نئی دہلی :سال ۲۰۲۲ء میں پیدا ہونے والی کل ملازمتوں میں ۱۸؍سے ۲۵ سال کی عمر کے لوگوں کا حصہ ۵۶؍ فیصد رہا ہے۔ یہ پچھلے ۵؍ سالوں میں اس عمر گروپ کے حصہ کی بلند ترین سطح ہے۔
ایمپلائز پراویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن ( ای پی ایف او)کے ماہانہ پے رول ڈیٹا کا تجزیہ ظاہر کرتی ہے ۔ آرگنائزیشن کے مطابق ۲۰۱۸ء میں ای پی ایف میں نوجوانوں کا حصہ ۵۰؍فیصد تھا ۔
قومی شماریات کا دفتر اپریل ۲۰۱۸ ء سے ہر ماہ ای پی ایف او پے رول ڈیٹا جاری کرتا ہے۔ حکومت پے رولز کا استعمال کرتے ہوئے رسمی شعبے میں روزگار کا پتہ لگانے کے لیے ایک مشق کر رہی ہے۔ ۲۰۱۸ء اور ۲۰۲۲ء کے درمیان ۲۶؍سے ۳۵؍اور ۳۵؍سال سے زیادہ عمر کے گروپ میں ملازمت کے حصے میں ۳؍ فیصد سے زیادہ پوائنٹس کی کمی ہوئی ہے اور یہ بالترتیب ۲۶؍فیصد اور ۱۶؍ فیصد رہی ہے۔
۲۰۲۱ء کے مقابلے میں ۲۰۲۲ء میں ۱۸؍سے ۲۵؍سال کی عمر کے لوگوں کی ملازمتوں میں ۱۳؍فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے مقابلے میں اس عرصے کے دوران نئی ملازمتوں میں ۱۲؍ فیصد اضافہ ہوا۔نوجوانوں کے لیے روزگار ہندوستان اور پوری دنیا میں تشویش کا باعث رہا ہے۔ ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق، ہندوستان میں اس قسم کی ملازمتیں ۲۰۲۰ء میں بڑھ رکر ۲۳؍فیصد فیصد ہو گئی ہیں،جو ۲۰۱۸ء یں ۲۰؍ فیصد تھی۔ یہ تناسب ۲۰۱۲ء میں ۲۹؍فیصد اور ۲۰۱۰ءمیں ۳۲؍ فیصد سے کم ہے۔نومبر میں جاری ہونے والے تازہ ترین سہ ماہی متواتر لیبر فورس سروے ( پی ایل ایف ایس) کے مطابق ۱۸؍فیصد نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح ۷؍فیصد کی مجموعی بے روزگاری کی شرح سے دوگنی سے زیادہ ہے۔
ٹیم لیز سروسز کی شریک بانی، ریتوپرنا چکرورتی کا کہنا ہے کہ ۱۸؍سے ۲۵؍سال کی عمر کے لوگوں کے حصہ میں اضافہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب نوکریوں کی تخلیق کوو ڈ ۱۹؍سے پہلے جیسی نہیں ہے اور کمپنیاں داخلے کی تلاش میں ہیں۔ سطح کی نوکریاں پیش کر رہے ہیں۔