Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

by | Jun 8, 2025

دانش ریاض،معیشت،ممبئی

غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان کا مزاج ہی ایسا ہے کہ ایک خاص حلقہ ہی انہیں اپنی محفل کی زینت بناتا ہےجو انہیں عبداللہ ندیمؔ سے زیادہ ’’عبد اللہ زکریا ؔ ‘‘سےموسوم کرتا ہے تاکہ وہ بھی حضرت زکریا کی طرح بس ذکر و فکر میں مشغول رہیں اور آہ و زاری کرتے رہاکریں۔ لیکن اعظمی فطرت انہیں ہر محفل میں پہنچا ضرور دیتی ہے اب وہ وہاں کتنا قیام کرتے ہیں یہ فیصلہ ان کا صحافتی مزاج کرتا ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اسی فطرت کو ان کی شریعت کا حصہ قراردیا ہے۔

عبد اللہ بھائی سے میری ملاقات غالباً 2006کے اخیریا 2007کے اوائل کی ہے جب وہ این ڈی ٹی وی کے لئے بطور کیمرہ مین کام کرتے تھے۔ این ڈی ٹی وی کے لئے میرا انٹرویو کرنے وہ ناگپاڑہ آئے تھے۔انٹرویو کے دوران ہی جب انہیں معلوم ہوا کہ میں بھی اسی مٹی میں پلا بڑھا ہوں جہاں انہوں نے آنکھیں کھولی ہیں تو پھر ’’پروفیشنل ٹچ ‘‘’’پرسنل اٹیچ منٹ‘‘میں بدل گیا اور وہ انٹرویو جو شاید کچھ منفی پیغامات کے ساتھ نشر ہوتا مثبت کلمات کے ساتھ ناظرین کی خدمت میں پیش کیا گیا۔

کیمرے کی دنیا کا ایک شخص شعر و شاعری میں بھی اپنا ’’لینس ‘‘لگاتا ہے ۔یہ ان کے شعری مجموعے سے پتہ چلتا ہے۔ 18برس تک این ڈی ٹی وی میں صحافتی خدمات انجام دینے والے کو جب ایک روز خبر دی جاتی ہے کہ اب آپ کی خدمات سے مستفید ہونا ہمارے لئے بار گراں ہے تو وہ بس اتنا ہی کہتےہیں کہ

عمر ایسے ہی گذاری جائے

خلعت ِ غم نہ اتاری جائے

اور پھر اپنا کیمرہ لے کر اس دنیا کی عکس بندی کرنے لگتے ہیں جس سے متعلق وہ کہتے ہیں کہ

منانے آئے تھے یہ لوگ جشن غرقابی

میں ڈوبتے ہوئے کرتا کوئی اشارہ کیا

یہی خیال ہمیں لے کے پار اترا ہے

کہ ڈوبنا ہے تو پھر وسط کیا،کنارہ کیا

صحافتی دنیا میں جس طرح عبد اللہ ندیم نے اپنی شناخت بنائی ہے اور ایک لمبی پاری کھیل کر مستعفی ہوئے ہیں اسی طرح شعری دنیا میں انہوں نے اپنی علحدہ شناخت قائم کی ہے جہاں سے مستعفی ہونا اب ان کے اختیار سے باہر ہے۔یہ بات میں اس لئے کہہ رہا ہوں کہ انہوں نے جس خوبصورتی کے ساتھ اپنا حلقہ اثر تیار کیا ہے وہ حلقہ اب انہیں ہر محفل کی زینت بنانا چاہتا ہے اور ان خیالات کو مزید دوآتشہ کرنا چاہتا ہے جو بچپن سے دلوں میں انگڑائیاں لے رہی تھیں کہ

تمہاری یاد کی خاطر یہ انتظام کیا

چراغ دل کو جلانے کا اہتمام کیا

بس ایک بات چھپانی تھی اہل دنیا سے

سو اس کو ہم نے زمانے میں خوب عام کیا

عبد اللہ ندیم عام فہم الفاظ میں اپنے ان خیالات کی ترجمانی کرتے ہیں جنہیں وہ برسوں سے سینے میں چھپائے بیٹھے ہیں۔قریہ قریہ گھومنے اور بھانت بھانت کے لوگوں سے ملنے کے بعد جب انہوں نے دیکھا کہ دنیا ویسی نہیں ہے جیسی سوشل میڈیا بتاتی ہے تو ان الفاظ کا سہارا لیا کہ

