تیل اورگیس صنعت میں امکانات اور ہندوستانی تیل اور گیس صنعت کا جائزہ
سیف عالم صدیقی
فائنانس ایگزیکیوٹو, کے جی این انڈسٹریز لمیٹیڈ ممبئی
صنعتی تہذیب کی بقا کے لئے موجودہ صورت حال میں پٹرولیم کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ ہرملک کے لئے پٹرولیم ایک سنجیدہ مسئلہ بن گیا ہے۔ پٹرولیم کی صنعت میں گلوبل ریسرچ ، پٹرول نکالنے کا عمل، ریفائننگ، نقل وحمل، اور پٹرولیم پروڈکٹس کی مارکٹنگ جیسے کام شامل ہیں۔ اس صنعت کی سب سے بڑی مصنوعات میں ایندھن میں استعمال ہونے والے تیل اور پٹرول شامل ہیں۔ عام طورسے اس صنعت کو تین بڑے حصوں میں منقسم کیا جا تا ہے: اوپری دھا ریں ، درمیانی دھاریں اور نچلی دھاریں۔ آج کی دنیا میں تقریباً 90 ملین بیرل یومیہ کے حساب سے تیل کی کھپت ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ مانا جا تا ہےكه صرف چار سالوں میں تیل کے روایتی ذخائر کا خاتمہ ہوجائے گا۔ اورہمیں یومیہ اضافی 20 ملین تیل کی ضرورت ہوگی۔ یہ اندازہ اس مفروضے پر قائم ہےکہ عالمی جی ڈی پی میں ترقی نہ ہو۔ اگرعالمی معیشت میں ترقی ہوئی توعالمی پیمانے پرتیل کا مطالبہ مزید بڑھ جائے گا۔
تیل میں شامل ہے خام تیل، قدرتی رواں گیس، ریفائنری فیڈ اسٹاک، اورایڈیٹو، ہائیڈرو کاربن { بشمول امولسی فائیڈ اینڈ سنتھیٹک کروڈ آئل} اور پٹرولیم صنعت{ ریفائنری گیس ،ایتھنس ،ایل پی جی، فضائی پٹرول، موٹرپٹرول، جٹ ایندھن، کراسن تیل، گیس ڈیزل بھاری ایندھن تیل، نافثا، وائٹ اسپریٹ، لیوبریکنٹس بیوٹیمنس، پارفین، اور پٹرولیم کوک} وغیرہ۔ عالمی توانائی کی کھپت میں تیل کی کھپت کی فیصدی بہت زیادہ ہے۔ یوروپ اور ایشیا میں تو اس کی کھپت صرف 32 فیصد ہے لیکن مشرق وسطی میں اس کی کھپت 53 فیصد تک ہے۔ جنوبی اورسنٹرل امریکہ میں اس کی کھپت {44} فیصد، افریقہ میں{ 41 } فیصد اور شمالی امریکہ میں { 40 } فیصد تک ہے۔
دنیا بھر میں یومیہ 30 بلین بیرل (4.8 km³) تیل کی کھپت ہوتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک زیادہ تیل کی کھپت کرتے ہیں۔ امریکہ تقریباً 25 فیصد تیل مصنوعات کی کھپت کرتا ہے۔ پیداوار، تقسیم، ریفائننگ، اور پٹرولیم کی ریٹیلنگ پیسہ کی قدر کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی صنعت ہے۔
گیس اور تیل صنعت کے بڑے مہم جو
(109 bbl)قدرتی گیس کے عالمی ذخائر (1012 ft3)آئل ایکولنٹ کے مجموعی ذخائر
Barrels (109 bbl)1سعودی آرامکو2602543032 نیشنل ایرانین آئل کمپنی1389483003قطر پٹرولیم159051704عراق نیشنل آئل کمپنی1161201345پیٹرولس ڈی وینزو ویلا991711296ابوظہبی نیشنل آئل کمپنی921991267کویت پٹرولیم کار پوریشن102561118 نائیجیرین نیشنل پٹرولیم کار پوریشن 36184689لیبیا این او سی41505010سوناطراک1215939
پیدا واری صلاحیت کے لحاظ سے دنیا کی دس بڑی کمپنیاں
بڑی تیل کمپنیاں 10دنیا کی | ||||
درجہ بندی | کمپنیاں | عالمی لیکوڈ ذخائر |
کمپنیاں | پیداوار (106 bbl/d) |
سعودی آرامکو | 11.0 |
نیشنل ایرانین آئل کمپنی | 4.0 |
کویت پٹرولیم کار پوریشن | 3.7 |
عراق نیشنل آئل کمپنی | 2.7 |
پیٹرولیوس ڈی وینزو ویلا | 2.6 |
ابوظہبی نیشنل آئل کمپنی | 2.6 |
پیٹرولیوس میکسیکانو | 2.5 |
نائیجیرین نیشنل پٹرولیم کار پوریشن | 2.3 |
لیبیا این او سی | 2.1 |
لیوک آئل | 1.9 |
ہندوستانی تیل اور گیس بازار کی صورت حال
ایک ترقی پذیرمعیشت کے لحاظ سے ہندوستان کے تناظر میں رواسال میں مارکٹ کی صورتحال اورمسقبل میں پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزلیتے ہیں۔ ہندوستان پرائمری انرجی کا چین ، روس اور امریکہ کے بعد چوتھا سب سے بڑا صارف ہے۔ ہندوستان میں پرائمری انرجی کی کھپت 4.6 فیصد ہے۔ ہندوستان میں تیل کی طلب اس قدرشدید ہے کہ اس طلب نے اسےعالمی منچ پرانرجی لیڈربنا دیا ہے۔ ہندوستان کے پاس 28 ٹن ریزر ہیں۔ ہندوستانی حکومت کی نئی ریسرچ سے متعلق لائسنسنگ پالیسی (NELP) جوکہ 1997-98 میں شروع کی گئی تھی، میں 14 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ اس پالیسی کے نتیجے میں 87 تیل اورگیس کی نئی دریافتیں ہوئی ہیں۔ این ای پی ایل میں تمام قسم کی سرمایہ کاری بشمول مالی استحکام، قانون میں شفافیت، کانٹریکٹ میں استحکام، اور پائیدارانتظامی فریم ورک شامل ہے۔ ہندوستان کے ریفائنگ شعبہ میں بھی تبدیلی واقع ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملک ایک عظیم اکسپورٹرکی حیثیت سے ابھرا ہے۔ ہندوستان میں سالانہ ریفائنگ 215 ملین ٹن تک پہنچ گئی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کا اکسپورٹ 60 ملین ٹن تک پہنچ گیا ہے۔ نتیجہ کاراس شعبہ میں آمدنی 60 بلین ڈالرتک پہنچ گئی ہے۔ ہندوستان سے اکسپورٹ ہونے والی اشیا میں پٹرولیم مصنوعات سرفہرست ہیں۔
پیداوار اور کھپت– اعداد و شمار
ملک میں ہائیڈرو کاربن سیکٹر میں لگاتار تبدیلی رونماں ہو رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پالیسی میں بھی تبدیلی واقع ہورہی ہے۔ توانائی کی ضرورت میں قدرتی گیس اہم کردارادا کر رہا ہے۔ اس میں کول بیڈ میتھن، شیل گیس، زیرزمین کول گیس اورگیس حائیڈریٹس کا کردار اہم ہوگیا ہے۔ صدرجمہوریہ پرنب مکھرجی نے اس بات کی قیاس آرائی کی ہے کہ آنے والے سالوں میں قدرتی گیس کے استعمال میں مزید اضافہ ہوگا۔ انھوں نے اس بات کا مشورہ دیا ہے کہ ہندوستان کے زیادہ ترحصوں کو گیس پائپ لائن کے ساتھ جوڑ دیا جائے۔ تاکہ قدرتی گیس کا فائدہ سب کو پہنچ سکے۔ حکومت ہند اس سلسلے میں ان کمپنیوں کی مدد کر رہی ہے جو باہر سے تیل اور گیس کو ملک میں لا رہی ہیں۔
ڈیزل اور پٹرول
پٹرولیم مصنوعات کے اکسپورٹ میں ہندوستان سب سے زیادہ کمائی کرتا ہے۔ اس عمل میں ہندوستان کو سالانہ 59 بلین ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔ وزارت پٹرولیم کے تحت کام کرنے والی پٹرولیم پروڈکٹس پلاننگ اینڈ اینالائسس {تجزیہ} سیل کے مطابق 2012 میں ماہ اپریل اورستمبر کے درمیان 28.9 ملین پٹرولیم مصنوعات اکسپورٹ کیا گیا۔ 2011-12 کے درمیان پٹرولیم کی مصنوعات کی کھپت 148 ملین میٹرک ٹن تھی۔ 75 فیصد ڈیزل امپورٹ کیا گیا، جس میں 40 فیصد ایندھن شامل تھا۔ تناسب کے لحاظ سے ستمبر – اکتوبر2012 کے درمیان یومیہ 87,000 بیرل تیل کا کھپت ہوا۔ آٹو موبائل سیکٹر میں ایندھن کی کھپت بہت زیادہ ہوئی۔
