نئی دہلی : ہندوستان نے انڈو پیسیفک اکنامک فریم ورک فار پراسپرٹی (آئی پی ای ایف) کثیر جہتی معاہدے میں مذاکرات کرنے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ان معاہدوں پر توجہ مرکوز کریں جو پہلے نتائج فراہم کرتے ہیں، تاکہ تمام ممالک کو فائدہ ہو سکے۔ یہ اطلاع وزارت صنعت و حرفت نے دی۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ہندوستان نے گزشتہ ہفتے ۸؍سے ۱۱؍ فروری تک امریکہ کی قیادت میں آئی پی ای ایف کے مذاکرات کے دوسرے دور کی میزبانی کی تھی۔ اس دور میں تین ستونوں پر سنجیدہ بات چیت شامل تھی –
بات چیت کے دوران، وزیر صنعت و حرفت پیوش گوئل نے کچھ مشترکہ فوائد جیسے کہ صلاحیت کا فروغ، مہارت اور بہترین طریقوں کا اشتراک، تکنیکی مدد، سرمایہ کاری، اختراعی پروجیکٹس، پر تبادلہ خیال کیا۔
ہندوستان اور امریکہ کے علاوہ آئی پی ای ایف کے دیگر ۱۲؍ ارکان میں آسٹریلیا، برونائی، فجی، انڈونیشیا، جاپان، کوریا، ملائیشیا، نیوزی لینڈ، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویت نام شامل ہیں۔ ان ۱۴؍ممالک سے ۳۰۰؍حکام نے گزشتہ ہفتے مذاکرات میں حصہ لیا۔
مذاکرات کا پہلا دور دسمبر میں آسٹریلیا کے شہر برسبین میں ہوا۔ اس میں بنیادی طور پر کاروبار کو آسان بنانے، زراعت کے گھریلو ریگولیشن، خدمات، شفافیت اور بہتر ریگولیٹری سرگرمیوں جیسے ستونوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بھارت پہلے دور میں صرف ایک مبصر تھا ۔ ہندوستان نے لیبر، ماحولیات، ڈیجیٹل تجارت اور پبلک پروکیورمنٹ جیسے مسائل پر وسیع اتفاق رائے کی کمی کی وجہ سے باہر رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔
کامرس سکریٹری سنیل بارتھوال نے وفد پر زور دیا کہ وہ وسیع تر مقصد پر توجہ مرکوز کریں اور تجارت اور سرمایہ کاری کی مشغولیت کو بڑھانے اور پائیدار ترقی پر توجہ دینے کے لیے ایک مثبت ماحول پیدا کریں۔