*کیا بی جے پی کا داؤ* *مہاراشٹر میں اُلٹا پڑ گیا ؟*

*مشرّف شمسی*
میرا روڈ ،ممبئی
الیکشن کمیشن نے شیو سینا کو شیو سینا سے بے دخل کر دیا اور بغاوت کرنے والوں کے ہاتھ میں نہ صرف چناؤ نشان بلکہ پوری پارٹی کو سونپ دیا ہے ۔معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ گیا ہے جس کی امید تھی۔لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے ادھو ٹھاکرے کو بی جے پی کا ساتھ چھوڑنے کی بھاری قیمت چکانی پڑی ہے ۔ادھو ٹھاکرے اور اس ملک کے انصاف پسند لوگوں کو پہلے سے ہی اُمید تھی کہ ادھو ٹھاکرے کو دیوار سے لگانے کی پوری کوشش بی جے پی کریگی لیکن اس بات کی اُمید نہیں تھی کہ پوری شیو سینا چناؤ نشان سمیت ادھو ٹھاکرے سے چھین لیا جائے گا ۔ادھوٹھاکرے کا خود کہنا ہے کہ مجھے اس بات کا احساس تھا کہ الیکشن کمیشن میرے ساتھ انصاف نہیں کریگا لیکن زیادہ سے زیادہ چناؤ نشان کو منجمد کر دیا جائے گا ؟ پھر دونوں دھڑے کو الگ الگ نشان پر چناؤ لڑنے کے لیے کہا جائے گا ۔لیکن کسی پارٹی کا ساتھ چھوڑنے کا اتنا بڑا انتقام بھارت کی سیاست میں پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا ہے۔دراصل ساری لڑائی 2024 کے لوک سبھا چناؤ کی ہے۔مہاراشٹر میں 48 لوک سبھا کی سیٹیں ہیں اور بی جے پی کو اپنے دم پر چناؤ میں جانے پر آٹھ سے دس سیٹوں سے زیادہ نہیں ملنے کی امید ہے ۔بی جے پی کی بوکھلاہٹ یہی ہے ۔اسلئے پہلے شیو سینا میں بغاوت کرائی گئی اور ادھو ٹھاکرے کو وزیر اعلی کی کرسی سے اتارا گیا اور پھر ادھوسے شیو سینا ہی چھین لی گئی ۔
ٹھاکرے سے شیو سینا چھین لیے جانے کے باوجود بی جے پی آنے والے لوک سبھا چناؤ میں ریاست میں پچھلی لوک سبھا کی کارکردگی دوہرا پائیگی اس کی اُمید نہیں ہے ۔بلکہ بیشتر مراٹھی مانوس میں بی جے پی اور مودی سرکار کے خلاف ناپسندیدگی دیکھی جا رہی ہے اور ادھو ٹھاکرے اس پورے معاملے کو مراٹھی بنام گجراتی کی ہوا دے سکتے ہیں۔ممبئی میونسپل کارپوریشن اور دوسرے کارپوریشن کے چناؤ التواء میں رکھے جا رہے ہیں تاکہ لوک سبھا چناؤ سے پہلے ادھو ٹھاکرے اور اُنکی پارٹی کے پاس چناؤ لڑنے کے لیے پیسے نہیں آ پائے۔ لیکن شیو سینا اور بالا صاحب ٹھاکرے کا پریوار  ایک دوسرے کا نعم البدل کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے۔پھر شیو سینا کے زیادہ تر کارکن ٹھاکرے کے ساتھ ہیں۔ادھو ٹھاکرے کو زیادہ دن نہیں لگیں گے اپنی نئی چناؤ نشان اپنے ووٹرز تک پہنچانے میں۔ادھو ٹھاکرے جب 2019 میں کانگریس اور راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے ساتھ سرکار بنانے کا فیصلہ کیا تھا تو ایسے بہت سے شیو سینک تھے جو الحاق کو نا پسند کیا تھا لیکن شیو سینا کو ادھو ٹھاکرے سے چھینے جانے سے وہ شیو سینک بھی ادھو کے ساتھ کھل کر آ گئے ہیں۔ادھو ٹھاکرے کے ساتھ مراٹھی مانوس کی ہمدردیاں صاف نظر آ رہی ہیں۔اسلئے ادھو ٹھاکرے کے حوصلے بلند ہیں ۔اُنکے چہرے پر الیکشن کمیشن کے فیصلے سے کوئی شکن نظر نہیں آ رہا ہے اور وہ کھلے عام بی جے پی کو چناؤ میں مقابلے کا چیلنج دے رہے ہیں۔تو کیا بی جے پی الیکشن کمیشن کے کھیل سے مہاراشٹر میں پھنس گئی ہے ؟ 2014 کے بعد بی جے پی اور اس کے ہائی کمان کا کام کرنے کا ایک خاص طریقہ رہا ہے ۔مودی اور امیت شاہ کسی بھی حال میں اپنی انتخابی جیت سے سمجھوتہ نہیں کر سکتے ہیں ۔پھر چناؤ لوک سبھا کا ہو تو اس میں اپنا نقصان ہوتا دیکھ سام ،دام ،دنڈ اور بھید سب لگا دیتے ہیں۔مہاراشٹر میں بی جے پی لوک سبھا کی جتنی سیٹ کا نقصان ہوگا بی جے پی مرکز میں حکومت سے اتنی دور ہوگی۔اسلئے مہاراشٹر کی اہمیت بی جے پی کے لئے خاص ہے اور مہاراشٹر میں بی جے پی کا نقصان نہ ہو اسکے لیے کسی بھی حد تک جائیگی۔
الیکشن کمیشن کا فیصلہ بی جے پی کی بد حواسی کی جانب اشارہ کرتا ہے ۔بد حواسی اور بوکھلاہٹ میں کبھی بھی صحیح فیصلے نہیں ہو سکتے ہیں چاہے وہ شخص کتنا بھی عقلمند ہو۔بی جے پی یہ بھول گئی کہ بالا صاحب کی وراثت کے مالک اُنکے بیٹے ادھو ٹھاکرے ہیں ۔یہاں تک کہ راج ٹھاکرے بالا صاحب کے بھتیجے ہیں اور ان میں بہت حد تک بالا صاحب کی جھلک بھی نظر آتی ہے ۔راج ٹھاکرے کی پرورش بھی بالا صاحب نے کی تھی اسکے باوجود جب وراثت کی باری آئی تو شیو سینوکوں نے راج ٹھاکرے پر ادھو ٹھاکرے کو ترجیح دی۔یہ تو ایکناتھ شنڈے ہیں۔انتخابی نشان اور شیو سینا حاصل کر کے بھی شنڈے بالا صاحب کے وارث نہیں ہو سکتے ہیں اور شیو سینک اُنھیں کبھی قبول نہیں کر سکتے ہیں ۔اسلئے بی جے پی کا داؤ الٹا پڑ چکا ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *