محمد یاسین ماگرے
ڈوڈہ، جموں
کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کے لئے سڑکوں کا بہترین ہونا لازمی ہے۔اگرچہ سڑکوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے انتظامیہ کی جانب سے اقدامات کیے جاتے تو لوگوں کی آمد رفت کے ساتھ ساتھ ریاست کی مجموعی ترقی بھی ممکن ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ٹرانسپورٹ ہی واحد ذریعہ ہے جس سے لاکھوں کی تعداد میں نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جاسکتا ہے۔آج کے اس جدید دور میں ملک میں سڑکوں کی حالت بہتر ہوئی ہے بلکہ مختلف مقامات پر پہاڑی علاقوں تک سڑکوں کا جال بچھ جا چکا ہے۔آج کے دور میں سڑک کا ہونا از حد ضروری ہے۔اس کا ہونا کسی بھی ریاست یا یو ٹی کی ترقی کی پہلی سیڑھی مانی جاتی ہے۔ یوٹی جموں کے سماجی کارکن وسیم ٹاک کہتے ہیں کہ ”جن علاقوں میں سڑک جیسی بنیادی سہولیات نہیں ہے وہ علاقے آج بھی بجلی،پانی،اور طبی سہولیات جیسے بنیادی ضرورتوں سے محروم ہیں۔ لیکن موجودہ وقت میں کسی بھی علاقے کی ترقی اور خوشحالی اس جدید دور میں وہاں کے لئے رابطہ اور امور و مرور کی سہولیات پر منحصر ہوتی ہے۔ کسی علاقے یا خطے میں انسان جانا پسند نہیں کرتا جہاں کے لیے راستہ اور رابطہ سڑک میسر نہیں ہوتاہے۔ ڈوڈہ صوبہ کی طرف جانے والی جموں کی چند پرانی تعمیر شدہ سڑکوں میں شمار ہوتی ہے۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جہاں انقلابی نوعیت کی ترقیاتی تبدیلی خاص طور پر امور و مرور یا آمدورفت کے ذرائع رونما ہوئے ہیں تاہم ڈوڈہ کے پہاڑی سڑک کی حالت جوں کی توں ہے، اور نہ ہی ٹوٹے پھوٹے گھڈوں کی مرمت کی گئی۔ آج ان سڑکوں کی خستہ اور شکستہ حالی پر ہم یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ یہ محکمہ اور انتظامہ کی لاپرواہی سے ہو رہا ہے“۔
ڈوڈہ کے کاہرہ تحصیل کے کئی علاقہ جات کی عوام بالخصوص اور باہر سے آنے والے لوگ آئے دن ان سڑکوں کی بدحالی سے سخت پریشان ہیں۔ اب جب کہ کاہرہ بھلیسہ ہر دن سیاحتی اعتبار سے اپنی غیر معمولی حیثیت کو پورے ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں شہرت اختیار کر تاجارہا ہے۔ وہیں یہاں آنے والے سیاحوں کو اس طرح کی زبوں حالی کی وجہ سے یہاں آنے کے بعد پچھتانا پڑتا ہے کیونکہ ان لوگوں کو گھنٹوں کی دلخراش مسافت قدرتی مناظرسے لطف اندوز ہونے کیلئے طے کرنا پڑتا ہے اور یہاں کا ترقیاتی منظر نامہ دیکھنے کے بعد پچھتاوہ ہوتا ہے۔ادھر بھیلسہ سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن لیاقت علی خان کہتے ہیں کہ ”اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مقامی انتظامیہ یہاں کی زمینی صورتحال سے بخوبی واقف ہے۔ لیکن نہ جانے کن وجوہات کی بناء پراس طرف عدم توجہی اور لیت و لعل سے کام لیاجا رہا ہے۔ ان سڑکوں کی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے اور یہ سڑک عوام کے لئے ایک مصیبت کے سوا کچھ بھی نہیں۔یہاں کے لوگوں کی زندگی کا سلسلہ تھم سا جاتا ہے کیونکہ ہر موسمی صورتحال میں آمد و رفت میں مشکلات کا سامنا ہے“۔انہوں نے یوٹی انتظامیہ اور ضلع ترقیاتی کمشنر ڈوڈہ وشیش پال مہاجن سے لوگوں کی مشکلات کا ازالہ کرنے کی گزارش کی۔ موصوف نے اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان سڑکوں کی کشادگی اور مرمت کی جائے۔انہوں نے مزید کہاکہ کاہرہ بھلیسہ سڑک تاریخی اہمیت رکھتی ہے جو کہ سابقہ ضلع ڈوڈا کے لیے دوسرا سب سے بڑا رابطہ ہوا کرتا ہے۔ پہاڑی علاقے میں صرف سطحی رابطہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ یو ٹی جموں و کشمیر میں ایسے کئی دیہی علاقع ہیں جہاں سڑک کا نام نشان نہیں ہے یا کہنے کے لئے سڑک ہے مگر اس کا ہونا یا نہ ہونا ایک ہی بات ہے۔ ہمیشہ اخبارات کی سرخیوں میں رہنے والے یوٹی جموں کشمیر کے کئی ایسے علاقے، خاص طور پر پہاڑی علاقے ہیں جہاں صرف اس لئے ترقی پہنچ نہیں پا رہی ہے کیونکہ ان علاقوں میں سڑکوں کی حالت خراب ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ضلع ترقیاتی کمشنر ڈوڈہ وشیش پال مہاجن ان سڑکوں کے تعمیر کام شروع کرنے کے اقدامات کے لئے کارآمد ثابت ہوگے۔
