نئی دہلی : مرکزی حکومت ہنڈن برگ اڈانی کیس میں سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے پر رضامند ہوگئی ہے۔ اڈانی ۔ہنڈن برگ تنازع پر سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ مرکزی حکومت کو سرمایہ کاروں کی پونجی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مستقبل میں ایک کمیٹی مقرر کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور سیبی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اہل ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکز سے جمعہ(۱۷؍فروری ۲۰۲۳ء) کو دوبارہ آنے اور کمیٹی کی تشکیل کے بارے میں معلومات دینے کو کہا ہے۔
مرکزی حکومت نے پیر کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ اسے اسٹاک مارکیٹ کے ریگولیٹری میکانزم کو مضبوط کرنے کے لیے ماہرین کی ایک کمیٹی قائم کرنے کی تجویز پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ اڈانی گروپ کے حصص میں گراوٹ کے معاملے کی سماعت کر رہی تھی۔
مرکزی حکومت نے تاہم چیف جسٹس چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ کو بتایا کہ وسیع تر مفاد کے پیش نظر وہ ماہرین کے نام اور کمیٹی کے کام کے دائرہ کار کو مہر بند احاطہ میں دینا چاہتا ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مرکزی حکومت اور سیبی کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ ریگولیٹر اور دیگر قانونی ادارے ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو کمیٹی کی تشکیل پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ لیکن ہم ماہرین کے نام تجویز کر سکتے ہیں۔ ہم مہر بند کور میں نام تجویز کر سکتے ہیں۔” مہتا نے خدشہ ظاہر کیا کہ پینل کے قیام پر کسی بھی
غیر ارادی پیغام سے اسٹاک ایکس چینج میں سرمایہ کاری پر اثرپڑ سکتا ہے۔
ملحوظ رہے کہ سپریم کورٹ نے ۱۰؍ فروری کو کہا تھا کہ اڈانی گروپ کے اسٹاک مارکیٹس میں گراوٹ کے پس منظر میں ہندوستانی سرمایہ کاروں کے مفادات کا تحفظ کرنے کی ضرورت ہے۔ عدالت نے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ سابق جج کی سربراہی میں ایک ماہر کمیٹی تشکیل دے کر ریگولیٹری میکانزم کو مضبوط کرنے پر غور کرے۔