نئی دہلی : حکومت نے دو سال کے عرصہ میں ’اینیمی پراپرٹی ایکٹ‘ یعنی تقسیم ہند کے بعد ہندوستان میں اپنی جائیداد چھوڑ کر پاکستان ہجرت کر جانے والوں کی پراپرٹی کو ایکوائر کرکے انہیں فروخت کرکے تقریباً ۳؍ہزار ۴۰۰؍کروڑ روپے کمائی کی ہے۔
یہ قانون کانگریس کے دورِ حکومت میں ۱۹۶۸ء میں ہی وضع کرلیا گیا تھا۔ وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) کے ایک اہلکار نے اس بارے میں بتایا کہ ’اینیمی ایکٹ ۱۹۶۸ء ‘ کے ذریعے سال ۲۰۱۹ اور سال ۲۰۲۰ء میں حکومت نے کل ۳؍ہزار ۴۰۷؍کروڑ روپے کمائے ہیں۔ پراپرٹی کے علاوہ زیوارت سے بھی حکومت ہند کے خزانے میں کافی دولت جمع ہوئی۔ جنوری میں ۱۶۹۹؍گرام سونا اور ۲۸؍کلو چاندی کے زیورات ۱۰؍لاکھ ۹۲؍ہزار ۱۷۵؍روپے میں ہندوستانی حکومت کے ذریعے ممبئی میں جنوری ۲۰۲۱ء میں اینمی پراپرٹی ایکٹ ۱۹۶۹ء کی دفعات کے مطابق فروخت کیے گئے ہیں۔ ایک اور اہلکار نے بتایا کہ پاکستان اور چین کی شہریت لینے والے لوگوں نے کل ۱۲؍ہزار ۶۱۱؍ پراپرٹی کو چھوڑا تھا جن پر اینیمی پراپرٹی ایکٹ لاگو کیا گیااور جنہیں بعد میں فروخت کیا گیا۔
دشمن جائیداد قانون کے تحت سب سے زیادہ پراپرٹی اترپردیش میں فروخت ہوئی۔ اس کے بعد مغربی بنگال ، دہلی ، گوا ، مہاراشٹر ، تلنگانہ ، گجرات ، تری پورہ ، بہار ، مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ، ہریانہ، کیرالہ ،اتراکھنڈ ، تمل ناڈو ، میگھالیہ ، آسام ، کرناٹک وغیرہ میں اس قسم کی پراپرٹی فروخت کی گئی ۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...