مشرف شمسی
میرا روڈ ،ممبئی
ملک میں سرمایہ دارانہ نظام اپنی گرفت مضبوط کرتا جا رہا ہے۔عوام کی آواز کمزور سے کمزور ہوتی جا رہی ہے ۔خاص کر غریب عوام جن کے پاس پیسے نہیں ہیں اُنکی سنوائی کرنے والا کوئی نہیں ہے ۔عوامی نمائندے کو عوام کا ڈر تقریباََ ختم ہو چکا ہے ۔کیونکہ عوامی نمائندے کو معلوم ہے کہ ذات اور مذہب میں تقسیم عوام کے سامنے اُنکی پانچ سالہ کارکردگی کوئی معنی نہیں رکھتا ہے اور نہ کوئی اس بابت سوال کرے گا ۔اس کے باوجود جو ناراض ووٹرز نظر آئیں گے اُنہیں پیسوں سے خرید لیں گے ۔یہی وجہ ہے کہ میرا روڈ کے آزاد نگر میں آگ لگتی ہے یا لگائی جاتی ہے ؟ اس آگ کی جانچ رپورٹ نہیں آئی ہے لیکن اس زمین کے ٹکڑے پر بیس سال سے بسے لوگوں سے ہمدردی کرنے بجائے اُنکے بچے آشیانہ کو اٹھا کر پھینک دیا گیا ۔کارپوریشن انسانی ہمدردی دکھانے کے بجائے اس جگہ رہنے والے سبھی لوگوں کو بے گھر کر دیا۔اب وہ سارے فٹ پات پر رہنے کے لئے مجبور ہیں ۔ہے گھر ہونے والوں میں ہندو بھی ہیں اور مسلم بھی ہیں۔حالانکہ آگ جس جگہ لگی ہے اس زمین کا زیادہ بڑا ٹکڑا کارپوریشن کی ہے۔اب اس زمین کے ٹکڑے کو خالی کرا کر بچے زمین کا ڈی آر سی نکالا جائےگا۔لیکن ہے گھر لوگوں کو کارپوریشن نے عارضی رہائش کا بھی انتظام نہیں کیا ہے ۔آئے دن آگ لگنے کی خبر آ رہی ہے۔ہر ایک آگ کے واقعات میں کئی خاندان بے گھر ہو رہے ہیں لیکن اُن بے گھر لوگوں سے ہمدردی کسی کو نہیں ہے۔ایسا لگتا ہے جیسے انسانیت کا خاتمھ ہو چکا ہے۔شہر کو خوبصورت بنانے کے نام پر سڑک کے کنارے روزی روٹی کمانے والوں کو اجاڑا جا رہا ہے ۔اب تو ٹھیلے لگانے مشکل ہوتے جا رہے ہیں ۔جبکہ قانون ہے کہ شہر کی دو فیصدی آبادی کو ٹھیلے لگانے کی اجازت ہونی چاہیئے ۔لیکن محنت کرنے والے لوگوں کو سن کون رہا ہے ۔تعجب تو اس بات کا ہے کہ ایک طرف ٹھیلے يا پھیری لگانے والوں سے فی دن کے حساب سے کارپوریشن پیسے وصول کرتی ہے اور دوسری جانب وہی کارپوریشن ٹھیلے اور پھیری اٹھانے آ جاتی ہے۔سرکاری نوکری ختم کی جا رہی ہے ۔پرائیویٹ میں بھی نوکریاں بہت کم ہیں ۔ایسے میں بے روزگار نوجوانوں کی فوج کرے تو کیا کرے۔خود کے بزنس میں انسپکٹر راج کے چلتے بزنس کرنا مشکل ہے۔ایسے میں جسے جہاں موقع مل رہا ہے وہ اپنے سے کمزوروں کو دبا رہا ہے۔جس کے پاس پیسہ ہے وہ اپنے سے کمزوروں سے اپنی بات منوا رہا ہے۔قانون منہ تکتی رہتی ہے۔کیونکہ قانون بھی سرکار کی طاقت کے سامنے نمستک ہو چکی ہے ۔ایسے میں کہا جا سکتا ہے کہ ملک کا نظام سرمایہ داروں کے ہاتھوں کٹھ پُتلی بن چکی ہے اور اس نظام میں غریبوں کے ہاتھوں میں کچھ نہیں بچا ہے کیونکہ غریب،مزدور اور محنت کشوں نے اس جابرانہ نظام کے خلاف ایک جُٹ ہونے کے بجائے ذات ،پات اور ہندو مسلم میں تقسیم ہونے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔سرمایہ دار جو اس نظام کو چلاتے ہیں وہ بھی یہی چاہتے ہیں کہ اُنکی لوٹ کی جانب عوام کا دھیان نہیں جائے اور عوام مندر مسجد میں خوش رہ کر سرکار سے روزی روٹی کا سوال نہیں پوچھے۔
میرا روڈ ،ممبئی