گیس
ہندوستان کے پاس شیل گیس ریزرو کا ذخیرہ 290 ٹرلین کیو بک فیٹ { TCF} ہے۔ یو ایس انرجی انٹرنیشنل ایجنسی کے مطابق ان میں 63 ٹرلین کیوبک فٹ کو دریافت کیا جا سکتا ہے۔ شیل گیس قدرتی گیس ہوتی ہے۔ نیشنل گیس سیکٹرکے پاس 9.8 فیصد پرائمری انرجی کی کھپت ہے اوراس کھپت میں انڈین ہائیڈرو کاربن ویژن کے مطابق 2025 تک 20 فیصد اضافے کا امکان ہے۔ پاوراور فرٹی لائزر کے شعبہ میں تقریباً 65 فیصد قدرتی گیس کی کھپت ہونے کا اندازہ ہے۔ پٹرولیم اورقدرتی گیس ریگولیٹری بورڈ کے چیئر مین ایس کرشنا کا ماننا ہےکہ ملک کو اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ ایک ایسی حکمت عملی تیار کی جائے جس کے تحت انرجی کی بڑھتی ہوئی طلب کوقدرتی گیس سے پورا کیا جا سکے۔ اوراس کا کردار 9.8 فیصد سے بڑھ کر25 فیصد ہوجائے۔ 2011-12 کے درمیان ہندوستان میں قدرتی گیس کے پروڈکشن 135 ملین میٹرک اسٹنڈرڈ کیوبک میٹرو یومیہ رہی ہے۔
تیل اور گیس : ترقی اور سرمایہ کاری کی کنجی
اواین جی سی ودیش لمیٹڈ نےکانوکو فلپس میں 8.4 اسٹیک کے حصول کے لئے 5 بلین امریکی ڈالرانوسٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ معاہدہ او وی ایل کا سب سے بڑا معاہدہ سمجھا جا تا ہے۔ 2013 میں یہ معاہدہ تقریباً تکمیل کو پہنچ جائےگا۔ اس کمپنی نے انرجی کے شعبہ میں کافی شہرت پائی ہے۔ عالمی انرجی کی درجہ بندی میں اسے 250 بڑے مہم جو میں شامل کیا گیا ہے ۔ ڈھائی سوعالمی کمپنیوں میں 12 ہندوستانی کمپنیوں کی نمائندگی ہوئی ہے۔ اس میں چھ کمپنیاں تیزی سے ترقی کرنے والی ٹاپ پچاس میں شامل ہونے میں کامیاب رہیں۔ جبکہ کیرن انڈیا Cairn India نہ صرف ایشا میں سب سے تیز ترقی کرنے والی کمپنی کے طور پر ابھری بلکہ عالمی پیمانے پراسے سب سے تیزرفتار ترقی کرنے والی کمنی کا درجہ حاصل ہوا۔ ہندوستانی کمپنیاں دونوں سطح پر بہتر کار کردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ انڈی پنڈنٹ پاور پروسر {آئی پی پی} اور گیس یوٹیلیٹی این ٹی پی سی لمیٹڈ اورجی اے آئی ایل اپنے خطہ میں سب سے آگے نظر آتی ہیں۔ پلیٹ کی درجہ بندی سے اس بات کا انکشاف ہوتا ہے کہ پبلک سیکٹربھارت پٹرولیم کارپوریشن لمیٹیڈ { بی پی سی ایل} 45, 000 کروڑیعنی 8.26 بلین ڈالرسرمایہ کاری کا منصوبہ رکھتا ہے۔ یہ سرمایہ کاری 2012-17 کے درمیان کی جائے گی۔ تاکہ بھارت پٹرولیم کی کارکردگی کو مزید بہتر بنا یا جا سکے۔ ایسا مانا جا تا ہے کہ مزمبق میں ہونے والی ڈسکوری سے کمپنی کافی خوش ہے اور مزید گیس کی تلاش میں سرگرداں ہونے کے لئے پرعزم ہے اسی لئے کمپنی نے دوایل این جی پلانٹ لگانے کی تجویزرکھی ہے۔ ان میں ہرایک پلانٹ کی صلاحیت 5 ملین ٹنس سالانہ ہوگی۔ بی پی سی ایل نے اپنے کوچی رفائنری کو 20, 000 کروڑ روپے یعنی 3.67 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ مزید توسیع د ینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سرمایہ کاری کے ساتھ ہی کمپنی کی صلاحیت 9.5 ملین ٹن سالانہ سے بڑھ کر 15.5 ملین ٹن سالانہ ہوجائے گی۔ اس کے ساتھ ہی کمپنی پیٹروکیمیکل سیکٹر میں بھی قسمت آزمائی کے لئے اتر جائے گی۔ تیل کی تلاش اورتیل پیدا کرنے والی ہندوستان کی مایہ نازکمپنی او این جی سی 11 لاکھ کروڑروپے، یعنی 201.83 بلین امریکی ڈالرکی سرمایہ کا منصوبہ 013 سے 2030 کے درمیان رکھتی ہے۔ کمپنی کوامید ہے کہ اس سرمایہ کاری کے ساتھ وہ 130 ملین ٹن تیل اورتیل کے مساوی ہائدرو کاربن 2030 تک پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ کمپنی غیر ممالک میں موجود اپنے سرمایہ کا استعمال کرے گی تاکہ وہ اپنے منصوبہ میں کامیاب ہو سکے۔ اس کے ساتھ ہی تیل کی تلاش کا کام ملک کے اندر بھی جاری رہے گا۔ ریلائنس انڈسٹری لیمیٹیڈ اورویزولین اسٹیٹ آئل کمپنی پیٹرولیوزڈی ویزوویلا سائوتھ افریقہ نے ریلائنس کے ساتھ خام تیل سپلائی سے متعلق 15 سال کی مدت پر مبنی ایک سمجھوتہ پر دستخط کیا ہے۔ اس معاہدہ کے تحت دونوں ممالک مشترکہ طورپروینزو ویلا میں خام تیل کے میدان کی تلاش کے لئے مل جل کر کام کریں گی۔ ریلائنس انڈسٹری لیمیٹید تقریباً 8 بلین ڈالر سرمایہ کاری کا منصوبہ رکھتی ہے تاکہ آئل فیلڈ کو ڈولپ کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی کمپنی 2012-13 سے 2015-16 کے درمیان مزید 20 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ مارش نے انشورینس بروکنگ اینڈ رسک مینجمنٹ کی خدمات میں بہتری کی کوشش تیز کردی ہے۔ انشورین اوررسک مینیجمنٹ کمپنیاں آئل اورگیس شعبہ کے لئے انشورینس کی مدد میں اضافہ کرنا چاہتی ہیں۔
تیل اور گیس: حکومت کی پیش رفت
ہندوستان تیل اور گیس کی تلاش اورپیداوارمیں عالمی پیمانے پرنہایت فعال کردارادا کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت ملک کی اسٹراٹیجک پوزیش کو استحکام بخشنے کے لئے مسلسل کوشاں ہے۔ ہندوستان اورکناڈا نے مشترکہ طور پر انرجی سیکٹر میں کام کرنے پرآمادگی ظاہر کی ہے۔ خاص طور سے کناڈین تیل اور قدرتی گیس کے اکسپورٹ کے شعبہ میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عراق انرجی کے شعبہ میں ہندوستان کا اسٹراٹیجک پارٹنرہوگا۔ اسی طرح ترکمانستان کی حکومت نے ہندوستانی کمپنیوں کو کیسپین خطہ میں ہائیڈرو کاربن کی تلاش کی دعوت دی ہے۔ جن ہندوستانی کمپنیون نے ترکمانستان میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے ان میں او این جی سی اور گیل انڈیا شامل ہیں۔ ترکمانستان کے ایکٹنگ آئل اینڈ گیس انڈسٹری اینڈ مینرل وسائل کے کارگزاروزیرککا جلڈی عبد اللہ Kakageldy Abdullaev, نے ہندوستان کے وزیر برائے پٹرولیم جے پال ریڈی سے اس ایشو پر بات چیت کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان نے مزمبق میں فرٹی لائزراور پیٹرو کیمیکل یونٹ قائم کرنے کے تئیں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
