
ٰٗIUML کی جانب سے سیلاب ریلیف فنڈ میں پروفیسر قادرمحی الدین نے تمل ناڈو وزیر اعلی ایم کے اسٹالن کو 10لاکھ روپئے کا عطیہ کیا
21جنوری کو کالی کٹ میں ہونے والی مسلم یوتھ لیگ کانفرنس میں وزیر ادے ندھی اسٹالن کو شرکت کی دعوت
چنئی۔انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) کے قومی صدر پروفیسر کے ایم قادر محی الدین کی قیادت میں قومی خازن پی عبدالوہاب ایم پی،تمل ناڈو ریاستی جنرل سکریٹری کے اے ایم محمد ابوبکر، ریاستی پرنسپل نائب صدر ووقف بورڈ صدر عبدالرحمن، ریاستی نائب صدر نواز غنی ایم پی، کیرلا اسٹیٹ یوتھ ونگ لیڈر سید منور علی شہاب تنگل اوراسٹوڈنٹس ونگ(ایم ایس ایف) قومی جنرل سکریٹری ایس ایچ محمد ارشد نے تمل ناڈو وزیر اعلی اور ڈی ایم کے صدر ایم کے اسٹالن سے چنئی سیکرٹریٹ میں ملاقات کی۔ میٹنگ کے دوران انڈین یونین مسلم لیگ نے سیلاب ریلیف فنڈ میں 10 لاکھ روپے کا عطیہ دیا۔بعد ازاں انڈین یونین مسلم لیگ کے عہدیداران نے وزیر اعلی کو پارٹی کی علاقائی کانفرنس میں شرکت کرنے کی دعوت دی اور تمل ناڈو کے وزیر کھیل اور ڈی ایم کے یوتھ ونگ کے سکریٹری ادیا ندھی اسٹالن کو 21جنوری کو کالی کٹ بیچ میں منعقد (جس میں 2لاکھ افراد شرکت کریں گے) مسلم یوتھ لیگ کی ریاستی کانفرنس میں بھیجنے کی درخواست کی گئی۔ بعد ازاں انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی صدر پروفیسر کے ایم قادرمحی الدین نے سیکرٹریٹ احاطے میں پریس سے ملاقات کی۔انہوں نے میڈیا اور صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے پیارے بھائیو اور بہنو، میں آپ کو نئے سال کی بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ سب سے پہلے میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہمیں، آپ کو اور ملک کو اس نئے سال میں تمام خوشیاں عطا فرمائے۔ آج میں نے اور انڈین یونین مسلم لیگ کے دیگر عہدیداران نے تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی اور ا ن کو نئے سال کی مبارکباد پیش کی۔ ہم نے انہیں واضح طور پر تمل ناڈو کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔ تمل ناڈو حکومت کی طرف سے سیلاب سے بچاؤ کا کام اچھی طرح سے کیا جا رہا ہے۔ اس کے لیے ہم نے مبارکباددی ہے اور انڈین یونین مسلم لیگ کی جانب سے سیلا ب ریلیف فنڈ میں 10لاکھ روپئے عطیہ پیش کیا ہے۔ انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی صدر پروفیسر کے ایم قادر محی الدین نے اخباری نمائندوں کے مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیئے۔ 1)۔سوال۔ 7جنوری 2024کو مدورائی میں ایس ڈی پی آئی کی کانفرنس منعقد ہے، جس میں ا ے آئی اے ڈی ایم کے کی جانب سے ای پلنی سوامی حصہ لے رہے ہیں۔۔ یہ بی جے پی چھوڑنے کے بعد ہو رہا ہے۔ اس نے پہلے ہی اقلیتوں کے خلاف بی جے پی کے ذریعہ تین طلاق وغیرہ کی حمایت کی ہے۔ آپ اسے کیسے دیکھتے ہیں؟
