Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

جمّوں و کشمیر میں کارپوریٹ کی راہیں ہموار ؟

by | Dec 14, 2023

مشرف شمسی

میرا روڈ ،ممبئی
دفعہ 370 کے متعلق عدالت عالیہ کا حتمی فیصلہ ملک کے سامنے آ گیا ہے ۔عدالت عالیہ نے 370 کی منسوخی کے طریقے کار کو بھی صحیح مان لیا  ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جمّوں و کشمیر مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے بعد بھی پاکستان کے ساتھ نہ جا کر بھارت کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا لیکن جمّوں و  کشمیر کا بھارت کے ساتھ الحاق کچھ شرطوں کے ساتھ ہوا تھا اور ان شرطوں میں جمّوں و کشمیر کو بطور ریاست ایک خاص قسم کا درجہ حاصل تھا ۔اس خاص درجے میں سب سے اہم جمّوں و کشمیر میں زمین کے ٹکڑے کا مالک ریاست کے باہر کے لوگ  نہیں ہو سکتے ہیں ۔ساتھ ہی ریاست سے متعلق کوئی بھی اہم فیصلہ پارلیمنٹ نہیں لے سکتا ہے جب تک کہ اس فیصلے کو جمّوں و کشمیر کے عوام کی نمائندہ اسمبلی اکثریت سے منظور نہیں کر لیتی ہے ۔لیکن دفعہ 370 کی منسوخی يا 135اے ختم کرنے کے فیصلے سے پہلے جمّوں و کشمیر کی اسمبلی کو سسپنڈ کر دیا گیا تھا ۔مرکز سے بھیجے گئے گورنر نے 370 کی منسوخی کی تجویز مرکزی سرکار کے پاس بھیجی تھی اور پھر اس تجویز کو ہی پارلیمنٹ سے پاس کر دیا گیا تھا ۔5 اگست 2019 کو  نہ صرف جمّوں و کشمیر سے دفعہ 370 کے تحت ملا خاص درجہ چھین لیا گیا بلکہ پورے جمّوں و کشمیر کو مرکز کے ماتحت دو ریاست بنا دیے گئے ۔ وہ دو ریاستیں لداخ اور جمّوں و کشمیر بنے۔کانگریسی رہنما اور بھارت کے بڑے قانون داں میں ایک ابھیشیک منو  سنگھوی نے صاف کہا کہ ایک ریاست سے تھوڑے سے حصے کو الگ کر اسے مرکز کے ماتحت ریاست بنایا جا سکتا ہے لیکن ایک پوری ریاست کو دو حصوں میں منقسم کر مرکز کے ماتحت دو ریاستیں نہیں بنائی جا سکتی ہیں ۔سنگھوی نے کہا کہ جمّوں و کشمیر بطور ریاست قائم رہتا اور لداخ کو مرکز کے ماتحت ریاست بنا دیا جاتا تو یہ آئین کے مطابق ہوتا لیکن سرکار نے جو طریقہ کار استعمال کیا اور اس طریقے کار کو عدالت عالیہ کی مہر سمجھ سے باہر ہے۔مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری سیتا رام یچوری نے کہا ہے کہ جمّوں و کشمیر کے معاملے میں عدالت عالیہ کا فیصلہ مسقبل میں وفاقی ڈھانچے کو نقصان پہنچائے گا اور ملک کے لئے خطرہ ثابت ہوگا۔جمّوں و کشمیر میں 135 اے کے تحت کوئی بھی شخص جو ریاست کا نہیں ہے اسے جمّوں و کشمیر میں زمین خریدنے کا حق نہیں حاصل تھا ۔یہ مخصوص درجہ صرف جمّوں و کشمیر کو ہی حاصل نہیں تھا۔ جمّوں و کشمیر میں 135 اے  ختم کر دیا گیا ہے لیکن دفعہ 371 کے تحت ہماچل پردیش اور شمال مشرق کی کسی بھی ریاستوں میں ریاست کے باہر کا کوئی بھی شخص زمین کا ٹکڑا اپنے نام سے خرید نہیں سکتا ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جمّوں و کشمیر جیسی خوبصورت ریاست پر کارپوریٹ کی پہلے سے ہی نظر تھی۔لیکن موجودہ بی جے پی سرکار کے لئے جمّوں و کشمیر سے 370 کی منسوخی ایک سیاسی وجہ بھی تھی ۔لیکن موجودہ سرکار صرف جمّوں و کشمیر میں کارپوریٹ کی راہیں ہموار کر کے رک نہیں جائیگی بلکہ ان کا اگلا نشانہ شمال مشرق کی ریاستیں ہونگی۔منی پور میں تشدد کی آگ مہینوں سے رک نہیں رہی ہیں اسکے پیچھے بھی ریاست میں کارپوریٹ کے مفاد ہی بتائے جا رہے ہیں ۔
جمّوں و کشمیر کے معاملے میں عدالت عالیہ کا فیصلہ نہ صرف ریاست کے عوام کو مایوس کیا ہے بلکہ ملک کے انصاف پسند لوگوں کو بھی مایوس کیا ہے ۔اس ملک کے عوام کو آخری اُمید عدالت عالیہ سے ہی تھا خاص کر موجودہ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چور سے۔لیکن اس مقدمے کے اہم وکیلوں نے چیف جسٹس کے بینچ کے اس فیصلے پر مایوسی ظاہر کی ہے ۔جمّوں و کشمیر پر آئے فیصلے کے بعد اس ملک کے عوام خاص کر حزب اختلاف کی جماعتیں یہ اُمید کر سکتی ہیں کہ عدالت عظمٰی کوئی بھی فیصلہ سرکار کے فیصلے کے خلاف لے سکتی ہے ؟

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...