہماری افراط زر کی پیشن گوئی ۵ء۳؍ فیصد ہے۔ خطرہ یکساں طور پر متوازن ہے۔ اگر تیل کی قیمت کم ہوتی ہے اور دیگر اشیاء کی قیمتوں کو فائدہ ہوتا ہے تو یہ مہنگائی کو کم کرنے کا کام کرے گا۔ لیکن اگر دوسرے ممالک میں تیل کی مانگ بڑھنے کی وجہ سے ممالک کھلتے ہیں تو اشیاء کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گلوبل اکنامک آؤٹ لک اتنا سنگین نہیں ہے جتنا کہ تقریباًماہ پہلے تھا۔ لہٰذا خطرات بھی اتنے ہی متوازن ہیں۔ ہمیں انتظار کرنا پڑے گا اور دیکھنا پڑے گا کہ یہ کیسے کام کرتا ہے۔ آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے کہا کہ اس سال ۴۰۰؍ بلین ڈالر کے تجارتی سامان کی برآمد کا ہدف حاصل کیا جاسکتا ہے۔
اسی وقت، وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ نئے انکم ٹیکس نظام نے مؤثر طریقے سے لوگوں کے ہاتھ میں زیادہ پیسہ لگایا ہے۔ لہٰذا یہ لوگوں پر منحصر ہے کہ وہ اپنے پیسے کا کیا کریں، اسے بچائیں یا خرچ کریں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں کرپٹو کرنسی پر کچھ نہیں ہے لیکن ہماری بحث جی ۲۰؍ میں چل رہی ہے اور ہم تمام ممالک سے بات کر رہے ہیں کہ کیا معیاری آپریٹنگ طریقہ کار بنایا جا سکتا ہے۔ نرملا سیتارامن نے کہا کہ صرف ایک ملک اپنے طور پر کرپٹو کو ریگولیٹ نہیں کر سکتا۔