جواب: جہاں تک انڈین یونین مسلم لیگ کا تعلق ہے، ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہندوستان بھر میں 25 کروڑ مسلمان بی جے پی کو ووٹ نہیں دیتے۔ یہ ابھی فیصلہ نہیں ہے۔ یہ فیصلہ 1989 میں بمبئی میں لیا گیا تھا۔ جس کا نام ”بمبئی ڈکلریشن”ہے۔ یہ فیصلہ ہندوستان میں رہنے والے 25 کروڑ مسلمانوں نے انڈین یونین مسلم لیگ کی جانب سے لیا ہے۔ وجہ سیاسی وجوہات نہیں ہیں۔ اس لیے نہیں کہ پارٹی ہمارے خلاف ہے۔ ان کی پالیسیاں صرف مسلمانوں تک محدود نہیں ہیں۔ملک کے لیے بھی اچھی نہیں ہیں۔ اس سے ملک بہتر نہیں ہوگا، بلکہ ملک کی روایات خراب ہوگی۔ اس سے ملک کے آئین کو نقصان پہنچے گا۔
ہم نے ”بمبئی ڈیکلریشن“ اس بنیاد پر بنایا تھا کہ بی جے پی سماجی ہم آہنگی کو تباہ کر دے گا جس پر یہ ملک پانچ ہزار سال سے چل رہا تھا۔ یہ فیصلہ آج اور کل بھی باقی ہے۔ 25 کروڑ مسلمان اکٹھے ہوئے اور ہم نے متفقہ فیصلہ کیا۔ سوائے مسلم تنظیمیں یہاں اور وہاں چند اعلانات کر سکتی ہیں، مجموعی طور پر یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ سماج کبھی بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کو ایک ووٹ نہیں دے گا۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔
سوال: پارلیمانی انتخابات میں انڈین یونین مسلم لیگ کی پوزیشن کیا ہے؟ راماناتھا پورم حلقہ سے کیا پارٹی دوبارہ مقابلہ کرے گی؟ کیا کسی اور حلقے سے انتخاب لڑے گی؟
جواب: ڈی ایم کے اتحاد تمل ناڈو میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ یہ ڈی ایم کے کی قیادت والے ترقی پسند اتحاد میں شامل ہے۔ جب پچھلی بار انڈین یونین مسلم لیگ کو راماناتھا پورم کے حلقے دی گئی۔تو ہمیں نواز غنی جیسے ایم پی ملے۔ نواز غنی ایم پی راماناتھاپورم حلقہ میں تمام طبقے لوگوں سے اچھانام کمایا ہے۔ انہوں نے میڈیا اور پریس میں بھی آپ سے اچھا نام کمایا ہے۔ اس لیے ڈی ایم کے کے کامریڈ اور اتحادی پارٹی کے رہنماؤں نے مسلسل یہ رائے ظاہر کی ہے کہ راماناتھا پورم میں نواز غنی ایم پی کا کھڑا ہونا ان کے لیے اچھا ہے، پارٹی کے لیے اچھا ہے اور اتحاد کے لیے اچھا ہے۔ ہم امید کر رہے ہیں کہ راماناتھا پورم حلقہ اس الیکشن میں بھی انڈین یونین مسلم لیگ کو مختص کیا جائے گا جیسا کہ پہلے اسی بنیاد پر مختص کیا گیا تھا۔یہی ہمار ا موقف بھی ہے۔
سوال: کہا جاتا ہے کہ اسی راماناتھا پورم میں بی جے پی کا کوئی اہم شخص مقابلہ کررہا ہے؟۔
جواب: بی جے پی پورے ہندوستان میں ان کے مشہور چہروں کو انتخابی میدان میں اتارے گا۔ ہم یقیناً ایسی امید کرتے ہیں۔ بی جے پی کا کوئی بھی مشہور شخص اس حلقے سے مقابلہ کرلے، انڈین یونین مسلم لیگ کی جانب سے ڈی ایم کے اتحاد میں سیکولر اتحاد ایک بہت بڑی کامیابی حاصل کرے گی۔
سوال: کیا آپ راماناتھاپورم پارلیمانی حلقہ کو چھوڑ کر دوسرے حلقے مانگیں گے؟۔
جواب: صرف راماناتھا پورم پارلیمانی حلقہ نہیں ایک اور حلقہ بھی پوچھیں گے۔ اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی بننے کے بعد اس پر بات کریں گے۔ کون سا حلقہ ہے وہ بھی اس وقت فیصلہ کریں گے۔ انٹر ویو کے دوران منی سڈر کے صحافی ترچی ایم کے شاہ الحمید موجود تھے۔
