ملک میں گاڑیوں، مکانات، بجلی اور سیاحت کی مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اس کے لیے بینکوں سے قرضے لینے میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ اکتوبر-دسمبر سہ ماہی میں آٹوموبائل، رئیلٹی، بینک، پاور، مہمان نوازی اور کاغذی کمپنیوں کی فروخت اور منافع میں ۲۰؍ فیصد کا اضافہ ہوا۔ یہ گھریلو کارپوریٹ سیکٹر کی اوسط کارکردگی سے بہت بہتر ہے۔
دسمبر کی سہ ماہی کے لیے اب تک ۲؍ہزار سے زائد کمپنیوں کے نتائج آ چکے ہیں۔ ان کی فروخت میں ۱۶ء۱؍فیصد اضافہ ہوا، لیکن منافع میں اوسطاً صرف ۵ء۳؍ اضافہ ہوا۔
بینک آف بڑودہ کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق، فروخت اور منافع کے اعداد و شمار میں وسیع فرق بنیادی اثر کی وجہ سے ہے۔ مثال کے طور پر مالی سال ۲۱۔۲۰۲۰ سے ۲۲۔۲۰۲۱ء کے دوران فروخت اور منافع میں کمی کی وجہ سے اس معاملے میں معمولی اضافے کا اعداد و شمار بھی بہت بڑا معلوم ہوتا ہے۔ پچھلی سہ ماہی میں رئیل اسٹیٹ کمپنیوں کی فروخت اور منافع دونوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ان کے مطابق، سستی رہائش کے کاروبار میں پریمیم پراپرٹیز کے برابر اضافہ ہوا۔ اس کی وجہ سے ہوم لون کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوا جس کا فائدہ بینکوں کو ہوا۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں آئی ٹی کمپنیوں کی فروخت میں ۱۹؍ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، گزشتہ مالی سال کی اسی سہ ماہی میں ان کی فروخت میں ۲۳؍ فیصد اضافہ ہوا تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس کا مطلب ہے کہ یورپ اور امریکہ جیسی ترقی یافتہ منڈیوں میں سست روی کا ہندوستانی آئی ٹی سیکٹر پر معمولی اثر پڑا ہے۔