چلو کہ اہل غرض مصلحت کے تابع تھے

جو کج کلاہ تھے وہ بھی تو سر جھکا آئے

ہمیں روایتِ اسلاف زندہ رکھنی تھی

بریدہ ہاتھوں سے ہم بھی علم اٹھا لائے

عبد اللہ ندیم کی شاعری حسن و عشق سے بھلے ہی مستعار ہو لیکن اس میں سماجی گرہوں کو کھولنے کی کوشش بھی دکھائی دیتی ہے۔ کیمرے کی آنکھ سے دیکھنے والا جب کیمرے کے باہر دیکھتا ہے تو واقعی اسے سمجھ آتا ہے کہ دنیا کی بھیڑ بھاڑ میں کھونا کسے کہتے ہیں۔وہ غم کو غلط کرتے ہوئے کہتے ہیں

مدت ہوئی ہے ٹھیک سے سویا نہیں ہوں میں

آنکھیں نہ میری دیکھ کہ رویا نہیں ہوں میں

یہ مرحلے تو صرف بدن کے پڑائو ہیں

خواب ِ فراق و وصل میں کھویا نہیں ہوں میں

دلچسپ بات یہ ہے کہ جس روز مجھے یہ علم ہوا کہ عبد اللہ بھائی شعر گوئی کا ہنر رکھتے ہیں تو ان کے اعزاز میں ایک ایسی’’بن بلائی‘‘ محفل بھی گھر پر منعقد کی جس میں عبید اعظم اعظمی، عرفان جعفری، ریاض منصوری وغیرہ شریک تھے۔ فی الحال عبد اللہ ندیم کا مجموعہ کلام ’’بوئے دوست‘‘لوگوں کی ہاتھوں کی زینت بنتا جارہا ہے۔اسے پذیرائی بھی حاصل ہورہی ہے اور اہل علم کے مابین موضوع بحث بھی ہے۔اعظم گڈھ کا خطہ ویسے بھی علم کے شہسواروں سے بھرا پڑا ہے عبد اللہ ندیم نے اس سے کتنا اکتساب کیا ہے اس کا بہتر جواب تو جناب عمیر منظر صاحب نے کتاب کے پیش لفظ میں کسی حد تک دینے کی کوشش کی ہے۔

ویسے میں بھی یہ کہنا چاہوں گا کہ اب ہم

عمر کے اس مرحلے میں ہیں جہاں

تھوڑی دنیا سے بھی یاری چاہئے

ہم مریض عشق ہیں ہم پر ندیمؔ

رات تھوڑی اور بھاری چاہئے

Recent Posts

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

جمیل صدیقی : سیرت رسول ﷺ کا مثالی پیامبر

جمیل صدیقی : سیرت رسول ﷺ کا مثالی پیامبر

دانش ریاض، معیشت،ممبئی جن بزرگوں سے میں نے اکتساب فیض کیا ان میں ایک نام داعی و مصلح مولانا جمیل صدیقی کا ہے۔ میتھ میٹکس کے استاد آخر دعوت و اصلاح سے کیسے وابستہ ہوگئے اس پر گفتگو تو شاید بہت سارے بند دروازے کھول دے اس لئے بہتر ہے کہ اگر ان کی شخصیت کو جانناہےتوان کی...

اور جب امارت شرعیہ میں نماز مغرب کی امامت کرنی پڑی

اور جب امارت شرعیہ میں نماز مغرب کی امامت کرنی پڑی

دانش ریاض، معیشت، ممبئی ڈاکٹر سید ریحان غنی سے ملاقات اور امارت شرعیہ کے قضیہ پر تفصیلی گفتگو کے بعد جب میں پٹنہ سے پھلواری شریف لوٹ رہا تھا تو لب مغرب امارت کی بلڈنگ سے گذرتے ہوئے خواہش ہوئی کہ کیوں نہ نماز مغرب یہیں ادا کی جائے، لہذا میں نے گاڑی رکوائی اور امارت...

رمضان مبارک اور عید مبارک  !!

رمضان مبارک اور عید مبارک !!

 جاوید اختر بھارتی یقیناً عید الفطر خوشی کا دن ہے یوم الجزا بھی ہے اور یوم تشکر بھی ہے خوشی منانے کا بھی دن ہے اور خوشیاں بانٹنے کا بھی دن ہے لیکن حقیقی خوشی تو اسی کو حاصل ہوگی اور محسوس ہوگی جس نے رمضان مبارک کا روزہ رکھا ہوگا جس نے سحری و افطار کیا ہوگا جس نے...