چنئی۔انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) کے قومی صدر پروفیسر کے ایم قادر محی الدین کی قیادت میں قومی خازن پی عبدالوہاب ایم پی،تمل ناڈو ریاستی جنرل سکریٹری کے اے ایم محمد ابوبکر، ریاستی پرنسپل نائب صدر ووقف بورڈ صدر عبدالرحمن، ریاستی نائب صدر نواز غنی ایم پی، کیرلا اسٹیٹ یوتھ ونگ لیڈر سید منور علی شہاب تنگل اوراسٹوڈنٹس ونگ(ایم ایس ایف) قومی جنرل سکریٹری ایس ایچ محمد ارشد نے تمل ناڈو وزیر اعلی اور ڈی ایم کے صدر ایم کے اسٹالن سے چنئی سیکرٹریٹ میں ملاقات کی۔ میٹنگ کے دوران انڈین یونین مسلم لیگ نے سیلاب ریلیف فنڈ میں 10 لاکھ روپے کا عطیہ دیا۔بعد ازاں انڈین یونین مسلم لیگ کے عہدیداران نے وزیر اعلی کو پارٹی کی علاقائی کانفرنس میں شرکت کرنے کی دعوت دی اور تمل ناڈو کے وزیر کھیل اور ڈی ایم کے یوتھ ونگ کے سکریٹری ادیا ندھی اسٹالن کو 21جنوری کو کالی کٹ بیچ میں منعقد (جس میں 2لاکھ افراد شرکت کریں گے) مسلم یوتھ لیگ کی ریاستی کانفرنس میں بھیجنے کی درخواست کی گئی۔ بعد ازاں انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی صدر پروفیسر کے ایم قادرمحی الدین نے سیکرٹریٹ احاطے میں پریس سے ملاقات کی۔انہوں نے میڈیا اور صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے پیارے بھائیو اور بہنو، میں آپ کو نئے سال کی بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ سب سے پہلے میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہمیں، آپ کو اور ملک کو اس نئے سال میں تمام خوشیاں عطا فرمائے۔ آج میں نے اور انڈین یونین مسلم لیگ کے دیگر عہدیداران نے تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی اور ا ن کو نئے سال کی مبارکباد پیش کی۔ ہم نے انہیں واضح طور پر تمل ناڈو کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔ تمل ناڈو حکومت کی طرف سے سیلاب سے بچاؤ کا کام اچھی طرح سے کیا جا رہا ہے۔ اس کے لیے ہم نے مبارکباددی ہے اور انڈین یونین مسلم لیگ کی جانب سے سیلا ب ریلیف فنڈ میں 10لاکھ روپئے عطیہ پیش کیا ہے۔ انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی صدر پروفیسر کے ایم قادر محی الدین نے اخباری نمائندوں کے مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیئے۔ 1)۔سوال۔ 7جنوری 2024کو مدورائی میں ایس ڈی پی آئی کی کانفرنس منعقد ہے، جس میں ا ے آئی اے ڈی ایم کے کی جانب سے ای پلنی سوامی حصہ لے رہے ہیں۔۔ یہ بی جے پی چھوڑنے کے بعد ہو رہا ہے۔ اس نے پہلے ہی اقلیتوں کے خلاف بی جے پی کے ذریعہ تین طلاق وغیرہ کی حمایت کی ہے۔ آپ اسے کیسے دیکھتے ہیں؟
