خوردہ مہنگائی پر آربی آئی فکرمند، اسے معیشت کیلئے نقصاندہ قرار دیا

نئی دہلی :جنوری میں خوردہ افراط زر(مہنگائی) ۶ء۵۲؍فیصد کی تین ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ اس کے ساتھ ہی مہنگائی کی شرح دو ماہ کے وقفے کے بعد ایک بار پھر ریزرو بینک آف انڈیا کی طے کردہ سطح سے اوپر چلی گئی ہے۔ اس کی وجہ سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی اپریل میں ریپو ریٹ میں مزید اضافہ کر سکتی ہے۔
قومی شماریات کے دفتر کی طرف سے آج جاری کردہ خوردہ قیمت کے اشاریہ پر مبنی افراط زر جنوری میں غیر متوقع طور پر بڑھ ۶ء۵۲؍فیصد ہو گیا جو دسمبر میں ۵ء۷۲؍ فیصد تھا۔ اشیائے خوردونوش، مکانات اور خدمات کی قیمتوں میں اضافے سے خوردہ افراط زر میں اضافہ ہوا ہے۔ بنیادی افراط زر، جس میں خوراک اور ایندھن کی قیمتیں شامل نہیں ہیں، اب بھی ۶؍ فیصد سے اوپر رہی۔
خوردہ افراط زر میں اضافہ حیرت انگیز طور پر سامنے آیا کیونکہ ریزرو بینک آف انڈیا نے مارچ کی سہ ماہی کی افراط زر کی پیشن گوئی کو ۲۰؍ پوائنٹس سے کم کر کے ۵ء۷؍ فیصد کر دیا تھا۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے حال ہی میں ریپو ریٹ میں ۲۵؍ پوائنٹس کا اضافہ کیا تھا اور احتیاط کا اظہار کیا تھا کہ مانیٹری پالیسی کا مزید طریقہ افراط زر کو ہدف کی حد کے اندر لانا اور بنیادی افراط زر کو کم کرنا ہو گا، تاکہ درمیانی مدت تک ترقی کے نقطہ نظر کو مضبوط کیا جا سکے۔
اناج، پروٹین سے بھرپور اشیاء جیسے انڈے، گوشت، دودھ اور دالوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے غذائی افراط زر جنوری میں بڑھ کر ۵ء۹۴؍فیصد کی تین ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جو دسمبر میں ۴ء۱۹؍ فیصد تھی۔خدمات میں افراط زر، جس میں صحت، تعلیم، ٹرانسپورٹ اور مواصلات شامل ہیں، دسمبر میں ۶ء۱؍فیصد سے بڑھ کر ۶ء۲۱؍ فیصد کی پانچ ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔انڈیا ریٹنگ کے پرنسپل اکانومسٹ سنیل کمار سنہا نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کھلے بازار میں ۳۰؍ لاکھ ٹن گندم فروخت کرنے کے باوجود مارکیٹ میں اس کی قیمتیں کم نہیں ہوئی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *