کسی آبادی کو سڑک جیسی بنیادی سہولت سے کیسے محروم کیا جا سکتا ہے؟

سید زاہد
بدھل، پونچھ
کسی بھی علاقہ کی ترقی کے لئے رابطہ سڑک کا ہونا انتہائی اہم ہے کیونکہ سڑک واحد ایک ہی وہ بنیادی سہولت ہے جس کے ذریعے ہر فرد اپنے مصائب،سفر یا روز مرہ کام کاج کے چند گھنٹوں کا سفر با آسانی طے کرسکتا ہے۔جتنے بھی ممالک ترقی کرچکے ہیں ان کی طرقی میں بہترین سڑکوں کا اہم کردار ہے تاہم ہندوستان کی ریاستوں میں رابطہ سڑکوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے۔اگرچہ بڑے شہر آباد ہیں، وہاں سڑکیں بھی بہتر ہیں لیکن دیہی علاقہ جات میں سڑکوں کی ناقص صورتحال کی وجہ سے عوام پسماندگی سے دوچار ہے۔ملک کے دیگر دیہی علاقہ جات کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر کے ضلع راجوری کے دیہی علاقہ جات میں بھی سڑکوں کی ناقص صورتحال کی وجہ سے عوام مشکلات سے گزر رہی ہے۔سرحدی ضلع راجوری اور ریاسی ضلع کے مابین تقریباً 40 ہزار کی آبادی پر مشتمل لگ بھگ پانچ گاؤں کی عوام آج کے اس جدید دور میں بھی سڑک جیسی سہولت سے محروم ہے۔ بدھل تحصیل کے گاؤں ترن سے پھگولی سڑک کا کام 2004 میں شروع کیا گیاتھا جب مرحوم مفتی محمد سعید جموں و کشمیر کے وزیرعلیٰ تھے۔ اس سڑک کا نام پھلنی سے نرلو سڑک رکھا گیا تھا اور اس وقت چار کروڑ کی لاگت سے اس کا کل سات کلو میٹر کٹائی کا کام دلیل کامل تھا۔اب عوام کی بد قسمتی کہیں یاپھر انتظامیہ کی غفلت شعاری،آج تک اس سڑک کا کام مکمل نہیں ہو سکا اور لگ بھگ چالیس ہزار کی آبادی بے یار و مدد گار ہے۔
 یہ سڑک دو اضلاع یعنی راجوری اور ریاسی میں تقسیم ہے جسکی وجہ سے نہ تو اس سڑک کی طرف راجوری انتظامیہ مکمل دھیان دیتی ہے اور نہ ریاسی انتظامیہ، جسکی وجہ سے یہ سڑک کھنڈرات میں تبدیل ہو رہی ہے۔ اس سڑک پر پی ایم جی ایس وائی راجوری نے ترن سے بجی تک دو کلو میڑر کام مکمل کیا ہے جبکہ مڈل سکول بجی سے پھگولی تک ضلع ریاسی کے پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ نے کٹائی کا کام کر کے ادھورا چھوڑ دیا ہے۔وہیں گاؤں سیاری اور پھگولی کی عوام کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی مرتبہ ضلع ترقیاتی کمیشنر ریاسی اور ضلع ترقیاتی کمیشنر راجوری سے گزارش کی کہ اس سڑک کا کام مکمل کیا جائے لیکن انکی بات کسی نے نہیں سنی اور یہ سڑک تشنہ تکمیل ہے۔اس سلسلے میں سرپنچ فاروق انقلابی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سڑک کی خستہ حالی کی وجہ سے تقریباً دس دیہات کی عوام پریشان ہے اور انتظامیہ کے لئے شرم کی بات ہے کہ یہ سڑک آج تک تشنہ تکمیل ہے۔ انہوں نے کہا کے سڑک کی خستہ حالت کی وجہ سے مقامی طلباء اور بیمار لوگ زیادہ پریشان ہوتے ہیں جس طرف انتظامیہ کو خاص توجہ دینی چاہئے۔اس ضمن میں مقامی سخی محمد نے بتایا کہ سڑک کی عدم دستیابی اورناقص صورتحال کی وجہ سے بزرگ، اسکولی بچے اورمریض پریشان ہوتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ حاملہ خواتین کو بھی سڑک کی ایسی صورتحال میں کئی پریشانیوں کو برداشت کرتے ہوئے بدھل یا کوٹرنکہ ہسپتال تک پہنچایا جاتا ہے۔اس جانب انتظامیہ کو توجہ دینی چاہئے تاکہ مقامی عوام کی مشکلات کا ازالہ کیا جا سکے۔
