ممبئی : اسٹاک مارکیٹوں میں اتار چڑھاؤ میں اضافے کا براہ راست اثر خوردہ سرمایہ کاروں کی شرکت پر پڑتا ہے۔ مقامی مارکیٹوں میں انفرادی سرمایہ کاروں کا حصہ گزشتہ ماہ ۳۴؍ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا۔ این ایس ای پر مسلسل آٹھویں مہینے بھی فعال تاجروں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی۔ جنوری میں سینسیکس ایک ہزار پوائنٹس سے زیادہ گر گیا۔
این ایس ای کے اعداد و شمار کے مطابق، خوردہ سرمایہ کاروں نے گزشتہ ماہ کیش مارکیٹ میں روزانہ اوسطاً ۲۲؍ہزار ر کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی۔ یہ مارچ ۲۰۲۰ء کے بعد سب سے کم سطح ہے۔ یہ فروری ۲۰۲۱ء کی ۵۸؍ہزارکروڑ کے عروج سے یہ اب ۶۱؍فیصد کم ہوگیا ہے۔ نیشنل اسٹاک ایکس چینج پر مسلسل ۸؍ویں مہینے فعال تجارتی کھاتو ںمیں کمی واقع ہوئی ہے۔ نیشنل اسٹاک ایکس چینج پر فعال تجارتی کھاتوں کی تعداد دسمبر ۲۰۲۲ء کے مقابلے جنوری میں ۳؍فیصد کم ہوکر ۳۴؍ملین ہوگئی ۔ اس معاملے میں لگاتار آٹھویں مہینے کمی دیکھنے میں آئی ہے ۔ پچھلے سال جون میں یہ تعداد ۳ء۸؍کروڑ کروڑ تھی۔ تحقیق کے سربراہ، ایل کے پی سیکیورٹیز ایس۔ رنگناتھن نے کہا کہ موجودہ ماحول کشیدہ ہے۔ ایسی صورت حال میں مارکیٹ میں زندہ رہنے کے لیے بہت صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ خوردہ سرمایہ کاروں میں اتنا صبر نہیں ہے۔ انہوں نے خوردہ سرمایہ کاروں کی شرکت میں کمی کی تین وجوہات درج کیں۔کوویڈ کے دور میں، جنہوں نے آسانی سے پیسہ کمانے کے لیے شیئر ٹریڈنگ شروع کی تھی اب انہیں ماحول سازگار نہیں لگ رہا ہے اسلئے وہ اب میدان چھوڑ رہے ہیں۔
پچھلے ایک سال سے، سینسیکس اور نفٹی سمیت کسی بھی انڈیکس نے کوئی منافع نہیں دیا ہے۔ اس نے خوردہ سرمایہ کاروں کو بہت مایوس کیا۔جن لوگوں کا کاروبار کووڈ پابندیوں کی وجہ سے ٹھپ ہو گیا تھا یا ان کی ملازمتیں ختم ہو گئی تھیں وہ اپنے اپنے کام پر واپس آ گئے ہیں۔