اسرائیل_ فلسطین جنگ کے منظر نامے دیکھ کر مسلمانوں میں مایوسی چھا چکی ہے اور مسلمانوں کے دل ودماغ پر اسرائیل اور مغربی طاقتوں کی دھاک بیٹھ چکی ہے، جس کی بناء مسلمان انھیں سپر پاور سمجھنے لگے ہیں اور کسی نہ کسی درجہ میں خدائی طاقت سے یقین سا اٹھنے لگاہے۔
اسی تناطر میں وقت کے عدیم المثال فقیہ ،مفتی اعظم پاکستان، مفتی تقی عثمانی صاحب نے اپنے ولولہ انگیز بیان میں فرمایا: میں ایک طالب علم ہونے کی حیثیت سے آپ حضرات سے اس بات کا اعلان کرتاہوں کہ تمام مسلمانوں پر،جو جہاں بھی رہتاہو-اس کو اس معنی میں جہاد فرض ہے- کہ ‘فلسطین کو جو مدد پہنچا سکتا ہو،پہنچائے’۔
حماس کے جاں بازوں نے ہمارے لیے آزادی کی حریت کا اور مغربی یو اے کو اپنے کنٹرول سے اتارنے میں یہ موقع فراہم کیا ہے کہ” اگر سارا عالم اسلام متحد ہوکر ان کا ساتھ دیں اور اس کے لیے دفاعی مشترک پالیسی بنائیں ،تو میں یقین سے کہتاہوں کہ امریکہ،برطانیہ اور مغربی طاقتیں کچھ نہیں کرسکتیں؛کیوں خدائی امریکہ کے پاس نہیں آگئی ،بل کہ خدائی اللہ کے پاس ہے اور سپر پاور امریکہ نہیں ہے،بل کہ سپریم پاور اللہ ہے”۔
لہذا اگر ہم ایک مرتبہ اس بات کا فیصلہ کرلیں کہ” پیٹ پر پتھر باندھنے پڑے،تو باندھیں گے،اگر ہمیں جفا کشی کے اقدامات کرنا پڑے ،تو کریں گے،ہم گولیوں کا سامنا کریں گے،بموں کا سامنا کریں گے،تو نہ امریکہ اور نہ ہی دنیا کی کوئی طاقت ہمیں سدن دے سکتی ہے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں مغربی طاقتوں سے مرعوب نہ ہونے اور اللہ کی طاقت پر یقین کرنے اور فلسطین کی حتی المقدور تعاون فرمانے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