اسی حوالے سے ایک اور سماجی کارکن عطا محمد ماگرے نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضلع ڈوڈہ کا ٹانٹہ علاقہ بھی ان میں سے ایک ہے جو کہ اسے ضلع کا سب سے پسماندہ علاقہ مانا جاتا ہے۔ جس کی اہم وجہ یہی ہے کہ علاقے کے لیے سڑک کا کوئی بہتر بندوبست نہیں ہے عرصہ تین سال قبل ٹانٹہ تا درمن علاقے کے لیے سڑک تعمیر کی گئی ہے مگر چار سال گزرنے کے بعد بھی اس سڑک کی تعمیر کا کام بند ہے انہیں کہنا ہے کہ تین سال سے روڈ کا کام بند پڑہا ھے مگر انتظامیہ خاموش بیٹھی ہے۔پہاڑی علاقہ ہونے کے ساتھ یہ برفالہ علاقہ بھی ہے یہاں پر روڈ کا ہونا لازمی ہے چھہ سال قبل ٹانٹہ تک روڈ پہنچی ہے جس کے بعد ہی علاقے میں بجلی اور تعلمی نظام کے بہتر ہونے کا بندوبست ممکن ہوا۔وہیں دوسری جانب پنچایت کے لوگوں نے کئی مرتبہ انتظامیہ سے یہ فریاد لگائی کہ سڑک کی حالت کو بہتر بنایا جائے۔ لیکن ابھی تک پنچایت ٹانٹہ کے لوگوں کے مطابق سڑک کی حالت کو بہتر کرنے کا کوئی بھی اقدامات نہیں اٹھایا گیا۔جس سے پنچایت کے ہرفرد کو مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے یہی وجہ ہے کہ عرصہ دس سال قبل کاہرہ سے ٹانٹہ سڑک کا تعمیری کام کو شروع کیا گیا تھا۔لیکن کام کو اس طرح سست رفتاری سے انجام دیا گیا کہ دس سال مکمل ہونے کے بعد بھی لوگوں کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ دس سال بعد بھی اس سڑک کی حالت یہ ہے کہ بارش کے دوران کوئی اس سے گزر نہیں سکتا ہے۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ محکمہ پی ایم جی وائی ایس کی لاپرواہی کی وجہ سے علاقہ کے لوگوں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ضلع ڈوڈہ میں تمام سڑکوں کہ اتنی خستہ حالی ہوگئی ہے کہ لوگ پیدل چیلنے سے ڈرتے ہیں۔ لوگ اس پریشانی سے تنگ آ چکے ہیں۔ وہ چاہتے ہے کہ کسی حد تک راستے کو ہموار کیا جائے، مگر مقامی عوام اس کام کو سڑک استعمال کرنے والے عوام ستائشی نظروں سے دیکھ رہے ہیں وہیں لوگ انتظامیہ پر سوال اُٹھارہے ہیں کہ آخر وہ اتنی مدت سے سڑک کی خستہ حالی کو دیکھ کر بھی انجان کیوں بنے بیٹھے ہیں؟
اس سلسلے میں جب ہم نے ایک خاتون ناظمین بانو سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ یو ٹی جموں و کشمیر کا پسماندہ ضلع ڈوڈہ ہے یہاں کے لوگ زیادہ تر پہاڑیوں پر رہتے ہے۔ ضلع کو جو ڑنے والے تمام سڑکے خستہ حالی کا شکار ہیں۔ بند سڑکوں کی خستہحالی اور غیر معیاری کام متعلقہ محکمہ کی نظر اندازی کو ظاہر کرتاہے۔ علاقے کے عوام سڑک کی مرمت کیلئے کئی مرتبہ ذمہ داران کی توجہ مبذول کراچکے ہیں لیکن محکمہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے، جبکہ ضلع میں آئے روز سڑک حادصے ہو رہے ہیں اور اس سے کئی ماسوم لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں اس کہ وجہ صرف سڑک کی خستہ حالی اور گڑھیں ہیں۔اس حوالے سیکاہرا کے سماجی کارکن شاہ محمد ماگرے نے کہا کہ حال ہی میں کاہرا ٹانٹہ روڈ کا کام مکمل کیا گیا ہے مگر افسوس ایک سال میں ہی نئی تعمیر شدہ سڑک کی تارکول نکل جاتی ہے اور سڑک پر بڑے بڑے گڑھے بن چکے ہیں تو سڑک کی تعمیر کتنی معیاری ہے؟ ا س بات کا اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ حالیہ دنوں میں سڑک کی مرمت ہوئی مگر یہ سڑک ندی نالوں میں تبدیل ہو گئی۔ اس کے باوجود کسی افسر یا عوامی نمائندیکی نگاہ اس طرف نہیں گئیں،لوگوں نے مرکزی حکومت گورنر انتظامیہ سڑکوں کا کام بند ہے ان کو تعمیر کرنے کی مانگ کی ہے۔
اس سلسلے میں جب ہم نے ضلع ترقیاتی کمشنر وشال مہاجن سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ بہت ساری سڑکوں پر تعمیری کام جاری ہے اور انہیں بہتر کرنے کا بندوبست بھی کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے تمام ضلع ترقیاتی کونسل اور بلاک ترقیاتی کونسل سے فوری لسٹ مانگی ہے جن سڑکوں پر کشادگی اور کے کام کی ضرورت ہے۔ان سڑکوں پر کشادگی کا کام فوری طور شروع کیا جائے گا۔انہوں نے یقین دہانی دیں کہ آنے والے وقت میں بھلیسہ جانے والی سڑک کا اور بھلیسہ کے اندرونی سڑکوں کی حالت کو بھی بہتر بنایا جائے گا۔بہرحال مقامی لوگوں کو اس دن کا انتظار ہے جب انتظامہ کی کوشش رنگ لائے گی اور یہاں کی سڑکوں کی حالت ایک دن ضرور بہتر ہوگی۔