50 سالہ ایک شہری محمد یوسف چوہان نے کہا ہمارے گاؤں سیاری پھگولی کی سڑک خستہ حالی کا شکار ہے۔ جو سڑک ترن سے سیاری پھگولی گاؤں تک جاتی ہے، لگ بھگ سات کلو میٹر کٹائی ہوئی ہے اورکٹائی کیے ہوئے لگ بھگ 20 سال کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن آج تک اس کی طرف کسی نے توجہ مبذول نہیں کی۔انہوں نے مزید کہاکہ نکاسی آب کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے بارش شروع ہوتے ہی یہ سڑک تالاب کی شکل اختیار کرلیتی ہے اور عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔سڑک کی کمی سے ہونے والی پریشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے ایک اور مقامی انکیل سنگھ نے کہاکہ اس کی وجہ سے عوام کو بہت مشکلیں ہو رہی ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ مقامی انتظامہ نے یہاں کے عوام کی فکر کرنی چھوڑ دی ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ جب کوئی بیمار ہوجاتا ہے توگاؤں والے مل کر اسے اپنے کندھوں پر اٹھا کر سڑک تک پہنچاتے ہیں۔ایسے میں آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ بھاری بارش یا برف باری کے دنوں میں ہمیں کس طرح کی مشکلوں کا سامنا ہوتا ہوگا؟شائد ہمارے حالات پڑھ کر ملک کی عوام سنجیدہ ہو جائے لیکن انتظامہ آج تک اس مسلہ پر سنجیدہ نہیں ہوئی اور ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ جب یہاں سڑک نکالی گئی تو نکاسی آب کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے پوری سڑک نالی کی شکل اختیار کرتی ہے جس کی وجہ سے بارش کا پورا پانی جمع ہوکر ہماری فصل میں داخل ہوجاتا ہے جس سے ہماری فصلیں پوری طرح سے تباہ و برباد ہو جاتی ہیں جبکہ یہاں کسانوں کا دار و مدار اپنی فصلوں پر ہوتا ہے۔
قارئین بدھل کے ان علاقہ جات کی عوام آج بھی سڑک جیسی بنیادی سہولت کیلئے ترس رہی ہے اور یہ عوام ضلع انتظامیہ ریاسی اور ضلع انتظامیہ راجوری دونوں سے توجہ طلب کر رہی ہے کہ ڈیجیٹل دور اور چندر یان تک پہنچنے کے اس دور میں انہیں سڑک جیسی بنیادی سہولیت میسر کی جائے۔مقامی عوام کا انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ دو دہائیوں کے لگ بھگ اس سڑک کے کام کو وقت گزر رہا ہے لیکن یہ مکمل کیوں نہیں ہو رہی ہے؟دونوں اضلاع کی انتظامیہ کو چاہئے اس سڑک کو مکمل کرنے میں بروقت اقدامات کئے جائیں تاکہ مقامی عوام کی پریشانیوں کا ازالہ ہو سکے کیونکہ سڑک کسی بھی علاقے کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔یہ صرف عوام کو ہی نہیں بلکہ ترقی کے لئے بھی راہ ہموار کرتی ہے۔ ایسے میں ان گاؤں کے لوگوں کو بھی ترقی سے جوڑنے کے لئے جلد سے جلد سڑک کا کام مکمل کرنی چاہئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *