مغربی بنگال کے شہر مالدہ میں منعقدہ ٹریننگ پروگرام میں کئی ضلعوں کے نمائندوں کی شرکت
مالدہ: معاشی و تجارتی رہنمائی کے لئے قائم ادارہ “معیشت ” نے اپنے فاؤنڈیشن کی جانب سے تربیہ کیمبرج انٹرنیشنل اسکول کے اشتراک سے یک روزہ آنٹرپرینیورشپ اورینٹیشن ورکشاپ کا شہرمالدہ مغربی بنگال میں کامیاب انعقاد کیا جس میں قریبی اضلاع سے علماء و ائمہ کرام شریک رہے۔
تربیہ کیمبرج انٹرنیشنل اسکول کے آڈیٹوریم میں منعقدہ ورکشاپ کا آغاز کرتے ہوئے اسٹرلنگ سلک مل کے مالک ایم عزیز الرحمن نے کہا کہ “اس وقت علماء و ائمہ کرام کو خودکفیل بنانا انتہائی ضروری ہے۔ ملک کے معاشی حالات سنگین ہو رہے ہیں جس کا اثر تمام لوگوں پر پڑ رہا ہے لیکن جن پر سب سے زیادہ اثر پڑ رہا ہے وہ علماء کرام و ائمہ کرام ہی ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ کچھ ایسا میکنزم بنایا جائے جس کے ذریعہ اس طبقے کے حالات میں بہتری آئے۔

تربیہ کیمبرج انٹرنیشنل اسکول کےطلبہ معیشت فاؤنڈیشن کی جانب سے علماء و ائمہ کرام کے لئے منعقدہ آنٹرپرینیورشپ ورکشاپ کاتلاوت کلام پاک سے آغاز کرتے ہوئے
انہوں نے کہا کہ ’’موجودہ دور میں چھوٹے کاروباریوں کی بھی بڑی ضرورت ہے ۔جہاں بڑے کاروباری نہیں جا سکتے وہاں چھوٹے کاروباری بآسانی جاسکتے ہیں اور اپنی تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں۔‘‘ کالیا چک کالج کے پرنسپل نجیب الرحمن نے مقامی روزگار کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’مغربی بنگال میں اور خصوصاًشہر مالدہ میں تجارت کے بھرپور مواقع ہیں جس کا لوگ فائدہ بھی اٹھا رہے ہیں لیکن اب ائمہ کرام و علماء کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس موقع کا فائدہ کیسے اٹھاتے ہیں۔‘‘انہوںنے کہا کہ ’’یہاں جو لوگ جمع ہیں وہ اس فکر کے ساتھ جمع ہیں کہ آپ کو کیسے فائدہ پہنچایا جاسکے لیکن آپ کو فائدہ اسی وقت پہنچے گا جب آپ خود اپنے آپ کو فائدہ پہنچانا چاہیں گے‘‘۔
معیشت فاؤنڈیشن کے سربراہ دانش ریاض نے ’’مدینہ باسکٹMadina Basket‘‘ کو متعارف کراتے ہوئے کہا کہ ” ہماری کوشش یہ ہے کہ روز مرہ کے وہ سامان جو ائمہ کرام و علماء کرام بآسانی فروخت کر سکتے ہیں انہیں وہ تمام سامان ہول سیل مارکیٹ سے بھی کم قیمت پر فراہم کرایا جائے گاتاکہ وہ زیادہ سے زیادہ منافع کما سکیں ‘‘انہوں نے کہا کہ ’’اس ضمن میں معیشت فاؤنڈیشن نے مختلف تاجروں سے تجارتی معاہدات کئے اور وہ اس بات پر راضی ہیں کہ وہ سستے داموں ائمہ و علماء کرام کوتجارتی غرض سے مال فراہم کریں گے ۔” دانش ریاض نے کہا کہ ” مدینہ باسکٹ کا تصور ہی یہ ہے کہ ایک بیگ میں پچیس سے تیس ہزار کا سامان ہو جس میں کم از کم پانچ یا سات ہزار کا منافع کمایا جاسکے‘‘۔

تربیہ کیمبرج انٹرنیشنل اسکول کےسربراہ ایم عزیز الرحمن کو معیشت فاؤنڈیشن کی جانب سے تحفہ پیش کرتے ہوئے دانش ریاض
سماجی کارکن اور سوشل آنٹر پرینیور مہوا مکھرجی نے حکومتی اسکیموں کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ “حکومت مغربی بنگال نے بھی علماء و ائمہ کرام کے لئے بہت ساری اسکیمیں شروع کر رکھی ہیں لیکن افسوس یہ ہے کہ بہت کم لوگ اس سے استفاده کر پاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ “چھوٹی سی جگہ اگر آپ کو مل جائے تو آپ بہتر تجارت کا آغاز کر سکتے ہیں ۔
واضح رہے کہ معیشت فاؤنڈیشن نے “مدینہ باسکٹMadina Basket “کا تصور پیش کیا ہے جس کے تحت علماء و ائمہ کرام کو تجارت کے لئے ابھارا جا رہا ہے ۔یہ سلسلہ پورے مغربی بنگال میں شروع کئے جانے کا امکان ہے جبکہ ملک کے دیگر شہروں سے بھی اس ضمن میں آگے بڑھنے کے پرپوژل آرہے ہیں۔