Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

غذائی اجناس کی بربادی کو روکنے کی فوری ضرورت : فوڈ سیفٹی اتھارٹی

by | Feb 13, 2023

نئی دہلی 

ہندوستان میں تمام قسم کی غذائی اجناس کا ایک تہائی استعمال سے پہلے خراب ہو جاتا ہے۔ فوڈ سیفٹی اینڈ سٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا نے اپنی رپورٹ میں یہ بات کہی ہے۔ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کی فوڈ ویسٹ انڈیکس رپورٹ ۲۰۲۱ء کہا گیا ہے کہ ہندوستانی گھرانوں میں ہر سال تقریباً ۵۰؍ کلو گرام غذائی اجناس ضائع ہو جاتا ہے۔ اس طرح ملک میں سالانہ ۷؍ ملین ٹن غذائی اجناس ضائع ہو جاتا ہے۔
یہ ضیاع سپلائی چین میں ہر جگہ ہوتا ہے—ٹرانسپورٹیشن، اسٹوریج، اور مارکیٹنگ—کچن اور ڈائننگ ٹیبل تک۔ کھانے کا ایک بڑا حصہ بنانے کے بعد اسے پھینک دینا پڑتا ہے کیونکہ پیدا ہونے والے مواد کی مقدار اس سے کہیں زیادہ ہوتی ہے جو خاندانی یا سماجی سطح پر استعمال کی جا سکتی ہے۔ خوراک کو محفوظ کرنے میں تاخیر اور ان کے ذرائع (کولڈ اسٹوریج وغیرہ) کافی نہ ہونے کی وجہ سے خوراک کی ایک بڑی مقدار ضائع ہو جاتی ہے۔ کلکتہ کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کی ایک تحقیق کے مطابق، صرف ۱۰؍ فیصد خراب ہونے والی اشیائے خوردونوش کولڈ سٹوریج میں محفوظ ہیں۔
عالمی سطح پر بھی، فصل کی کٹائی سے لے کر استعمال تک خوراک کی ایک بڑی مقدار ضائع ہوتی ہے۔ یو این ای پی انڈیکس کے مطابق غذائی اجناس کی کل پیداوار کا ۱۷؍فیصد ضائع ہو جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کا اندازہ ہے کہ دنیا میں سالانہ ۳ء۱؍ بلین ٹن غذائی اجناس ضائع ہو جاتا ہے۔ ہندوستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں غذائیت کی کمی کا مسئلہ ہے، ایسے میں اتنی بڑی مقدار میں غذائی اجناس کو خراب کرنا ٹھیک نہیں ہے۔
ادارے کے اندازوں کے مطابق دنیا میں تقریباً ۷۹۵؍ ملین افراد کو مناسب خوراک نہیں ملتی۔ ضائع ہونے والی خوراک کی مقدار کو بچانے سے ہر سال 1.26 بلین بھوکے لوگوں کو کھانا کھلانے میں مدد مل سکتی ہے۔ یہ اعداد و شمار بہت بڑے لگتے ہیں لیکن ریستورانوں، ہوٹلوں، فنکشن ہالز، نجی پارٹیوں، شادیوں اور دیگر تقریبات میں ضائع ہونے والے کھانے کی مقدار کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔
درحقیقت، سماجی اجتماع جتنا بڑا ہوتا ہے، اتنا ہی زیادہ کھانا ضائع ہوتا ہے۔ ان اعداد و شمار سے پیغام یہ ہے کہ خوراک کا ضیاع بہت زیادہ ہے اور اسے فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔ انہیں کسی نہ کسی شکل میں دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ خام اناج کے ضیاع کو روک کر اور خوراک کے بہتر استعمال سے بھوک اور غذائیت کی کمی کا مسئلہ کافی حد تک حل کیا جا سکتا ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری: مستقبل کے امکانات

ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری: مستقبل کے امکانات

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک ) ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں میں سے ایک ہے اور آنے والے برسوں میں اس کے مستقبل کے امکانات بہت روشن ہیں۔ 2025 سے آگے، یہ صنعت تکنیکی ترقی، پالیسی اصلاحات، ماحولیاتی تقاضوں اور صارفین کے بدلتے...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...