یومیہ اجرت کمانے والے: ملک میں یومیہ اجرت کمانے والوں کی خودکشی کے چونکا دینے والے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ پچھلے تین سالوں میں ملک میں ایک لاکھ سے زیادہ یومیہ اجرت والے مزدور خودکشی کر چکے ہیں۔ حکومت نے یہ اعداد و شمار پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیے ہیں۔ وزیر محنت بھوپیندر یادو نے نیشنل کرائم ریکارڈ کے اعداد وشمار کا حوالہ دیتے ہوئے یہ باتی کہی ۔ انہو ںنے کہا کہ جب ملک میں لاک ڈاؤن تھا اور اس عرصے کے دوران لاکھوں تارکین وطن مزدور اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ وزیر محنت نے کہا کہ اس عرصے کے دوران ۶۶؍ہزار ۹۱۲؍خاتون خانہ، ۵۳؍ہمار ۶۶۱؍بیوپاری ، ۴۳؍ہزار ۴۲۰؍ملازمت پیشہ افراد اور ۴۳؍ہزار ۳۸۵؍ بے روزگار افراد نے بھی خودکشی کی ہے۔ بھوپیندر یادو نے کہا کہ تین سالوں میں ۳۵؍ہمرا ۹۵۰؍طلبہ کے علاوہ ۳۱؍ہزار ۸۳۹؍کسانوں اور زراعت کے کام میں لگے مزدوروں نے بھی خودکشی کی ہے۔
وزیر محنت نے کہا کہ غیر منظم ورکرز سوشل سیکورٹی ایکٹ ۲۰۰۸ء کے مطابق حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ غیر منظم شعبے کو سماجی تحفظ فراہم کرے جس میں یومیہ اجرت والے مزدور بھی شامل ہیں۔ ان کے لیے مناسب فلاحی اسکیمیں بنا کر، حکومت انھیں زندگی، معذوری کا احاطہ، صحت اور زچگی کے فوائد، بڑھاپے سے تحفظ کے ساتھ دیگر قسم کے فوائد فراہم کر سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زندگی اور حادثہ بیمہ پردھان منتری جیون جیوتی بیمہ یوجنا اور پردھان منتری تحفظ بیمہ یوجنا کے تحت آتا ہے۔
وزیر محنت نے کہا کہ ۱۸؍سے ۵۰؍ سال کی عمر کے لوگ جن کے پاس بینک اکاؤنٹ یا پوسٹ آفس اکاؤنٹ ہے وہ پردھان منتری جیون جیوتی بیمہ یوجنا کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ وہ اس اسکیم میں شامل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ۳۱؍دسمبر ۲۰۲۲ء تک ۱۴ء۸۲؍کروڑ مستفیدین اس اسکیم میں شامل ہوچکے ہیں۔