بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)ٹیچرز ٹریننگ ماڈیول کی تخلیق و نشو کے موقع پر ڈاکٹر ریاض احمد ایسوسی ایٹ پروفیسر مولانا ازاد اردو یونیورسٹی حیدرآباد کی آمد پر ایک تقریب ڈاکٹر ظفر اللہ انصاری اسسٹنٹ پروفیسر الہ آباد یونیورسٹی کی صدارت میں راجیہ شکشا سنستھان میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر مہمان خصوصی کے طور پر پروفیسر ریاض احمد نے فرمایا کہ آپ حضرات جو اردو تدریس کے موضوع پر یہ کام کر رہے ہیں وہ انتہائی اہم ہے اس کے ذریعے تدریس کے نئے نئے گوشوں پر غور فکر کے ساتھ جو ماڈیول تیار ہو رہا ہے وہ درسی کتب کی تعلیم میں سنگ میل کی حیثیت رکھے گا۔ محترم نول کشور جی پرنسپل راجیہ شکشا سنستھان اترپردیش نے تمام شرکاء کا استقبال کیا اور کہا کہ حکومت اتر پردیش کے ذریعے یہ اردو ٹیچرس کے لیے ماڈیول تیار ہو رہا ہے اس کے ذریعے ہم طلبا کی مثالی تدریس کر سکیں گے۔
عدیل منصوری ریاستی صدر اردو ٹیچرس ویلفیئر اسوسی ایشن اتر پردیش نے کہا کہ عرصے کے بعد پرائمری درجات کے لیے اردو کی نصابی تعلیم پر یہ ایک اہم کام ہو رہا ہے جو خوش آئند ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ درجے چھ سے اٹھ کے لیے بھی یہ کام کیا جانا چاہیے جس سے پرائمری اور جونیئر ہائی سکول سطح کے سبھی طلبا فیض حاصل کر سکیں۔ ڈاکٹر محمد شاہد نے کہا کہ ہم نے آر ائی ای بھوپال میں بھی بنیادی تعلیم سے متعلق کئی پروجیکٹ پر کام کر چکا ہوں لیکن حکومت اتر پردیش کا یہ کام نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ اردو کی درسی کتب میں موضوع اور دیگر کچھ کمیاں نظر ائی ہیں جس کی اصلاح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر ظفر اللہ انصاری نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ اردو زبان کی تدریس کا بڑا مسئلہ ہے لیکن جس سلیقے سے محمد مبشر پھول پوری لکچرر راجیہ شکشا سنستھان اترپردیش پریاگ راج اور ورکشاپ کے کوارڈینیٹر کے کوارڈینیشن اور پروفیسر ریاض احمد کی سرپرستی و نگرانی میں ماڈیول بن رہا ہے وہ اپنی طریقہ کا منفرد ہے۔ انہوں نے راجیہ شکشا سنستھان اترپردیش کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر محترمہ شیریں تبسم لکچرر ڈائٹ جونپور، ڈاکٹر نیلو عصمت انصاری، ڈاکٹر ابوالقاسم عباسی لکھنو، عرفان احمد بھدوہی، ڈاکٹر ایاز خلیل، ڈاکٹر پرویز خان، سید احمد حسین سہارنپور، عبدالحکیم الہ آباد، ڈاکٹر پرویز خان، اور مسٹر ایس این چورسیا وغیرہ نے بھی شرکت فرمائی۔
آخر میں ایک شعری نشست مبشر پھول پوری کی نظامت میں ہوئی جس میں درجہ زیل شعراء کے اشعار بے حد پسند کیے گئے۔
ہے ضروری اج کر لو بندگی کا احتساب
آدمی کا کیا ٹھکانا خاک میں کل مل گیا
ڈاکٹر ریاض احمد
میرے غم کدے کی رونق میں اضافہ ہو رہا ہے
تیرے آنے کی بشارت دروبام کا سنورنا
ڈاکٹر ظفر اللہ انصاری
دکھ اوروں کو پہنچنے نہ کبھی ذات سے اپنے
جینے کے لیے بس یہی اچھائی بہت ہے
عدیل منصوری
سانسوں میں سماتا ہے انکھوں کو لبھاتا ہے
خوشبو ہے بدن تیرا یا پھول کی ڈالی ہے
نوشاد کامران
کہا مجھ میں اتنی طاقت کی چلوں میں ایک قدم بھی
یہ تیرا کرم ہے آقا جو غلام چل رہا ہے
محمد اسلام
لمبی فہرست تھی پر یار بہت کم نکلے
لی گئی دل کی تلاشی تو کئی غم نکلے
مبشر پھولپوری
آنے جانے کی بات کرتے ہو
دل لبھانے کی بات کرتے ہو
وقت ہوں ہی گزر گیا سارا
کیوں ستانے کی بات کرتے ہو
ابوالقاسم ثمر لکھنوی
ظلم اور محبت کو ایک کیوں سمجھتے ہو
خیر و شر کی آپس میں دوستی نہیں ہوتی
ڈاکٹر محمدشاہد
پروگرام کے آخرمیں عدیل منصوری ریاستی صدر اردو ٹیچرس ویلفیئر اسوسی ایشن اتر پردیش نے آۓ ہوۓ سبھی مہمانوں کا کلماتِ تشکر ادا کیا۔