ہندوستانی حکومت انرجی فرم کی حوصلہ افزائی کے لئے مراعات دینے کا منصوبہ بنا رہی ہے
صدر جمہوریہ نے کہا کہ حکومت ملک کے اندر تیل اورقدرتی گیس کی تلاش کے لئے مرعات دینے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ واضح ہوکہ یہ مرعات ابھی تک خام تیل پیدا کرنے والی کمپنیوں کو ہی حاصل ہیں۔ فی الحال خام تیل پیدا کرنے والی کمپنیوں کو ٹیکس رعایت دی جا رہی ہے جبکہ یہ رعایت گیس پرو ڈیوسرس کو نہیں دی جا رہی ہے۔ جے پال ریڈی نے اعلان کیا ہے کہ ہندوستان سرمایہ کاری کے لئے ماحول کو مزید سازگاربنائے گا۔ اس سلسلے میں رنگ راجن کمیٹی کی سفارشات کو مد نظر رکھتے ہوئے کام کیا جائے گا۔ واضح ہوکہ رنگ راجن کمیٹی موجودہ پروڈکشن شیئرنگ کانٹریکٹس اور گیس کی قیمت کا تجزیہ کر رہی ہے۔
تیل- گیس اور آگے کی منزلیں
ملک میں بڑھتی ہوئی نقل حمل اورصنعتی ترقی کی وجہ سے 2020 تک تیل کی طلب میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ جبکہ ملک میں بجلی کی کھپت اور صنعت کی ترقی سے قدرتی گیس کی طلب کافی بڑھ جائے گی۔ ملک میں تیل اور گیس کی تلاش میں جو پیش رفت ہوئی ہے اس سے تیل اور گیس کی گھریلو پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی تکنالوجی کی ترقی اورفیوسل ایندھن کا استعمال اور تجدیدی انرجی کے استعمال سے ڈیمانڈ اور سپلائی کی خلا کو پر کرنے میں کافی مدد ملے گی۔ ہندوستان نے ایندھن کے متبادل کی تلاش جیسے کول بیڈ میتھن گیس، ہائیڈریٹس ، ہائیڈروجن ایندھن سل، اور بائیو ایندھن کے متبادل کی حوصلہ افزائی کر کے امپورٹ پر انحصارکو کم کرنے کی اپنی کوشش تیز کردی ہے۔
سپلائی میں اضافہ ہوگا
آئندہ پانچ سالوں میں عالی تیل کی تجارت تبدیلی آجائے گی۔ ہائیڈروکاربن انڈسٹری علاقائی سطح پر تیل کی تقسیم اورسپلائی میں اہم کردار کرنے لگے گی۔ 2012, میں سپلائی میں تھوڑی بہت کمی آنے کے باوجود مستقبل میں سپلائی میں اضافاہ ہوگا اوریہ اضافہ آئندہ پانچ سالوں میں 9.3 ملین بیرل تک پہنچ جائے گا۔ نارتھ امریکن آئل سینڈس اینڈ لائٹ ٹائٹ کروڈ میں تقریباً 40 فیصد تک اضافہ ہوگا۔ جب کہ اس مدت میں عراق کی عالمی سپلائی میں 20 فیصد کا اضافہ ہوگا۔ تیل کی سپلائی میں سب سے زیادہ اضافہ امریکہ میں ہوگا کیونکہ یہاں کی انڈسٹری پوری تندہی کے ساتھ پرجوش انداز میں کام کر رہی ہے اور جدید ترقی یافتہ تکنالوجی سے لیس ہوکر تیل کے نئے ذخائر کی تلاش میں سر گرداں ہے۔ امریکہ میں لائٹ ٹائٹ آئل ڈیپوزٹ اور کناڈین آئل سینڈس ماضی میں کی گئی قیاس آرائی سے آگے نکل گئی ہے۔ اوپک پروڈیوسر میں عراق بہت آگے نکل جکا ہے۔ اس کی پیداواری صلاحیت ایک نئے مرحلے میں داخل ہونے والی ہے۔ عراق کی پیداواری صلاحیت میں مسلسل اضافے کا امکان ہے۔ 2012 میں لیبیا توقع سے آگے نکل چکا ہے اورسعودی عرب کے آئوٹ پٹ میں اتنا اضافہ ہوا جوگزشتہ تیس سالوں میں نہیں نوٹ کیا گیا تھا۔ یہاں یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ 2011 میں لیبیاں میں خانہ جنگی کی وجہ سے تیل کی سپلائی متاثر ہوئی تھی۔