جواب: جہاں تک انڈین یونین مسلم لیگ کا تعلق ہے، ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہندوستان بھر میں 25 کروڑ مسلمان بی جے پی کو ووٹ نہیں دیتے۔ یہ ابھی فیصلہ نہیں ہے۔ یہ فیصلہ 1989 میں بمبئی میں لیا گیا تھا۔ جس کا نام ”بمبئی ڈکلریشن”ہے۔ یہ فیصلہ ہندوستان میں رہنے والے 25 کروڑ مسلمانوں نے انڈین یونین مسلم لیگ کی جانب سے لیا ہے۔ وجہ سیاسی وجوہات نہیں ہیں۔ اس لیے نہیں کہ پارٹی ہمارے خلاف ہے۔ ان کی پالیسیاں صرف مسلمانوں تک محدود نہیں ہیں۔ملک کے لیے بھی اچھی نہیں ہیں۔ اس سے ملک بہتر نہیں ہوگا، بلکہ ملک کی روایات خراب ہوگی۔ اس سے ملک کے آئین کو نقصان پہنچے گا۔
ہم نے ”بمبئی ڈیکلریشن“ اس بنیاد پر بنایا تھا کہ بی جے پی سماجی ہم آہنگی کو تباہ کر دے گا جس پر یہ ملک پانچ ہزار سال سے چل رہا تھا۔ یہ فیصلہ آج اور کل بھی باقی ہے۔ 25 کروڑ مسلمان اکٹھے ہوئے اور ہم نے متفقہ فیصلہ کیا۔ سوائے مسلم تنظیمیں یہاں اور وہاں چند اعلانات کر سکتی ہیں، مجموعی طور پر یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ سماج کبھی بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کو ایک ووٹ نہیں دے گا۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔
سوال: پارلیمانی انتخابات میں انڈین یونین مسلم لیگ کی پوزیشن کیا ہے؟ راماناتھا پورم حلقہ سے کیا پارٹی دوبارہ مقابلہ کرے گی؟ کیا کسی اور حلقے سے انتخاب لڑے گی؟
جواب: ڈی ایم کے اتحاد تمل ناڈو میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ یہ ڈی ایم کے کی قیادت والے ترقی پسند اتحاد میں شامل ہے۔ جب پچھلی بار انڈین یونین مسلم لیگ کو راماناتھا پورم کے حلقے دی گئی۔تو ہمیں نواز غنی جیسے ایم پی ملے۔ نواز غنی ایم پی راماناتھاپورم حلقہ میں تمام طبقے لوگوں سے اچھانام کمایا ہے۔ انہوں نے میڈیا اور پریس میں بھی آپ سے اچھا نام کمایا ہے۔ اس لیے ڈی ایم کے کے کامریڈ اور اتحادی پارٹی کے رہنماؤں نے مسلسل یہ رائے ظاہر کی ہے کہ راماناتھا پورم میں نواز غنی ایم پی کا کھڑا ہونا ان کے لیے اچھا ہے، پارٹی کے لیے اچھا ہے اور اتحاد کے لیے اچھا ہے۔ ہم امید کر رہے ہیں کہ راماناتھا پورم حلقہ اس الیکشن میں بھی انڈین یونین مسلم لیگ کو مختص کیا جائے گا جیسا کہ پہلے اسی بنیاد پر مختص کیا گیا تھا۔یہی ہمار ا موقف بھی ہے۔
سوال: کہا جاتا ہے کہ اسی راماناتھا پورم میں بی جے پی کا کوئی اہم شخص مقابلہ کررہا ہے؟۔
جواب: بی جے پی پورے ہندوستان میں ان کے مشہور چہروں کو انتخابی میدان میں اتارے گا۔ ہم یقیناً ایسی امید کرتے ہیں۔ بی جے پی کا کوئی بھی مشہور شخص اس حلقے سے مقابلہ کرلے، انڈین یونین مسلم لیگ کی جانب سے ڈی ایم کے اتحاد میں سیکولر اتحاد ایک بہت بڑی کامیابی حاصل کرے گی۔
سوال: کیا آپ راماناتھاپورم پارلیمانی حلقہ کو چھوڑ کر دوسرے حلقے مانگیں گے؟۔
جواب: صرف راماناتھا پورم پارلیمانی حلقہ نہیں ایک اور حلقہ بھی پوچھیں گے۔ اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی بننے کے بعد اس پر بات کریں گے۔ کون سا حلقہ ہے وہ بھی اس وقت فیصلہ کریں گے۔ انٹر ویو کے دوران منی سڈر کے صحافی ترچی ایم کے شاہ الحمید موجود تھے۔